وہ تمام دوست جو سمجھتے ہیں کہ کالمز اور تجزیے بوٹ پالش کرنے لئے لکھے جاتے ہیں ان کے لئے اطلاعا عرض ہے کہ ملک ہمارا ہے ، ریاست ہماری ہے ، حکومت ہماری ہے تو فوج بھی ہماری ہے ۔ جہاں جائز تنقید ہو اس سے نہیں گھبراتا لیکن اگر ریاست کے حامی بیانئے پر کوئی بوٹ پالشیا بھی کہے تو مجھے کوئی اعتراض نہیں ۔ منظور پشتین کا مسنگ پرسنز سے متعلق تحقیقات کا مطالبہ کسی حد تک جائز ہے لیکن ان تحقیقات کے لئے عدالتوں کے دروازے کھلے ہیں ، ادارے اپنا کام کر رہے ہیں اور جمہوری نظام جیسے کیسے جاری ہے ۔ اگر واقعی پی ٹی ایم کے تحفظات ہیں تو انہیں بین الاقوامی برادری ، عالمی میڈیا اور بھارتی خٖفیہ ایجنسی را کے ہاتھوں آلہ کار بننے کی بجائے اپنے اداروں سے تعاون کرنا چاہیے ۔ تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی پانی ہو جائے ۔ لیکن یہ ۔ ۔ ۔ ’ کیپٹن میجر ۔ ۔ دہشت گرد‘ ۔ ۔ اور ۔ ۔ ’یہ جودہشت گردی ہے ۔ ۔ اس کے پیچھے وردی ہے ‘ جیسے نعروں کا پرچار کرتے ہوئے فوجی چیک پوسٹ پر حملہ کردینا ، بین الاقوامی میڈیا پر خبروں کی زینت بننے کے لئے اپنے بندوں کو مروا دینا ۔ کس کے بیانئے کی عکاسی کرتا ہے ۔ یہ بالکل واضح ہوچکا ہے ۔ لنڈے کے لبرلز جورات کو امرت اور شام میں کالی کافی پی کر فیس بکی دانشوری جھاڑتے ہوئے برملا لکھ ڈالتے ہیں ’ہائے پی ٹی ایم کے ساتھ تو ظلم ہورہا ہے ‘ ۔ انہیں اگر زمینی حقائق کا علم نہیں تو اپنی دانشوری اپنے پاس رکھیں اور سچ اور جھوٹ کو سمجھنے کی کوشش کریں ۔ مظلوموں جیسا چہرہ بنا کر عالمی میڈیا کے سامنے دکھڑے رونے والی پی ٹی ایم کے پاکستانی میڈیا پرمبینہ بلیک آوٹ پر دانشوری جھاڑنے والے ذرا یہ بتائیں کہ بھارتی میڈیا خالصتان موومنٹ پر واویلا کرنیوالوں کو کتنی کوریج دیتا ہے ۔ یا عالمی میڈیا بھارت کے خلاف اس استحصال پر لب کشائی کیوں نہیں کرتا ۔ اسے چھوڑیں مقبوضہ وادی کشمیر کے حریت پسندوں کا موقف کونسے بھارتی میڈیا پر جاری ہوتا ہے ۔ بھارت حریت رہنماوں کو مکمل کوریج کیوں نہیں دیتا ۔ ۔ حیرت کی بات ہے کہ پاکستان کا پڑھا لکھا طبقہ کس طرح احمقانہ مطالبوں پر تلا ہوا ہے ۔ گزشتہ ایک سال میں سات سے زائد مرتبہ منظور پشتین کو دعوت دی گئی ہے کہ وہ پاک فوج کے ساتھ بیٹھ کر تنازعے کو حل کرے ۔ موصوف ایک مرتبہ بھی بیٹھنے پر رضا مند نہیں ہوئے ۔ ریاست ایسے ریاست مخالف عناصر کے ساتھ اور کیا ہمدردی کرے کہ ریاست مخالف بیانئے کے باوجود پی ٹی ایم کی نمائندگی پارلیمنٹ میں ہے ۔ اگر ریاست اتنی ظالم ہوتی تو چند افراد پر مشتمل را کے ہاتھوں میں کھیلتے ہوئے اس جتھے کو کچلنے میں دیر ہی کتنی لگنی تھی ۔ معاملہ بین الاقوامی مراعات ، کینیڈا اور جرمنی کی شہریت اور بھارت سے فنڈنگ کا ہے ۔ آپ اس بات سے اندازہ لگا لیجئے کہ برطانوی نشریاتی ادارہ لکھتا ہے کہ پی ٹی ایم کا موقف پاکستانی میڈیا سے غائب کیوں ہے ۔ کوئی لندن والوں سے پوچھے کہ رائل ملٹری تو دور کی بات اسکاٹ لینڈ یارڈ کی چوکی پر حملہ کرنے والے کسی بھی شدت پسند کا موقف آپ بی بی سی پر چلا کے دکھائیں ہم مان جائیں گے ۔ بی بی سی سمیت سارے بھارت نواز میڈیا کی توپوں کا رخ پاکستان کی جانب ہے اور اس سے صاف واضح ہے کہ پی ٹی ایم کو کس کی حمایت حاصل ہے ۔ ۔ یہ بین الاقوامی سازش ہے ، بھارت کی فنڈنگ ہے اور مقصد ریاست پاکستان اور ہماری افواج کو بلاوجہ کے ایشوز میں الجھائے رکھنا ہے ۔ نوجوان اور پڑھے پشتونوں اور لنڈے کے لبرلز سے گذارش ہے کہ عقل کے ناخن لیں ، سوچ سمجھ کے لکھیں کیونکہ نفرت کا یہ پرچار ملک کو بہت بڑے نقصان سے دوچار کر سکتا ہے
منظور پشتین محب وطن پشتونوں کو ورغلا کر ’را‘ کے لئے استعمال کررہا ہے
