گزشتہ سال 9 اگست کو کولکتہ کے آر جی کر میڈیکل کالج اور اسپتال میں ایک پوسٹ گریجویٹ ٹرینی ڈاکٹر نیم برہنہ حالت میں مردہ پائی گئی تھی۔ اس ہولناک واقعے نے نہ صرف کولکتہ بلکہ پورے ہندوستان کو ہلا کر رکھ دیا تھا اور اس کے بعد ملک بھر میں شدید احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا
9 اگست 2024 کو کولکتہ کے آر جی کر میڈیکل کالج اور اسپتال کی تیسری منزل پر واقع سیمینار ہال سے ایک پوسٹ گریجویٹ ٹرینی ڈاکٹر کی نیم برہنہ لاش برآمد ہوئی تھی۔ ابتدائی تحقیقات سے یہ اندازہ لگایا گیا کہ یہ ایک عصمت دری اور قتل کا معاملہ ہو سکتا ہے۔ جیسے ہی یہ واقعہ سامنے آیا، پورے شہر اور بالخصوص ڈاکٹروں کے درمیان غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی۔واقعے کے بعد کولکتہ پولیس نے ملزم سنجے رائے کو ملزم کے طور پر حراست میں لیا، جس کے بعد مغربی بنگال میں ڈاکٹروں نے احتجاج شروع کیا۔ 12 اگست کو وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے پولیس کو یہ کیس جلد از جلد حل کرنے کی ہدایت دی، اور اگر ایسا نہ ہو تو معاملہ سی بی آئی کو سونپنے کی دھمکی دی۔ اس کے بعد 13 اگست کو کلکتہ ہائی کورٹ نے اس کیس کا نوٹس لیا اور اسے سی بی آئی کے حوالے کر دیا۔
14 اگست کو سی بی آئی نے اس کیس کی تحقیقات شروع کی اور ایک 25 رکنی ٹیم تشکیل دی۔ اس دوران کولکتہ میں عوامی سطح پر بڑے پیمانے پر احتجاج بھی جاری رہا۔ 16 اگست کو پولیس نے توڑ پھوڑ کے ملزمان کو گرفتار کرنا شروع کیا اور 18 اگست کو سپریم کورٹ نے توڑ پھوڑ کے معاملے کا از خود نوٹس لے لیا۔ سپریم کورٹ نے اس کیس میں قومی پروٹوکول کی تیاری کی ہدایت بھی دی تھی۔سی بی آئی نے اس کیس میں کئی افراد کو گرفتار کیا، جن میں آر جی کر اسپتال کے سابق پرنسپل سندیپ گھوش اور دیگر اہم افراد شامل تھے۔ 7 اکتوبر کو سی بی آئی نے سنجے رائے کو ملزم قرار دے کر چارج شیٹ داخل کی۔
سنجے رائے کے خلاف فرد جرم کی کارروائی 4 نومبر 2024 کو مکمل ہوئی اور مقدمے کی کارروائی 11 نومبر سے شروع ہو گئی۔ تمام ٹرائل کے دوران عدالت کا کمرہ بند رہا اور 50 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے گئے، جن میں مقتولہ کے والدین، سی بی آئی اور کلکتہ پولیس کے تفتیشی افسران، فارنسک ماہرین اور آر۔جی۔کار کے ساتھی ڈاکٹروں کے بیانات شامل ہیں۔مقتولہ کی لاش کی دریافت کے بعد اور سی بی آئی کی ابتدائی تحقیقات کے دوران، اس واقعے نے وسیع پیمانے پر احتجاج کو جنم دیا۔ میڈیکل کمیونٹی، شہری حقوق کی تنظیموں اور عوامی حلقوں نے سڑکوں پر آ کر متاثرہ ڈاکٹر کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا، یہ مظاہرے جلد ہی مغربی بنگال سے باہر بھی پھیل گئے اور دیگر بھارتی ریاستوں سمیت عالمی سطح پر بھی توجہ حاصل کی، جہاں غیر مقیم بھارتی تنظیموں نے یکجہتی کا اظہار کیا۔
ڈیٹنگ ایپس،ہم جنس پرستوں کے لئے بڑا خطرہ بن گئیں
دوہرا معیار،موبائل میں فحش ویڈیو ،اور زیادتی کے مجرموں کو سزا کا مطالبہ
بھارت میں خاتون ڈاکٹر زیادتی و قتل کیس،سپریم کورٹ نے سوال اٹھا دیئے
بھارت،موٹرسائیکل پر لفٹ مانگنے والی کالج طالبہ کی عزت لوٹ لی گئی
بیٹی کی لاش کی کس حال میں تھی،خاتون ڈاکٹر کے والد نے آنکھوں دیکھا منظر بتایا
ٹرینی خاتون ڈاکٹر کی دل دہلا دینے والی پوسٹ مارٹم رپورٹ،شرمگاہ پر بھی آئی چوٹیں
مودی کا بھارت”ریپستان” ڈاکٹر کے ریپ کے بعد آج بھارت میں ملک گیر ہڑتال
بھارت ،ڈاکٹر کی نرس کے ساتھ زیادتی،دوسری نرس ،وارڈ بوائے نے کی مدد
ڈاکٹر کو زیادتی کا نشانہ بنانے سے قبل ملزم نے شراب پی، فحش ویڈیو دیکھیں
شادی شدہ خاتون کی عصمت دری اور تشدد کے الزام میں ایف آئی آر درج
لاوارث لاشوں کی فروخت،سابق آر جی کار پرنسپل سندیپ گرفتار
آج، 18 جنوری 2025 کو کولکتہ کی سیالڈا سیشن کورٹ اس عصمت دری اور قتل کے کیس میں اپنا فیصلہ سنائے گی۔ اس کیس کا فیصلہ نہ صرف کولکتہ بلکہ پورے ہندوستان کے لیے ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے کیونکہ اس میں انصاف کی فراہمی کے عمل کا پورا جائزہ لیا جائے گا۔یہ کیس اس بات کی گواہی ہے کہ عدلیہ، پولیس، اور عوامی احتجاج نے اس گھناؤنے جرم کو بے نقاب کرنے اور ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لانے میں اہم کردار ادا کیا۔ آج کا فیصلہ اس بات کا تعین کرے گا کہ کیا متاثرہ خاندان کو انصاف ملے گا اور اس ہولناک جرم کے ذمہ دار افراد کو سزا دی جائے گی۔
انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کے چیئرمین وینے اگروال نے اس کیس پر اپنی شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا، "صرف ہم نہیں، پورا ملک اس فیصلے کا شدت سے منتظر ہے۔ ہمارے ڈاکٹر کے ساتھ انصاف ہونا چاہئے۔ ایک خاتون ڈاکٹر، جو کہ ایک معروف ریاست کے معروف میڈیکل کالج میں کام کر رہی تھی، کو بے دردی سے زیادتی اور قتل کا نشانہ بنایا گیا۔”انہوں نے مزید کہا، "یہ واقعہ حکومت کے زیر انتظام ہسپتال میں، جب وہ اپنی ڈیوٹی پر تھیں، پیش آیا تھا، جس نے پورے ملک کو غصے میں مبتلا کر دیا۔ صرف میڈیکل کمیونٹی نہیں، بلکہ پوری قوم اس پر غم و غصے کا اظہار کر رہی تھی۔ پورا کولکتہ، بنگال اور دیگر ریاستیں جل اُٹھیں، اور تمام میڈیکل کالجز بند کر دیے گئے۔ انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن نے بھی سخت سزا کی اپیل کی ہے۔”
عدالت کے باہر ہفتہ کے روز 300 سے زائد پولیس اہلکاروں نے گارڈ ڈیوٹی دی جب آر جی کار ریپ اور قتل کیس کے مرکزی ملزم سنجے رائے کو فیصلہ سنانے سے پہلے عدالت میں داخل کیا گیا۔”سنجے رائے کو پھانسی دو”، "ہم اسے پھانسی چاہتے ہیں” کے نعرے عدالت کے باہر گونج رہے تھے، جہاں لوگوں کی بڑی تعداد جمع ہوئی تھی۔ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر رینک کے افسران کے علاوہ انسپکٹرز بھی موجود تھے جب سنجے رائے تین گاڑیوں کے قافلے میں عدالت کی عمارت میں داخل ہوئے۔
غور کیا جانا چاہیے کہ کس قانون کے تحت کتوں کو مارا جاتا ہے۔جسٹس عائشہ اے ملک
پاکستانی عدالتیں کسی بھی ٹرمپ کارڈ پر نہیں چلیں گی۔شرجیل میمن
جنگ بندی معاہدہ:اسرائیل نے95 فلسطینی قیدیوں کی فہرست جاری کردی