فیصل آباد، صوبائی وزیر محنت وانسانی وسائل انصر مجید خاں نے کہا ہے کہ گھریلو کارکنان کی رجسٹریشن کا قانون موجود ہ پنجاب حکومت کا انقلابی قدم ہے جس کی بدولت نہ صرف گھروں میں کام کرنے والے کارکنوں کو سماجی تحفظ حاصل ہوگا بلکہ گھروں کے مالکان کو تصدیق شدہ/ رجسٹرڈ افراد کو ملازم رکھنے میں آسانی و سہولت ہوگی۔انہوں یہ بات گھریلو ملازمین کی رجسٹریشن کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی جو جڑانوالہ روڈ پر ایک بینکوئٹ ہال میں منعقد ہوئی۔صوبائی پارلیمانی سیکرٹری برائے لیبر شکیل شاہد،ارکان صوبائی اسمبلی لطیف نذر،میاں وارث عزیز،کمشنر سوشل سیکورٹی ثاقب منان،ڈویژنل کمشنر محمود جاویدبھٹی،ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر(فنانس)عاصمہ اعجاز چیمہ،اسسٹنٹ کمشنر(جنرل)مصور نیازی،ایس پی طارق سکھیرا،صدر چیمبر آف کامرس سید ضیاء علمدار حسین،ڈائریکٹرز سوشل سیکورٹی نارتھ،ایسٹ،ویسٹ محمد حسان،سردارشہزاد،احسان الحق،ڈائریکٹر لیبر ملک منور اعوان ودیگر افسران کے علاوہ مزدور رہنما بابا لطیف انصاری،محمد اسلم وفا ودیگر نمائندے اور مزدوروں و گھریلو ملازمین مرد و خواتین کی کثیر تعداد تقریب میں موجود تھی۔صوبائی وزیر محنت و انسانی وسائل نے کہا کہ گھریلو ملازمین کی رجسٹریشن کا قانون وزیر اعظم عمران خان کی غریب پروری اور کارکنوں کی فلاح وبہبود کے ویژن کی تکمیل ہے جسے ابتدائی طور پر فیصل آباد،لاہور،راولپنڈی اورملتان کے اضلاع سے شروع کیا جارہا ہے اور مستقبل قریب میں اسکا دائرہ پورے صوبہ پنجاب تک پھیل جائیگا۔انہوں نے بتایا کہ اس قانون کی بدولت گھریلو ملازمین کو دیگر ورکرز کی طرح صحت عامہ سمیت دیگرجملہ مراعات حاصل ہوں گی کیونکہ قبل ازیں یہ ورکرزگھروں کی چار دیواریوں کے اندر اپنی خواہشات کو دبا کر زندگی بسر کرنے پر مجبور تھے اب انہیں بھی سماجی حقوق حاصل ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ گھریلو ملازمین کے حقوق کے تحفظ کا یہ سفر جاری رہے گا اور انہیں تعلیمی سہولیات کے علاوہ ان کی صحت کی سکریننگ اور مختلف متعدی بیماریوں سے بچاؤ کے لئے حفاظتی ٹیکے لگائے جائیں گے۔انہوں نے صنعتکاروں،تاجروں،کاروباری افراد سے کہا کہ وہ اس قانون پر عملدرآمد کے لئے تعاون کریں اور شہری گھریلو ملازمین کی رجسٹریشن ضرور کرائیں تاکہ آجر اور اجیر کے حقوق کا تحفظ ممکن ہوسکے۔صوبائی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی قیادت میں موجودہ حکومت مزدوروں کے مفادات کے تحفظ اور انہیں آسودہ زندگی بسر کرنے کے مواقع فراہم کرنے پر خصوصی توجہ دے رہی ہے کیونکہ ان ورکرز کے خون پسینے کی محنت سے ملک میں معیشت کا پہیہ چلتا ہے جنہیں کسی صورت نظر اندا زنہیں کیا جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ مزدوروں کی فلاح وبہبود کے لئے ورکرز ویلفیئر فنڈ میں مزید اصلاحات لائیں گے جبکہ قانون سازی کے ذریعے کم سے کم اجرت کی ادائیگی کویقینی بنایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ کرپشن کا خاتمہ ہماری حکومت کی اولین ترجیح ہے اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ذریعے لیبر ڈیپارٹمنٹ کے انتظامی امور کو جدت سے ہمکنار کیاجائے گا تاکہ شفافیت اور اعلیٰ نظم ونسق کو برقرار رکھا جاسکے۔انہوں نے یقین دلایا کہ لیبر قوانین پر عملدرآمد کویقینی بنائیں گے۔صوبائی وزیر محنت نے میڈیا نمائندگان سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ گھریلو ملازمین کی رجسٹریشن کے قانون کی بدولت ملازمین پر تشدد کے واقعات پرقابو پایاجاسکے گا۔انہوں نے کہا کہ گھریلو ملازمین پر تشددیا چائلڈ لیبر کو برداشت نہیں کیا جاسکتا اس سلسلے میں ظلم و زیادتی کرنے والے قانون کی گرفت سے نہیں بچ سکتے اور کوئی بھی قانون سے بالا تر نہیں ہے۔کمشنر سوشل سیکورٹی ثاقب منان نے گھریلوملازمین کی رجسٹریشن کے قانون کے نمایاں پہلوؤں سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ اس قانون کا اطلاق انتہائی سادہ اور آسان بنایا گیا ہے اورگھریلو ملازمین کی موبائل اپلیکیشن کے ذریعے رجسٹریشن کرائی جاسکتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ ایک اندازے کے مطابق پنجاب میں پونے سات لاکھ گھریلو ملازمین کام کررہے ہیں جنکی رجسٹریشن سے انہیں سماجی تحفظ حاصل ہوگا جنہیں قانون کے تحت ماہانہ تنخواہ،اوقات کار،چھٹیوں کا حق حاصل ہوگا اور آجرواجیر کے مابین تنازعات حل ہوسکیں گے۔انہوں نے بتایا کہ اب تک 1217گھریلو ملازمین کی رجسٹریشن کی جاچکی ہے اور تیزی سے عملدرآمد کے نتیجہ میں آئندہ ماہ کے اندر یہ تعداد 50ہزارہوجائیگی۔انہوں نے مستقبل کی منصوبہ بندی کے بارے میں بتایا کہ اس قانون پر موثر انداز میں عملدرآمد کے لئے صوبائی ٹاسک فورس کام کرے گی جبکہ دیگر متعلقہ اداروں کی معاونت بھی حاصل کی جائے گی۔صوبائی پارلیمانی سیکرٹری شکیل شاہد نے کہا کہ وزیراعظم عمران خاں اوروزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار مزدورں کی زندگی میں خوشحالی لانے کے لئے کوشاں ہیں کیونکہ یہی طبقہ معاشی وسماجی تبدیلی کے لئے انقلابی کردار ادا کررہا ہے۔انہوں نے گھریلو ملازمین کی رجسٹریشن کے قانون کو خوش آئندقرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے قبل کسی حکومت کو گھریلو کارکنوں کے حقوق کے تحفظ کا خیال نہیں آیا۔ڈویژنل کمشنر محمود جاوید بھٹی نے کہا کہ مہذب معاشرے میں جبری مشقت کا تصور نہیں کیا جاسکتا اور کارکنوں کے تحفظ کے قوانین پر عملدرآمد سے سماجی ترقی کی رفتاربہتر ہوگی۔انہوں نے بچوں کی تعلیم وتربیت اور بہترین پرورش کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بہبود آبادی کے پروگرام پر عمل کرکے بچوں کا مستقبل روشن بنایا جاسکتا ہے۔این جی او”پتن“کی نمائندہ پروین لطیف انصاری نے گھریلو کارکنان کی رجسٹریشن کے قانون کے نفاذ اور عملدرآمد کوقابل تحسین قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس ضمن میں آگاہی مہم کا دائرہ وسیع ہونا چاہیے۔اس موقع پر گھریلو ملازمین کی رجسٹریشن کے لئے خصوصی کیمپ لگایا گیا تھا جس پر ان کی رجسٹریشن کے طریقہ کار کے بارے میں آگاہی دی گئی۔
۔۔۔///۔۔۔

Shares: