کراچی:ممتاز اداکار ، ہدایت کار اور ٹی وی میزبان ضیا محی الدین 91 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔
باغی ٹی وی: ضیا محی الدین کی نماز جنازہ آج بعد نماز ظہر ڈیفنس فیز 4 میں امام بارگاہ یثرب میں ادا کی جائےگی۔
گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے ضیاء محی الدین کے انتقال پر افسوس کااظہار کیا گورنر پنجاب نے کہا کہ ضیاء محی الدین لیجنڈ آرٹسٹ تھے-
We mourn the loss of the legendary Zia Mohyeddin, a true icon of Pakistan's art and culture. He was an intellectual, a great human, and an esteemed friend to many. His contributions to the country and arts will never be forgotten.
إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعونَ pic.twitter.com/bhw3D9ZUPj— Ministry of Information & Broadcasting (@MoIB_Official) February 13, 2023
ضیا محی الدین 20 جون 1931 کو فیصل آباد میں پیدا ہوئے، انھوں نے ریڈیو آسٹریلیا سے صداکاری کے کام کاآغاز کیا، بہت عرصے تک برطانیہ کےتھیٹر کیلئے کام کیا، برطانوی سنیما اور ہالی ووڈ میں بھی فن کے جوہر دکھائے، 50 کی دہائی میں لندن کی رائل اکیڈمی آف ڈراماٹک آرٹ سے اداکاری کی باقاعدہ تربیت حاصل کی۔
ضیامحی الدین کو 1962 میں فلم لارنس آف عریبیہ میں کام کرنے کا موقع ملا،انھوں نے اس فلم میں ایک یادگار کردار ادا کیا ضیامحی الدین براڈوے کی زینت بننے والے جنوبی ایشیا کےپہلے اداکار تھے 70 کی دہائی میں پی ٹی وی سےضیامحی الدین شو کے نام سے منفردپروگرام شروع کیا اور 1973 میں پی آئی اے آرٹس اکیڈمی کےڈائریکٹر مقرر کردیئےگئے۔
جنرل ضیا الحق کے مارشل لا کے بعد ضیا محی الدین واپس برطانیہ چلےگئے90 کی دہائی میں مستقل پاکستان واپس آنےکا فیصلہ کیا، ضیام حی الدین نے انگریزی اخبار دی نیوزمیں کالم بھی لکھے، ضیامحی الدین کی کتاب”A carrot is a carrot” ایک مکمل ادبی شہہ پارہ ہے۔
ضیامحی الدین کی خدمات کے اعتراف میں 2003 میں انھیں ستارہ امتیاز اور 2012 میں ہلال امتیاز سے نوازا گیا،ضیامحی الدین نے 2004 میں کراچی میں نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹ کی بنیاد رکھی اور زندگی کے آخری لمحات تک نیشنل اکیڈمی آف پرفامنگ آرٹس کے سربراہ رہےضیا محی الدین کےوالدکوپاکستان کی پہلی فلم تیری یاد کےمصنف اورمکالمہ نگار ہونےکا اعزاز حاصل تھا۔