مظفرآباد۔ (اے پی پی)آزاد جموں وکشمیر یونیورسٹی میں سوائل سائنسز سوسائٹی آف پاکستان کے زیر اہتمام پہاڑی زراعت اور اراضی زرخیزی سے متعلق قومی سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ سیمینار کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آزاد جموں وکشمیر یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد کلیم عباسی نے کہا کہ مستقبل کے معاشی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے زراعت کی ترقی پر خصوصی توجہ کے ساتھ موثر منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔ زراعت کے فروغ سے ہی معاشی ترقی کی راہ ہموار کر کے آنے والی نسلوں کو بہتر مستقبل دیاجاسکتا ہے۔ زراعت کی ترقی کیلئے درکار وسائل درپیش مسائل،بروقت تحقیق اور منصوبہ بندی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ وائس چانسلر جامعہ کشمیر پاکستان سوائل سائنسز سوسائٹی اور جامعہ کشمیر کے اشتراک سے پہاڑی زراعت اور اراضی زرخیزی سے متعلق قومی سمینار سے خطاب کر رہے تھے۔ سمینار سے سیکرٹری زراعت آزاد کشمیر راجہ طارق مسعود، سیکرٹری بہبود آبادی راجہ رزاق خان، ڈائر یکٹر جنرل زراعت ڈاکٹر بشیر بٹ، سمیت پاکستان کی مختلف جامعات سے آنے والے سائنس دانوں،اسکالرز ارو طلبہ نے شرکت کی۔ رئیس جامعہ پروفیسر ڈاکٹر محمدکلیم عباسی نے اپنے خطاب میں سمینار میں شرکت پر پاکستان اور آزاد کشمیر کی مختلف جامعات کے پروفیسرز، محقیقین،زرعی ماہرین اور طلبہ کو خوش آمدیدکہا،انہوں نے کہا کہ یہ سمینار غیر معمولی نوعیت کا حامل ہے، کرہ ارض کا 1/5حصہ پہاڑ پر مشتمل ہے۔ پاکستان کا 61فی صد علاقہ پہاڑوں پر مشتمل ہے۔ 40ملین لوگ پہاڑی علاقوں میں آباد ہیں، سہولیات نہ ہونے کے باعث لوگ شہری علاقوں کا رخ کر رہے ہیں۔ جس سے شہری آبادی پر دباو بڑھ رہا ہے اور کئی طرح کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ ماحولیاتی تبدیلی رونما ہو رہی ہے۔آبی ذخائر اور خاص کر زمین کی زرخیزی متاثر ہو رہی ہے۔ پانی کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ ڈاکٹر کلیم عباسی نے مزید کہا کہ پہاڑی علاقوں میں زراعت کی ترقی اور فروغ کیلئے لوگوں کو سہولیات مہیا کرنے کی ضرورت ہے۔ سائنس دانوں،اسکالرز اور طلبہ کو مواقع مہیا کر رہے ہیں کہ وہ اپنے آئیڈیاز،مشاہدات شئیر کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے جرات مندانہ خطاب کیا ہے۔کشمیریوں کے حق خودارادیت کیلئے بھرپور آواز بلند کی۔،ہم اس کا بھرپور خیر مقدم کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آزاد کشمیر کے پہاڑ پاکستان کیلئے فائدہ مند ہیں۔ پاکستان کی زراعت کو زندہ رکھے ہوئے ہیں، پاکستان کی 80فی صد زراعت ان پہاڑوں کی وجہ سے ہے۔ پاکستان کے تحفظ کیلئے ہرکسی کو کشمیریوں کی آزادی کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ سیکرٹری زراعت آزاد کشمیر راجہ طارق مسعود نے اپنے خطاب میں کہا کہ آزادکشمیر میں اس موضوع پر سمینار کا انعقاد خوش آئند ہے، یہاں قومی زرعی کانفرنس منعقد کی جائے، موسمیاتی اور ماحولیاتی تبدیلیاں رونما ہونا قدرتی امر ہے،تاہم ہمیں خود کو اس کا مقابلہ کرنے کیلئے تیاری کرنی چاہیے۔ سیکرٹری بہبود آبادی راجہ محمد رزاق خان نے آزاد کشمیر میں زراعت،ماحول کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا۔ انہوں نے مسائل اور چیلنجز سے نمٹنے کیلئے حکومتی اقدامات کا بھی مفصل احاطہ کیا۔ سمینار میں پاکستان کے چاروں صوبوں سے سوئل سے منسلک سائنس دانوں اور ریسرچ اسکالرز سمیت محکمہ زراعت کے مختلف شعبہ جات کے سربراہان اورآفیسران بھی شریک ہوئے۔ سیمینار میں پہاڑی علاقہ باالخصوص آزاد کشمیر میں زراعت کے فروغ کیلئے مختلف مقالہ جات بھی پیش کیے گئے۔ محکمہ زراعت کے ڈائر یکٹر جنرل ڈاکٹر محمد بشیر بٹ نے اپنے مقالہ میں آزاد کشمیر میں زراعت کے فروغ کیلئے تجاویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ خطہ میں زرعی زونز کی بنیاد پر کاشت کاری جس میں فروٹ،سبزیات اور پھولوں کی پیداوار کر کے اس شعبہ کو آمدن کا ایک بڑا زریعہ بنایا جاسکتا ہے۔

Shares: