مزید دیکھیں

مقبول

زندگی، ایک مسلسل سیکھنے کا سفر،تحریر:نور فاطمہ

زندگی ایک سفر ہے، اور اس سفر میں ہمیں کئی سوالات، کئی راستے، اور کئی چہرے ملتے ہیں۔ کچھ چہرے مسکراہٹوں کے پیچھے چھپے ہوتے ہیں اور کچھ سوالات خاموشی کے پردوں میں دبے رہتے ہیں۔زندگی ایک مسلسل سیکھنے کا عمل ہے۔ ہم میں سے ہر شخص زندگی میں ایک نہ ایک بار ایسے سوالات کے سامنے ضرور کھڑا ہوتا ہے جن کے جواب آسان نہیں ہوتے۔ اور جب ان کے جوابات ملتے ہیں، تو یا تو بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے یا ہم خود بدل چکے ہوتے ہیں۔

کچھ سوالات سمجھنے میں بہت دیر لگی
کون دشمن ہے، کسے دوست سمجھنا ہے یہاں
ہم کو حالات سمجھنے میں بہت دیر لگی

یہ اشعار سادہ الفاظ میں ایک پیچیدہ حقیقت کو بیان کرتے ہیں۔ شاعر کا یہ کرب صرف اس کا ذاتی دکھ نہیں بلکہ لاکھوں دلوں کی آواز ہے۔ ہر وہ شخص جو زندگی میں دھوکہ کھا چکا ہو، جو رشتوں کی پہچان میں غلطی کر چکا ہو، اس درد کو محسوس کر سکتا ہے۔یہ اشعار صرف الفاظ نہیں، بلکہ ایک پوری کہانی کا نچوڑ ہیں۔ ایک ایسی کہانی جس میں دھوکہ، بھروسہ، حقیقت اور فریب سب شامل ہیں۔زندگی ہمیں بچپن میں سیدھی لگتی ہے، لیکن جیسے جیسے ہم بڑے ہوتے ہیں، سوالات پیچیدہ ہوتے جاتے ہیں۔ ’’کیا یہ شخص میرا خیرخواہ ہے؟‘‘ ’’کیا جس پر بھروسہ کیا، وہی پیٹھ میں خنجر نہیں گھونپے گا؟‘‘انسانی فطرت بڑی پیچیدہ ہے۔ ہر شخص اپنی ذات کا ایک چہرہ دوسروں کو دکھاتا ہے، اور دوسرا چہرہ چھپائے رکھتا ہے۔ بسا اوقات دشمن وہ نہیں ہوتا جو سامنے آ کر مخالفت کرے، بلکہ وہ ہوتا ہے جو ساتھ چلتا ہے، دعائیں دیتا ہے، مگر دل میں نفرت لیے ہوتا ہے۔ انسانی رشتے سب سے زیادہ دھوکہ دے سکتے ہیں۔ بسا اوقات جو مسکرا کر ملتا ہے، وہی اندر ہی اندر جلن ،حسد رکھتا ہے۔ اور جو سخت بولتا ہے، وہی اصل میں خیرخواہ ہوتا ہے۔

انسان سیکھتا ہے، مگر سیکھنے کے لیے قیمت چکانی پڑتی ہے۔ کبھی عزت کی صورت میں، کبھی اعتماد کی، کبھی جذبات کی۔ حالات ہمیں گراتے ہیں، توڑتے ہیں، مگر پھر جوڑتے بھی ہیں۔ اور یہی زندگی ہے،جب ہم حالات سے سیکھتے ہیں، تو ہم صرف ہوشیار نہیں ہوتے، بلکہ حقیقت پسند بھی ہو جاتے ہیں۔ ہم جذباتی نہیں، عقلمند بن جاتے ہیں۔ اور اس سیکھنے کا لمحہ چاہے جتنا بھی تکلیف دہ ہو، ہماری شخصیت میں وہ پختگی لے آتا ہے جو برسوں کے مطالعے سے بھی نہیں آتی۔

دوستی کی پہچان وقت کرتا ہے۔ وہ وقت جو کٹھن ہو، جو آزمائشوں سے بھرپور ہو۔ کیونکہ آسان وقت میں سب ساتھ ہوتے ہیں، مگر جب حالات خراب ہوں، تب ہی اصلی چہرے سامنے آتے ہیں۔کئی بار ہم خود کو صحیح سمجھتے ہیں، مگر حالات ہمیں آئینہ دکھاتے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ہم جانتے ہیں، مگر اصل علم تب آتا ہے جب ہم آزمائش سے گزرتے ہیں۔یہ ایک احساس ہے، پچھتاوے کا، سبق کا، سچ کا۔ لیکن یہی دیر، ہمیں نیا انسان بناتی ہے۔ ہمیں اندر سے مضبوط کرتی ہے۔

زندگی میں سیکھنا کبھی ختم نہیں ہوتا۔ اور کبھی کبھی سیکھنے میں دیر ہو بھی جائے، تو کوئی بات نہیں۔ اصل چیز یہ ہے کہ ہم نے سیکھا۔ چاہے تکلیف کے ذریعے، چاہے دھوکہ کھا کر، چاہے تنہائی میں جا کر۔ مگر اس سب کے باوجود، سیکھنا، آگے بڑھنا اور خود کو بہتر بنانا ہی اصل کامیابی ہے۔