آرکٹک میں زومبی وائرسز کسی نئی عالمی وبا کا باعث بن سکتے ہیں،ماہرین

سائبیریا کے 7 مقامات کی برفانی سطح کے نیچے مختلف وائرسز کی موجودگی کا انکشاف کیا گیا
0
156

سائنسدانوں نے انکشاف کیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں آرکٹک خطے کی برفانی سطح میں چھپے ہزاروں سال پرانے وائرس پھر زندہ ہو سکتے ہیں۔

باغی ٹی وی: سائنسدانوں نے انتباہ کیا ہے کہ زمین کے گرم ہوتے موسم کے نتیجے میں آرکٹک کی منجمد سطح کے نیچے موجود وائرس پھیل کر کسی نئی عالمی وبا کا باعث بن سکتے ہیں، سائنسدانوں نے انہیں زومبی وائرسز قرار دیا ہے،ایسا مردہ جاندار جو زندہ ہوگیا ہو، اسے زومبی کہا جاتا ہے-

فرانس کے Aix-Marseille یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن کے سائنسدان Jean-Michel Claverie نے بتایا کہ ابھی عالمی وبا کےحوالے سےایسے امراض پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے جو جنوبی خطوں میں ابھر کر شمال میں پھیل جائیں اس کےبرعکس اس خطرے پر بہت کم توجہ مرکوز کی جا رہی ہے جو شمالی کونوں سے ابھر کر جنوب تک سفر کر سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘میرا ماننا ہے کہ آرکٹک کی سطح کے نیچے چھپے وائرسز انسانوں پر اثرانداز ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور وہ ایک نئی عالمی وبا کاباعث بن سکتے ہیں،نیدرلینڈز کے Erasmus میڈیکل سینٹر کی وائرلوجسٹ Marion Koopmans کابھی یہی ماننا ہے ہم نہیں جانتے کہ آرکٹک کی سطح کے نیچے کیسے وائرسز موجود ہیں مگر ہمارے خیال میں یہ حقیقی خطرہ ہے کہ ان میں سے کوئی ایک عالمی وبا کا باعث بن جائے۔

Jean-Michel Claverie کی سربراہی میں ایک تحقیقی ٹیم نے 2014 میں سائبیریا کی برفانی سطح کے نیچے سے خوابیدہ وائرسز کو جگانے میں کامیابی حاصل کی تھی۔

اس حوالے سے تحقیق مسلسل جاری ہے اور کچھ نتائج 2023 میں جاری کیے گئے تھے جس میں سائبیریا کے 7 مقامات کی برفانی سطح کے نیچے مختلف وائرسز کی موجودگی کا انکشاف کیا گیا اور یہ ثابت کیا گیا کہ یہ وائرسز اب بھی خلیات کو متاثر کر سکتے ہیں، ان میں سے ایک وائرس 48 ہزار 500 برس پرانا تھا۔

فرانسیسی سائنسدان نے بتایا کہ جن وائرسز کو ہم نے اکٹھا کیا وہ فی االحال انسانوں کے لیے خطرہ نہیں، مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ برف کے نیچے منجمد دیگر وائرسز انسانوں کو بیمار نہیں کر سکتے ہم نے وہاں ایسے وائرسز کے جینیاتی آثار شناخت کیے ہیں جو انسانوں میں بیماری پھیلا سکتے ہیں۔

Leave a reply