زندگی ایک مسلسل امتحان ہے، جہاں خوشیاں اور غم، کامیابیاں اور ناکامیاں، دونوں کا ایک اہم کردار ہوتا ہے۔ یہ ایک ایسا راستہ ہے جو ہر انسان کو مختلف مراحل سے گزار کر ایک خاص مقصد تک پہنچاتا ہے۔ زندگی کے بارے میں ایک حقیقت یہ ہے کہ یہ دو دنوں پر مشتمل ہوتی ہے، ایک آپ کے حق میں ہوتا ہے اور دوسرا آپ کے خلاف۔

یہ وہ دن ہوتا ہے جب سب کچھ اچھا چل رہا ہوتا ہے۔ آپ کی دعائیں قبول ہو رہی ہوتی ہیں، ہر کام آسان لگ رہا ہوتا ہے اور دنیا کی تمام خوشیاں آپ کے قدم چوم رہی ہوتی ہیں۔ ایسے دنوں میں انسان کو خوشی ملتی ہے اور وہ ہر لمحہ کا لطف اٹھاتا ہے۔ لیکن یہاں ایک بہت ضروری بات یہ ہے کہ انسان کو کبھی بھی اپنے کامیاب دنوں پر غرور نہیں کرنا چاہیے۔جب آپ کے حق میں سب کچھ ہو رہا ہو، تو آپ کو اپنے رب کا شکر گزار رہنا چاہیے اور اپنی خوشیوں میں دوسروں کو بھی شریک کرنا چاہیے۔ غرور انسان کو زمین پر لا کر اس کی حقیقت دکھا دیتا ہے۔ کامیاب دنوں میں بھی انسان کو ہمیشہ عاجزی اور انکساری اختیار کرنی چاہیے، کیونکہ اللہ کی رضا اور رحمت کے بغیر کچھ بھی ممکن نہیں ہوتا۔

یہ وہ دن ہوتا ہے جب آپ کو زندگی کی تلخ حقیقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ آپ کی محنت ضائع ہو جاتی ہے، حالات آپ کے خلاف ہو جاتے ہیں اور آپ کو شکست کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ایسے دنوں میں انسان کو غم، مایوسی اور افسوس کا سامنا ہوتا ہے۔ لیکن یہی وہ وقت ہوتا ہے جب انسان کو صبر کی ضرورت ہوتی ہے۔اللہ تعالیٰ ہمیں بتاتا ہے کہ جب آپ کے خلاف حالات ہوں، تو ان پر صبر کرو۔ یہ دن بھی ایک امتحان ہوتا ہے۔ اللہ کا حکم ہے کہ ہم جو بھی حالات میں ہوں، اس پر صبر کریں کیونکہ یہ ہمارے ایمان اور قوت کا امتحان ہوتا ہے۔ جو دن آپ کے خلاف ہوں، وہ بھی اللہ کی طرف سے آزمائش ہیں، اور ان سے نکل کر ہی انسان کا کردار مضبوط ہوتا ہے۔

شیطان انسان کو ہر لمحہ گمراہی کی طرف لے جانے کی کوشش کرتا ہے۔ اس کا پہلا حملہ انسان کی زبان پر ہوتا ہے۔ وہ انسان کو اللہ کے ذکر سے دور رکھنے کی کوشش کرتا ہے، کیونکہ جب انسان اللہ کا ذکر کرتا ہے، تو اس کی روح سکون پاتی ہے اور وہ دنیا کی پریشانیوں سے آزاد ہو جاتا ہے۔ اگر انسان اپنی زبان پر اللہ کا ذکر جاری رکھے، تو شیطان اسے اپنے جال میں نہیں پھانس سکتا۔جب انسان اللہ کے ذکر سے دور ہو جاتا ہے، تو اس کا دل اور دماغ پریشان ہو جاتے ہیں، اور پھر جسمانی طور پر بھی انسان کی حالت خراب ہو جاتی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہم ہر حال میں اللہ کے ذکر کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں، کیونکہ یہی ہمارے دل کی سکونت اور شیطان کی شکست کا ذریعہ ہے۔

زندگی کے دونوں دنوں میں ہمیں توازن قائم رکھنا چاہیے۔ جب ہم خوش ہوں تو غرور سے بچنا چاہیے اور اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے، اور جب حالات ہمارے خلاف ہوں تو صبر کرنا چاہیے اور اللہ پر بھروسہ رکھنا چاہیے۔ شیطان کی کوششوں سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم ہمیشہ اللہ کے ذکر میں مشغول رہیں، کیونکہ ذکر اللہ کے ذریعے انسان کا دل سکون پاتا ہے اور شیطان کی تمام رکاوٹیں دور ہو جاتی ہیں۔یاد رکھیں کہ زندگی کا مقصد صرف کامیابی یا خوشی حاصل کرنا نہیں ہے، بلکہ یہ ایک مسلسل سفر ہے جس میں انسان کی شخصیت اور ایمان کی آزمائش ہوتی ہے۔ ہر دن ایک نیا امتحان ہوتا ہے، اور ہمیں ان امتحانوں کا صبر اور شکر کے ساتھ سامنا کرنا چاہیے۔

Shares: