سید غوث اللہ آغا جو کہ کوئٹہ کے رہائشی تھے جن کو
چودہ اگست کو اغواء کیا گیا جب کے کچھ اطلاعت کے مطابق افغانستان سے اس کے گھر والوں کو کالز موصول ہوئیں اور ان سے تین لاکھ ڈالر کا مطالبہ کیا گیا جیسا کے اتنی بڑی رقم کا مطالبہ پورا کرنا ان گھر والوں کے بس میں نہ تھا جس کے بعد آج اس بچے کی لاش افغان سرحد کے قریب قلعہ عبداللہ میں پھینک دی گئی۔ اور پاکستان کے ان سب علاقوں میں غیر ملکیوں کی بھرمار ہے جن کی اکثریت ملک دشمن اجنسیوں کے لیے رضاکارانہ طور پر کام کرتی ہے۔ اس معصوم لڑکے کا گناہ یہ تھا کے یہ سوشل میڈیا پر پاکستان کا سپاہی تھا اور پی ٹی ایم سمیت تمام قوم پرست اس سے نفرت کرتے تھے ان کی فیملی کو جو فون کالز آتی تھیں ان میں یہی اصرار کیا جاتا تھا کہ پیسے دو گے تو تمہارے بچے کی حرکتیں معاف ہو سکتی ہیں اور اس کی جان بچ سکتی ہے تو اب اس واقع کے خلاف کچھ گھنٹوں سے بلوچستان کے شہر کوئٹہ میں مختلف سیاسی افراد اور شہریوں کی بڑھی تعداد کی جانب سے احتجاج کیا جارہا ہے اور ملزمان کی گرفتاری اور واقع میں ملوث افراد اور تنظیموں کے خلاف جلد سے جلد کروائی کا مطالبہ کیا جارہا ہے کے آیندہ ایسے وقیات سے بلوچستان کے محب وطن عوام کو تحفظ مل سکھے کیوں کے بلوچستان میں محب وطن بلوچ اور پشتون مسلسل دشمن اجنسیوں نشانے پر رہتے ہیں۔
پھر ان کو شہید کر کے دہشت گرد تنظیمیں فوراً سوشل میڈیا پر ان کی شہادت کی زمہ داری ریاست پر ڈال کر پراپیگینڈا شروع کر دیتی ہیں۔
جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ باغی ٹی وی 2025