اولاد کی پرورش میں والدین کا کردار تحریر۔نعیم الزمان

0
107

اولاد اللہ تعالیٰ کی انسان کو عطاء کردہ نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت ہے۔ اولاد کے بارے میں ارشاد باری تعالیٰ ہے ” یعنی اللہ تعالیٰ نے جو اولاد تمہارے لیے مقدر فرمائی ہے اس کو نکاح کے ذریعے تلاش کرو”۔

 حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر آج تک جتنے بھی انسان اس دنیا میں آئے اور اپنی زندگی بسر کرنے کے بعد اس دنیا فانی سے رخصت ہوئے۔مگر اللہ پاک نے ہر انسان کو اولاد کی صورت میں اپنے بندوں کی پرورش کی توفیق بخشی اور اللہ نے سب کو یہ موقع فراہم کیا ہے کہ سب اپنے پیچھے دین اور دنیا کا جانشین چھوڑ کر جائیں۔ اولاد کی پیدائش پر رب العالمین کے آگے سجدہ شکر ادا کرنا چاہیے۔ اور اولاد میں خیروبرکت کے لیے دعا مانگی چائیے۔ اولاد نہ ہونے کی صورت میں اللہ کے حضور نیک اور صالح اولاد کی دعا مانگنی چاہیے۔ 

بچے قدرت کا انمول تحفہ ہوتے ہیں۔زندگی میں خوشیاں اولاد ہی کی بدولت ہوتی ہیں۔ اگر کسی گھر میں بچے نہ ہوں وہ گھر تمام تر نعمتوں کے باوجود خالی خالی سا لگتا ہے۔ اولاد کے لیے گھر پہلی درسگاہ ہوتا ہے۔ بچے اپنی ابتدائی عمر میں والدین سے بہت کچھ سیکھتے ہیں۔اور اپنے والدین کے نقشے قدم پر چلنے کی کوشش کرتے ہیں۔اسی لیے بچوں کی پرورش کے ساتھ ساتھ ان کی تعلیم و تربیت پر زیادہ سے زیادہ توجہ کی ضرورت ہوتی ہے۔یہ ذمہ داری خاص کر والدہ پر زیادہ عائد ہوتی ہے جس کو اولاد کی پہلی معلمہ کا درجہ دیا گیاہے۔ اکثر اوقات والدین بچوں کو مہنگے ترین سکولوں میں داخل کروا کر ان کی ضروریات پوری کرکے سمجھتے ہیں کہ انہوں نے اپنی زمہ داری پوری کر لی ۔ لیکن یہ سب اس وقت ممکن ہوتا ہے جب آپ اور میں تعلیم کے ساتھ ساتھ بچوں کو اچھی تربیت دینے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ اولاد کی تربیت کے بارے میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا "ماں باپ کا اپنی اولاد کو سب سے بہترین عطیہ اچھی تربیت ہے” 

بغیر تعلیم و تربیت کے لاڈ اور پیار سے اگر گھر کا ایک بچہ بگڑ جائے تو پورے گھر کا عیش و عشرت برباد ہو کر رہ جاتا ہے۔ اسی لیے اچھی پرورش ،تعلیم کے ساتھ اچھی تربیت کی بھی ضرورت ہوتی ہے جو ہر والدین پر قرض ہے۔ اولاد ہر والدین کو پیاری ہوتی ہے۔چاہے والدین غریب ہوں یا امیر۔ والدین اپنی اولاد کی پرورش اور تعلیم کے لیے ہر طرح کی قربانی سے دریغ نہیں کر تے ۔اس کے ساتھ ساتھ اس امر کی بھی ضرورت ہے کہ اولاد کی تربیت پر زیادہ توجہ دی جائے ۔ بچوں کو ابتدا سے ہی اچھی عادتیں ڈالیں۔ ہر کام شروع کرنے سے پہلے بسم اللہ پڑھ کر ابتدا کرنا گھر میں موجود بڑوں سے اخلاق سے پیش آنا گھر میں بغیر اجازت کس کمرے میں نہ جانے کی عادتیں ڈالیں۔ صفائی ستھرائی کا خیال رکھنے کی عادت ڈالیں۔بچوں کے مثبت کاموں پر حوصلہ افزائی کر یں ۔ بچوں کا مذاق اڑانے سے گریز کریں۔اور غلط کاموں پر فوری سرزنش کرنی چاہیے تا کہ بچوں میں غلط عادتیں پروان نہ چڑھ سکیں۔ والدین کو بچوں کے سامنے لڑنے جھگڑنے سے پرہیز کرنا چاہیے کیونکہ اس طرح کے اقدامات بچوں کی شخصیت کو متاثر کرتے ہیں۔ بچوں کو کسی بھی غلطی پر ڈانٹے سے پہلے اس کی تحقیقات کر لینی چاہیے۔ بلاوجہ ڈانٹنے پیٹنے سے پرہیز کریں کیونکہ اس سے بچے احساس کمتری ذہنی اور جسمانی  کمزوری کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اور اس سے بچے کی پرورش اور پڑھائی پر گہرا اثر پڑتا ہے۔والدین بچوں پر تنقید سے گریز کریں جن بچوں پر زیادہ تنقید کی جاتی ہے وہ زندگی میں کو شش کرنا چھوڑ دیتے ہیں ۔ بچوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے اپنے رویے میں غصہ محسوس نہ ہونے دیں اور دوستانہ رویے سے پیش آئیں۔ بچوں کو کھیل کود اور سیر تفریح کے لیے بھی مناسب وقت دیں۔تا کہ وہ زیادہ تنگی کا شکار نہ ہو جائیں ۔ بحثیت والدین بچوں کو کبھی بھی مہمانوں اور باہر کے لوگوں کے سامنے برا بھلا کہنے سے گریز کریں۔ اس سے بچوں کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے اور وہ بہت ساری منفی سرگرمیوں کی طرف راغب ہو جاتے ہیں۔ دوسروں کے سامنے بچوں کی خوبیاں بیان کرنی چاہیے جس سے ان کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے اور وہ اچھے کاموں پر زیادہ توجہ دیتے ہیں۔کوئی بھی قوم اخلاق کے بغیر خاک کے ڈھیر کی ماند ہوتی ہے۔ اس لیے اخلاقیات پر زیادہ توجہ دینی چاہیے۔ اخلاقی تربیت سیکھانے کا بہترین وقت بچپن کا  ہوتا ہے۔ اگر والدین اپنے بچوں کو ابتدا سے ہی اخلاقی اصولوں سے اچھی طرح روشناس کر دیں تو یقیناً بچوں کے بالغ ہونے کے بعد ان کے بد اخلاق ہونے اور جرائم کی دنیامیں بھٹکنے کے مواقع تقریباً ختم ہو جاتے ہیں۔موجودہ حالات کے پیش نظر بچوں کو بلاوجہ گھروں سے باہر نہ جانے دیں ۔اگر جانا ضروری بھی ہو تو کسی بڑے کا ساتھ ہونا لازم ہے۔ایک متوازن  پرورش اور تربیت ہی بچے میں خود اعتمادی پیدا کرتی ہے۔جو زندگی گزارنے میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔ اللہ تعالیٰ سے یہی دعا ہے ہم سب کو اپنے بچوں کو رزق حلال کھلانے ان کی اچھی پرورش اور تعلیم و تربیت کرنے کی توفیق عطاء فرمائے۔اور ان تمام احباب کو اولاد نرینہ عطاء فرمائے جو اس نعمت سے محروم ہیں۔ اور بچوں کو اپنے والدین کا فرمانبردار بنائے۔ دنیا اور آخرت میں خیر کا باعث بنائے ۔آمین 

@786Rajanaeem

Leave a reply