کوئٹہ میں لاک ڈاؤن نظر انداز،کورونا پھیلنے کا خدشہ، ضلعی انتظامیہ غائب

0
54

کوئٹہ کے شہریوں اور مارکیٹ مالکان نے لاک ڈاؤن کی دھجیاں بکھیردیں،پابندی کے باوجود مختلف مقامات پردکانیں کھول دیئے اورلوگوں کاہجوم برقرارہے،تاہم کسی قسم کے احتیاطی تدابیر اختیارنہیں کئے گئے جس کی وجہ سے کوروناوائرس کے مزیدپھیلنے کاخدشہ ہے،سیاسی وسماجی اورعوامی حلقوں نے نوٹس لینے کامطالبہ کیا ہے۔کوروناوائرس سے بچاؤ اوراحتیاطی تدابیر اختیارکے تحت ملک کے دیگر شہروں کی طرح کوئٹہ اوربلوچستان بھر میں 31ویں روزبھی لاک ڈاؤن کاسلسلہ جاری رہا، تاہم شہریوں نے حکومتی اقدامات کی دھجیاں اڑادیئے،باعث تشویش امریہ یہ ہے کہ صوبائی حکومت سمیت عوام بھی کوروناوائرس کوکوئی بھی سنجیدہ نہیں لے رہے ہیں جس کی وجہ بڑاانسانی المیہ جنم لینے کاخدشہ ہے،پابندی کے باوجودکوئٹہ کے جناح روڈ، شارع اقبال، مشن روڈ، طوغی روڈ، قندھاری بازار،سورج گنج بازار،مسجدروڈ،فاطمہ جناح روڈ، عالمو چوک، پشین اسٹاپ، ائیرپورٹ روڈ,سریاب روڈ،برما ہوٹل،ارباب کرم خان روڈ،مسجد روڈ جوائنٹ روڈ اور بل خصوص بروری ناواكلی اور شہر کے مین آرچر روڈ لیاقت روڈ پر انتظامیہ کو دھوکہ دے کے پلازو کے مین گیٹ پر پرچون ثامان رکھ کے اندر گیٹ بند کر کے اندر مارکیت میں کاسمٹک اور کپڑے کا کام جاری ہے جو کے ایک تو بلوچستان کی روایت کی بھی خلاف ہے اور اس پر کئی دن سے سوشل میڈیا پر لوگ تنقید بھی کرہے ہیں،جہاں پر لوگ خریداری میں مصروف ہیں اس کے علاوہ شہر کے وسط میں قائم راشن اسٹور میں بھی کسی قسم کے حفاظتی انتظامات کئے گئے اورنہ ہی سینی ٹائزرکابندوبست کیاگیا ہے جہاں پر لوگ اپنے ہاتھ دھو کر جراثیم سے پاک کرسکیں،تشویشناک امریہ ہے کہ صوبائی حکومت سمیت کوئٹہ میں شہری بھی اس وائرس کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے اورکوئی پرواہ کئے بغیر اب بھی بازار اوردیگر رہائشی مقامات پرہجوم بناکراکھٹے بیٹھتے ہیں،منچھلے نوجوان تو موٹرسائیکل پر ڈبل اورٹرپل سواری سے بھی بازنہیں آرہے جس کی وجہ سے لوگوں کو زندگیوں کو مزدی خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔سیاسی وسماجی اورعوامی حلقوں نے وزیراعلی بلوچستان ودیگر حکام سے مطالبہ کیا کہ کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے بروقت اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ لوگوں کی جان ومال کاتحفظ یقینی بنایاجاسکے اور ساتھ ہی ساتھ ایسے خلاف ورزی کرنے والے اور دھوکہ دہی سے بند پلازو میں کام کرنے اور خلاف ورزی کرنے والوں کے ٹیسٹ لے کر 15 دن قرنطینہ میں رکھا جائے۔

Leave a reply