سیچوان: چین کے مشہور چڑیا گھر نے چیتے کی غلاظت سے طبی فوائد کا دعویٰ کرتے ہوئے اس کی فروخت شروع کردی۔
باغی ٹی وی: چینی میڈیا کے مطابق جنوب مغربی صوبے سیچوان میں قائم یان بائیفینگشیا وائلڈ لائف چڑیا گھر ان دنوں شدید تنقید کی زد میں ہے یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب چڑیا گھر کی سیر کو گئے ایک سیاح نے اس حوالے سے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کی۔
پوسٹ میں بتایا گیا کہ چڑیا گھر ایک سائبرین چیتے کی غلاظت کی ایک بوتل 7 ڈالر (تقریباً پاکستانی 2 ہزار روپے) میں فروخت کر رہا ہے۔
ملک بھر میں انسداد اسمگلنگ آپریشنز جاری، کروڑوں روپے مالیت کی منشیات برآمد
میڈیا رپورٹس کے مطابق بوتل پر موجود متن میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پیشاب سے جوڑوں کی تکلیف، موچ اور پٹھوں کے درد کا علاج کیا جاسکتا ہے جس کے مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں، اسے سفید شراب میں شامل کرکے استعمال کیا جائے تو اچھے نتائج حاصل ہوں گے جب کہ غلاظت کے استعمال سے پہلے متاثر جگہ پر ادرک بھی لگایا جائے۔
چڑیا گھر انتظامیہ کی جانب سے اسے پینے کی ہدایت کی گئی ہے تاہم ساتھ یہ انتباہ بھی کیا گیا کہ الرجی کی صورت میں اسے بند کردینا چاہیے،سیاح کی پوسٹ وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے مختلف تبصروں کا سلسلہ جاری ہے اور چڑیا گھر انتظا میہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
اوور بلنگ،نیب نے لیسکو حکام کو طلب کر لیا
عملے کے رکن نے انکشاف کیا کہ شیر کے پیشاب کی فروخت معمولی ہے، روزانہ دو بوتلوں سے زیادہ فروخت نہیں ہوتی۔ 2014 میں، چڑیا گھر نے مبینہ طور پر ایک آؤٹ ڈور رئیلٹی شو میں مشہور شخصیات کے مقابلے میں ٹائیگر کا پیشاب بطور انعام دیا تھا۔
ہوبے کے صوبائی روایتی چائنیز میڈیسن ہسپتال کے ایک فارماسسٹ ٹائیگر کے پیشاب سے متعلق دواؤں کے دعووں کو رد کیا ہت فارماسسٹ، فارمسسٹ جس نے اپنی شناخت نہیں بتائی کہا کہ روایتی چینی ادویات میں ٹائیگر کے پیشاب کی کوئی بنیاد نہیں ہے اور اس کے صحت سے متعلق فوائد کی حمایت کرنے کے لیے سائنسی ثبوت نہیں ہیں۔
پیکا ایکٹ،صحافیوں کی درخواست پر مولانا کا صدر مملکت سے رابطہ،صدر کی یقین دہانی
انہوں نے خدشات کا اظہار کیا کہ ٹائیگرکے پیشاب جیسے غیر ثابت شدہ علاج کو فروغ دینا نہ صرف روایتی چینی ادویات کی غلط تشریح کرتا ہے بلکہ شیروں کے تحفظ کی کوششوں کو بھی نقصان پہنچاتا ہے فارماسسٹ نے سیاحوں کو غیر تصدیق شدہ مادوں کے استعمال سے خبردار کرتے ہوئے خبردار کیا کہ وہ صحت کو بہتر کرنے کی بجائے مزید خراب کر سکتے ہیں۔