چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ویڈیو کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ذمہ دار لوگوں کو ایسے بیانات نہیں دینے چاہئے، ایسا کلچر پیدا ہو گیا کہ ذمہ دار لوگ بھی بیان دے دیتے ہیں.

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی ویڈیو کے حوالہ سے کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس عمر عطا بندیال پر مشتمل تین رکنی بینچ کیس کی سماعت کررہے ہیں۔

کوئی توہین کامرتکب ہوا ہےتوکارروائی ہونی چاہیے ، ویڈیو سیکنڈل کیس میں عدالت کے ریمارکس

ویڈیو سیکنڈل،تحقیقات کیلئے کس کی سربراہی میں کمیشن بنائیں؟ عدالت

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ویڈیو کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ غیر ذمہ دارانہ کلچر ہوگیا ہے کہ بیان دے دیتے ہیں ،ایسے بیانات ذمہ دار لوگوں کونہیں دینے چاہئیں ،کیا سارے جج، سیاستدان ،پولیس اورپٹواری ایک جیسے ہیں؟ افسوس کی بات ہے کہ سب کو ایک کیٹیگری میں رکھا جاتا ہے، آپ چاہتے ہیں کہ پریس کانفرنس میں لگائے الزامات کی تحقیقات ہونی چاہئیں، آپ کی تجویزہے کہ سچ کی تلاش ہو جس سے بنی نوع انسان پیدا ہوا ہے،

وکیل نے کہا کہ ارشد ملک نےتسلیم کیا کہ انہوں نے نواز شریف اور حسین نواز سے ملاقاتیں کیں،چیف جسٹس نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ معاملہ ہائی کورٹ میں زیرالتواہے کیا اسےدیکھنا چاہیے؟ وکیل نے کہا کہ ممکن ہے مستقبل میں ہائیکورٹ پر دباو ڈالا جائے،

ویڈیو سیکنڈل کیس کی سماعت کا سپریم کورٹ میں‌ آغاز

چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ وکیل نے جج کو کرسی مار دی یہ بھی تو غیر معمولی معاملہ ہے ،ایک جج نے وکیل کو پیپر ویٹ مارا کیا یہ غیر معمولی نہیں ؟ قانون اپنا راستہ بنا لیتا ہے ملک بھر میں درج ہونے والی ایف آئی آر کیا عدالتی حکم پر ہوتی ہیں ؟

وکیل نے کہا کہ جج ارشد ملک کی ویڈیو کا فرانزک ہونا چائیے .

وکیل سہیل اختر کے دلائل مکمل ہو گئے ،وفقے کے بعد طارق اسد کے وکیل دلائل دیں گے

واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز نے جج ارشد ملک کی ویڈیو جاری کی تھی جس کے بعد احتساب عدالت کے جج کی خدمات دوبارہ لاہور ہائیکورٹ کے سپرد کر دی گئیں، جج ارشد ملک نے حلف نامے میں ویڈیو کو جعلی قرار دیا اور کہا کہ مجھے دھمکیاں دی گئیں اور بلیک میل کرنے کی کوشش کی.

جج ارشد ملک کو احتساب عدالت سے ہٹا کر کہاں لگا دیا گیا؟ ن لیگ جان کر پریشان ہو جائے

جج ارشد ملک کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرائے گئے بیان حلفی میں کہا گیا ہےکہ دوران سماعت نمائندگان کے ذریعے بارہا رشوت کی پیش کش کی گئی اورتعاون نہ کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دی گئی۔ مجھے کہا گیا کہ نواز شریف منہ بولی قیمت دینے کو تیار ہے. بیان حلفی میں مزید کہا گیا کہ فروری 2018 میں مہر جیلانی اور ناصر جنجوعہ سے ملاقات ہوئی، ملاقات میری بطور جج احتساب عدالت تعیناتی کے کچھ عرصے بعد ہوئی، ناصر جنجوعہ نے بتایا کہ انھوں نے سفارش کر کے مجھے جج لگوایا، ناصر جنجوعہ نے اپنے ساتھ موجود شخص سے تصدیق کرائی کہ میں نے چند ہفتے قبل تعیناتی کی خبر نہیں دی، میں نے اس دعوے کے بارے میں زیادہ سوچ بچار نہیں کی۔ جج ارشد ملک نے اپنے بیان حلفی میں مزید کہا کہ 16 سال پہلے ملتان کی ایک ویڈیو مجھے دکھائی گئی، ویڈیو کے بعد کہا گیا وارن کرتے ہیں تعاون کریں، ویڈیو دکھانے کے بعد دھمکی دی گئی اور وہاں سے سلسلہ شروع ہوا، سماعت کے دوران ان کی ٹون دھمکی آمیز ہوگئی، مجھے رائے ونڈ بھی لے جایا گیا اور نواز شریف سے ملاقات کرائی گئی، نواز شریف نے کہا جو یہ لوگ کہہ رہے ہیں اس پر تعاون کریں، نواز شریف نے کہا ہم آپ کو مالا مال کر دیں گے

حکومت نے کچھ کیا تو عدلیہ کے کام میں مداخلت تصور کی جائے گی: فروغ نسیم

جج کی ویڈیو پر سپریم کورٹ کو سوموٹو لینا چاہئے تھا، قمرالزمان کائرہ

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے احتساب عدالت کے جج کو ہٹانے کی سمری وزارت قانون کو بھجوائی تھی، وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ جج ارشد ملک کو احتساب عدالت سے ہٹا کر ان کی خدمات دوبارہ لاہور ہائیکورٹ کے سپرد کر دی گئی ہیں.

واضح رہے کہ مریم نواز نواز شریف کو سزا دینے والے جج کی مبینہ ویڈیو کچھ دن قبل میڈیا کے سامنے لائی تھیں ، ویڈیو آنے کے بعد پاکستانی سیاست میں ہلچل مچی ہوئی ہے ،حکومت نے اس ویڈیو کو جھوٹا قرار دیا جبکہ جج ارشد ملک نے بھی پریس ریلیز جاری کر کے تردید کی. جس میں کہا گیا کہ ویڈیوزمیں مختلف موضوعات پرکی جانے والی گفتگو کو توڑ مروڑکرپیش کیا گیا ہے. ناصر بٹ اور اسکا بھائی عبداللہ بٹ عرصہ دراز سے مجھ سے بے شمار بار ملتے رہے ہیں، میری ذات اور میرے خاندان کی ساکھ کو متاثر کرنے کی سازش کی گئی

Shares: