مسلمانوں کے عروج اور حکمرانی کا دور ختم ہوئے عرصہ بیت چلا. کبھی مسلم حکمران کی اک نگاہ سے عالمِ باطل کے دل دہل جاتے تھے. شاعرِ مشرق کے مطابق ہمارے اسلاف کے عروج کی داستان ایسی حیرت انگیز اور شاندار ہے کہ آجکی نوجوان نسل کے لیے محض اسکا تصور بھی محال ہے. مسلمانوں کی غلامی ومحکمومی اور زوال کی 100 سالہ تاریک رات کی اک نہایت روشن صبح 27 رمضان المبارک کو طلوع ہوئ. لاکھوں شہداء کے خون اور انکی لازاول قربانیاں اس مبارک سرزمین کی صورت رنگ لائیں.اسکے ساتھ ہی وادیِ کشمیر میں بھارتی ظلم و بریریت اور خونی کھیل کی ایسی داستان کا آغاز 74 برس قبل ہوا جو آج تک جاری ہے. کئی نسلیں آزادی کی خوش کن امیدیں آنکھوں میں سجائے بند ہوئیں.کئ نسلیں پاکستان میں رسمی مذمت اور سال بعد ایک دن احتجاج کی عادی ہوئیں.انہیں بھی لگتا تھا ایک دن اقوامِ متحدہ سے پاکستان کے نمائندے کشمیر کا کیس جیتنے میں کامیاب ہوں گے.ہزاروں,لاکھوں کشمیری شہداء نے اس مبارک سرزمین کی خاک کو پانے کے لیے اپنی جوانیاں قربان کیں جن میں برہان وانی کا نام سنہرے حروف سے لکھنے کے قابل ہے. جب بھی وفا کی بات ہو گی اس خوبرو, بلند ہمت اور آخری سانس تک کفر سے برسرِ پیکار رہنے والے نوجوان کے بغیر مکمل نہ ہو گی. سید علی گیلانی کی سر براہی میں شروع ہونے والی مزاحمت کی ایک لازوال تحریک بھی اس جدوجہد میں نہایت اہمیت کی حامل ہے. مردِحُر سید علی گیلانی نے مایوس ہو چکی کشمیری قوم کو اک نیا جوش و ولولہ دیا. انکے اند آزادی کی اس امید کو دوبارہ زندہ کیا. تا عمر کشمیر کے لیے سر بکف مجاہد علی گیلانی بھی کروڑوں دلوں کو سوگوار چھوڑے آزادی کی اس صبح جسکے لیے انہوں انہوں زندگی کا ہر ہر لمحہ جدوجہد کی دیکھے بناء کی ہی پچھلے دنوں خاموشی سے  اللہ کے حضور حاضر ہوئے اور یقیناً بارگاہِ الہی میں سر خرو ٹھہرے ہوں گے کہ اپنے حصے کی شمع روشن کر کے گئے. ہمارے پاکستانی رہنماؤوں کی طرح نہیں جو 74 سال سے شمع جلانے کی بجائے صرف ظلمتِ شب کا شکوہ کری جارہے ہیں. اللہ تعالیٰ نے ہمیں ایٹمی طاقت ہونے کے ساتھ ساتھ اسلامی دنیا کی بہترین فوج سے نوازا ہے.74 سال سے ہم ہاتھ ہاتھ دھرے بیٹھے اپنے مظلوم بہن بھائیوں کا بہتا خون دیکھ کر بھی اندھے بنے بیٹھے ہیں. قوم کے اندر جہاد کا جزبہ اور سوچ بالکل ختم ہو کر رہ گئی ہے انہیں بھی اقوامِ متحدہ میں اپنے منتخب نمائندوں کی تقاریر مطمئن کرتی ہیں اور انہیں مظلوم کشمیریوں کے مدد کے لیے چند خوبصورت جملوں پر مشتمل تقریر ہی کافی لگتی ہے لیکن قرآن میں جگہ جگہ جہاد کے واضح احکام, جن میں ساتھ مسلمانوں کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے مدد کا وعدہ بھی کیا گیا ہے ان فرامین پر یقین ہی نہیں رہا شاید. پاکستان کی طرف سے ہر طرح کا ہاتھ اٹھالینے کے باوجود آج بھی کشمیری عوام محض اپنے غیر متزلزل عزم کے بل بوتے پر مزاحمت جاری رکھے ہوئے ہیمعصوم اور نہتے کشمیریوں پر پیلٹ گن کے ذریعے ان کی بینائی ضایع کی جا رہی جو سراسر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے. جبر کی اس داستان میں پیلٹ گن کا استعمال پہلی بار بڑے پیمانے پر کیا گیا جس سے درجنوں کشمیری آنکھوں کی بینائی سے محروم ہو گئے. اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے ادارے یوں خاموش اور گم صم رہے جیسے کچھ ہوا ہی نہیں۔ انسانی حقوق کی ان سنگین خلاف ورزیوں پر عالمی بے حسی اور منافقت نے بھارتی حکومت کو مزید شہ دی اور اس نے کشمیریوں پر ظلم و بربریت میں اضافہ کر دیا. کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جب کشمیری آزادی کی اس تحریک میں کسی نہ کسی نوجوان کا جنازہ نہ اٹھاتے ہوں’ شہادتوں کی ایک طویل فہرست ہے مگر ہر شہادت کشمیریوں کے جذبہ حریت کی شمع کے لیے ایندھن کا کام کرتی ہے اور وہ پہلے سے بھی زیادہ جوش و جذبے سے بھارتی فوج کے سامنے ڈٹ جاتے ہیں. 2019 میں مودی کے کشمیر میں بدترین غیر انسانی کرفیو کے بعد شاید انہیں امید ہوگی کہ اب پاکستان کی طرف سے کوئ عملی قدم اٹھایا جائے گا.مگر یہ آخری امید دم توڑے بھی دو سال بیت گئے.کشمیریوں کی آزمائش کی رات نہایت کٹھن اور لمبی ہے. نہ جانے کب اس رات کی صبح ہو مگر ہم پر فرض ہے اپنے حصے کی شمع جلاتے چلیں. اپنی ووٹ اور سپورٹ سے ایسے لوگوں کو اقتدار میں لائیں جو کشمیر کے لیے عملی جہاد کی بات کریں تا کہ ظلم و بریریت کی اس داستان کا اختتام ہو. کیونکہ قرآن و سنت کی روشنی میں کشمیر کی آزادی کا  صرف اور صرف حل جہاد ہے. 

"کہتے ہیں اہلِ نظر کشمیر کو جنت

جنت کسی کافر کو ملی ہے نا  ملے گی”

@just_S32

Shares: