پاکستان کا عرب امارات کی جانب سے ماحولیاتی چیلنج سے نمٹنے کی پیشکش کا خیر مقدم

0
66

وزیر اعظم کے مشیر برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم نے کہا ہے کہ کہ عالمی ماحولیاتی تغیرات سے نمٹے کے لیے متحدہ عرب امارات اور پاکستان ایک جیسے خیالات رکھتے ہیں۔پاکستان متحدہ عرب امارات کی جانب سے ماحولیاتی چیلنج سے نمٹنے کی پیشکش کا خیر مقدم کرتا ہے جبکہ دوطرفہ تعاون سے مزید مثبت راہیں کھلیں گی۔

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں متحدہ عرب امارات کے سفیر جناب حامد عبید ابراہیمی الزابی سے ایک ملاقات میں کیا۔ معزز سفیر نے منگل کے روز وزارت موسمیاتی تبدیلی کا دورہ کیا اور دو طرفہ تعاون پر تبادلہ خیال کیا ۔

متحدہ عرب امارات کے سفیر نے کہا کہ ان کا ملک حکومت پاکستان کے ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے کیے گئے اقدامات کو سراہتا ہے ۔ پاکستان میں عمران خان کی صورت میںایسی قیادت موجود ہے جو ماحولیاتی مسائل کے تدارک کیلئے بہت سنجیدہ ہے۔ پاکستان کا ایکو سسٹم ریسٹوریشن فنڈ، کلین گرین منصوبہ اور 10 بلین ٹری سونامی قابل ستائش اقدامات ہیں۔ انہوں نے وزیراعظم پاکستان عمران خان کو حکومت متحدہ عرب امارات کی جانب سے ابو ظہبی میں آئندہ سال منعقد ہونے والے ہفتہ برائے ابوظہبی پائیدار ترقی اور شیخ زائدپائیدار ترقی ایوارڈ میں شرکت کی دعوت دی۔مشیر برائے موسمیاتی تبدیلی نے معزز سفیر کو موجودہ حکومت کے منصوبوں سے آگاہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان نے تلور کی افزائش نسل اور مسکن کی حفاظت کے لیے 25 کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔

اس پر سفیر نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ہوئے مزیدمالی وتکنیکی تعاون کرنے کی یقین دہانی کر اتے ہوئے بتایا کہ ان کی حکومت مراکش اور قزاقستان میں تلور کی افزائش نسل کے منصوبوں پر کام کر رہی ہے ۔اس قسم کا تعاون وہ حکومت پاکستان کے ساتھ کرنے میں خوشی محسوس کریںگے۔تلور کی حفاظت کے منصوبے کے علاوہ انہوں نے حکومت پاکستان کو قابل تجدید توانائی اور ٹھوس فضلہ سے سے بجلی بنانے کے منصوبوں میں بھی تعاون کی پیشکش کی۔ اس ضمن میں وزارت موسمیاتی تبدیلی مفاہمت کی یاداشتوں پر فوری طور پرکام شروع کر دے گیجبکہ متحدہ عرب امارات کی کمپنی وزارت موسمیاتی تبدیلی کو پریزنٹیشن دے گی ۔سفیر نے کہا کہ پاکستان میںسرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع موجود ہیں اور متحدہ عرب امارات کے لوگ وزیراعظم عمران خان کی پالیسیوں کو بہت قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

محمد اویس

Leave a reply