نجی ٹارچر سیل قانون کی حکمرانی کو کھلا چیلنج ہے،سی پی او
راولپنڈی (ا ے پی پی)سٹی پولیس آفیسر ڈی آئی جی محمد فیصل رانا نے کہا ہے کہ پولیس کا رویہ ایسا ہونا چاہیے کہ تھانوں میں قانون پسند عوام اپنے مسائل کے حل کے لئے شوق سے آئیں جبکہ قانون شکن اور کریمنلز پر قانون کاخوف ہمیشہ سوار رہے،تھانوں کو کمیونٹی پولیسنگ سے ہی شرفاء کے لئے دارالامان بنایا جا سکتا ہے،ایس پی اور ایس ڈی پی اوز باقاعدگی سے تھانوں کو چیک کریں،تھانوں میں غیر قانونی حراست یا تشدد کو کسی بھی حوالے سے برداشت نہیں کیا جائے گا،نجی ٹارچر سیل قانون کی حکمرانی کو کھلا چیلنج ہے جس پر کڑی نگاہ رکھی جا رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پولیس افسران کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، سی پی او فیصل رانا نے کہا کہ تھانہ قانون کا قلعہ اور بنیادی یونٹ ہے اسے ہر لحاظ سے رول ماڈل ہونا چاہیے، تھانہ میں قانون کی حکمرانی عملی طور پر نظر آنی چاہیے، انہوں نے کہا کہ قانون کا خوف ہی معاشرتی امن کی ضمانت ہے،آج بھی جس جگہ سے پولیس کی گاڑی گزر جاتی ہے قانون شکن وہاں پر کسی بھی قانون شکنی سے قبل کئی بار سوچتا ہے، ہمیں قانون کے اس خوف کو قانون شکنوں کے لئے قائم رکھنا ہے جبکہ قانون پسند عوام تو قانون کے ایسے دوست ہیں جو ہمیشہ قانون کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں، قانون کے قانون پسند دوستوں کو تھانوں میں وہ عزت ملنی چاہیے جس کے یہ مستحق ہیں، سی پی او نے کہا کہ تھانوں کو شرفاء اور قانون پسندوں کے لئے دار الامان ہونا چاہیے اسے کمیونٹی پولیسنگ کے ذریعے بہتر سے بہترین اور مزید مستحکم کیا جا سکتا ہے،سی پی او نے کہا کہ تھانوں میں غیر قانونی حراست،زیر حراست افراد پر تشدد یا نجی ٹارچر سیل زمانہ قدیم کی پولیسنگ ہو سکتی ہے،اب ایسا ممکن ہے نہ ایسے غیر قانونی اقدامات قابل برداشت ہیں،ہر سرکل کا ایس ڈی پی او اور ہرڈویژنل ایس پی باقاعدگی سے اپنے تھانوں کو چیک کرے،حوالات میں کسی بھی قسم کی کوئی غیر قانونی حراست نہیں ہونی چاہیے،پولیس تشدد اور نجی ٹارچر سیل کے حوالے زیرو ٹالرینس پالیسی ہے یہ سب اقدامات قانون کی حکمرانی کو چیلنج ہیں،اور قانون جانتا ہے کہ اس نے چیلنج کرنے والوں سے کیسے نمٹنا ہے، سی پی او نے کہا کہ راولپنڈی کی عوام قانون پسند، یہاں کے منتخب عوامی نمائندے میرٹ پرست،یہاں کا میڈیا مکمل پروفیشنل اور معاشرے کی بہتری کے لئے کام کرنے والا،یہاں کے تاجر ملکی معیشت کے لئے اہم کردار رکھنے والے اور یہاں کے علماء سمیت تمام طبقات معاشرتی امن کے خواہاں ہیں یہ سب قانون کی حکمرانی کے لئے پولیس کے ساتھی ہیں لہٰذا پولیس افسران عوام کے جان ومال کے تحفظ کے حوالے سے ان سب سے مشاورت کریں۔