پاکستان پیپلز پارٹی شہید بھٹو گروپ سے تعلق رکھنے والے ذوالفقار علی بھٹو جونیئر نے سیاست میں آنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے اور اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ وہ اپنے سیاسی سفر کا آغاز پاکستان پیپلز پارٹی کے شہید بھٹو گروپ سے کریں گے۔
ایک حالیہ بیان میں ذوالفقار علی بھٹو جونیئر نے کہا کہ "یہ درست ہے، میں سیاست میں آنے کا ارادہ رکھتا ہوں اور اس کا آغاز میں پاکستان پیپلز پارٹی کے شہید بھٹو گروپ سے کروں گا۔” انہوں نے مزید کہا کہ یہ جماعت میرے والد، ذوالفقار علی بھٹو کے وژن اور قیادت کے تحت قائم ہوئی تھی، اور اس کی بنیاد ان کے ہاتھوں رکھی گئی تھی۔ذوالفقار جونیئر کا کہنا تھا کہ وہ اس جماعت کی قیادت کریں گے کیونکہ ان کا ملک اور لوگ ان کے لیے بہت اہم ہیں۔ انہوں نے کہا، "مجھے اپنے ملک سے اور عوام سے بہت کچھ سیکھنا ہے، اور میں اس کے لیے بھرپور تیاری کر رہا ہوں۔” ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہیں یہ یقین نہیں ہے کہ وہ سب کچھ جانتے ہیں، لیکن وہ اپنے سفر میں لوگوں سے سیکھنے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے سندھ میں متنازعہ نہروں کے مسئلے کو سنگین مسئلہ قرار دیا اور کہا کہ یہ معاملہ سندھ کے لوگوں کی زندگی اور موت سے جڑا ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا، "اگر سندھ میں پانی کی کمی ہو گی تو نہ صرف انسان بلکہ جنگی آبی حیات بھی زندہ نہیں رہ سکیں گے۔” ذوالفقار علی بھٹو جونیئر نے اس صورتحال کو "ثقافتی نسل کشی” سے تعبیر کیا اور کہا کہ یہ مسئلہ سندھ کی ثقافت اور اس کی بقاء کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ذوالفقار جونیئر نے کہا کہ سندھ میں حکومت ابھی تک پریشان اور متذبذب ہے کیونکہ انہوں نے دیکھا ہے کہ عوامی احتجاج میں شامل ہونے والوں میں سکول کے بچے، خواتین اور دیگر شہری شامل ہیں۔ اس کے نتیجے میں حکومت کی پوزیشن اور بیانیہ میں تبدیلی آئی ہے۔








