کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے اپوزیشن اور حکومتی اراکین نے سوئی سدرن گیس کمپنی اور کیسکو سے مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ کوئٹہ سمیت بلوچستان کے دیگر علاقوں میں گیس اور بجلی کی فراہمی کو یقینی بنائی جائے ورنہ سوئی میں گیس کی سپلائی بند کرکے ملک بھر کو گیس فراہم نہیں دی جائیگی جبکہ گیس اور بجلی دفاتر کا گھیراؤ کرینگے جس میں کوئٹہ کے ایم پی ایز خود شرکت کرینگے

ان خیالات کااظہار بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرملک سکندر خان ایڈووکیٹ،صوبائی مشیرکھیل عبدالخالق ہزارہ،پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئر مین اختر حسین لانگو،اراکین اسمبلی نصراللہ زیرے،احمدنواز بلوچ،مبین خان خلجی اور قادر علی نائل نے کوئٹہ پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا

انہوں نے کہاکہ اگر 19جنوری تک کوئٹہ میں گیس پریشر بحال نہ ہوئی اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ کاسلسلہ ختم نہ ہوا تو عوام کیساتھ ملکر بھر پور احتجاج کیا جائے گا 19جنوری کے بعد کوئٹہ کوگیس نہ ملی توسوئی میں گیس کی سپلائی بندکر کے پوری پاکستان کو گیس فراہم نہیں کی جائے گی عوام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے بلوچستان کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک ختم ہونا چاہیے ملک سکندرایڈووکیٹ نے کہا کہ شدید برفباری اور سردی کے بعد جس کرب سے کوئٹہ کے عوام گزرے ہیں

ان کا کوئی تصور نہیں کرسکتا گیس پریشر میں کمی اور بجلی کی لوڈشیڈنگ کے حوالے سے اہم اجلاس کوئٹہ کے نو ایم پی ایز نے سوئی سدرن گیس اور کیسکوحکام کیساتھ ڈپٹی کمشنرآفس میں طویل ملاقات کی اورتمام امور پر غور وغوض کیا گیا کیونکہ کوئٹہ بلوچستان کادارالحکومت ہے اور جب کوئٹہ میں عوام کوگیس اور بجلی جیسے سہولیات فراہم نہیں کی جاتی تو باقی صوبے کا کیا حال ہوگا

اجلاس میں حکومتی اور ا پوزیشن اراکین نے شرکت کی کیسکو کی جانب سے غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ اور برفباری کے بعد ٹرانسفارمر کی خرابی سے لوگوں کومشکلات کاسامنا کرنا پڑا کیسکو کی جانب سے غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ عوام کے ساتھ ظلم وزیادتی ہے اگر لوڈشیڈنگ کی ضرورت ہوتی ہے توپہلے لوگوں کو اعتماد میں لیا جائے

جب بجلی نہیں ہوتی توپانی بھی نہیں ہوتی لوگوں کی پریشانیوں میں اضافہ ہوتا ہے اگر کہیں بھی ٹرانسفارمر خراب ہوتی ہے تومتباد ٹرانسفارمر لگا یا جا ئے یہاں بد قسمتی سے ٹرانسفارمر خراب ہوتے ہیں دو مہینے میں ٹرانسفارمر ٹھیک نہیں ہوتی کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے نو ایم پی ایز اور کیسکو کے درمیان معاہدہ ہوا کہ دو ماہ کے اندر 10فیڈر لگائے جائینگے

اور برفباری سے خراب ہونے والے ٹرانسفارمر کی مرمت ایک ہفتے میں کردی جائے گی مستقبل میں کوئی ٹرانسفارمرخراب ہوئی تو دن میں ٹرانسفارمر کوٹھیک کیا جائے گا اس کے علاوہ گیس حکام سے بھی بات چیت ہوئی اور کہا کہ گیس حکام پرواضح کردیاکہ گیس فراہم کرنا آپ کی ذمہ داریوں میں سے ہے اگرلوگوں کوگیس کی فراہمی نہیں کی جاتی تو سوئی سدرن گیس کے دفتر یہاں ہونا ضروری نہیں ہے

اسمبلی نے قرار داد پاس کی تھی کہ سالانہ فی گھر 25ہزار روپے جمع کرائینگے گیس پریشر کی کمی کی وجہ سے لوگوں کومشکلات کا سامنا ہے انہوں نے کہا کہ گیس حکام نے واضح کیاکہ19جنوری سے گیس کا شارٹ فالٹ دور کرینگے اور گیس کی سپلائی میں بہتری آئے گی
اگر 19جنوری تک گیس کی سپلائی بہتر نہیں ہوئی تو حکومتی اور اپوزیشن اراکین سوئی سدرن گیس دفتر کے سامنے احتجاج کرینگے یہ احتجاج اس وقت تک جاری رہے گاجب تک گیس کا مسئلہ حل نہیں ہوتا صوبائی مشیرکھیل عبدالخالق ہزارہ نے کہا کہ جب وفاقی وزیر عمرایوب اور جہانگیرترین کوئٹہ آئے تھے تو تین دن تک گیس پریشرٹھیک تھااب اچانک غائب ہوجاتا ہے انہوں نے کہا کہ ہم سب کوئٹہ کے عوام کے مسائل پر ایک ساتھ ہیں جب کوئٹہ کے عوام پریشان ہونگے تو ہمیں بھی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اختر حسین لانگو نے کہا کہ کوئٹہ کے تمام مسائل ومشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومتی و اپوزیشن اراکین نظریاتی وسیاسی اختلاف کو بالائے طاق رکھ کرشہریوں کے مسائل حل کرنے کیلئے اکھٹے ہوئے ہیں

اگر 19جنوری کے بعد گیس پریشر بحال نہیں کیاگیا تو ہم سوئی سدرن گیس دفتر کے سامنے احتجاج کرینگے اور اس کے بعد سوئی سے ملک بھر کیلئے گیس کی سپلائی بندکرینگے ملک میں شارٹ فالٹ کوپورا کرنے کیلئے ہماری گیس کووہاں استعمال کی جارہی ہے

جس کی ہم ہرگز اجازت نہیں دینگے نصرا للہ زیرے نے کہا کہ برفباری اورسردی کے بعدکوئٹہ میں صورتحال بہت گھمبیر ہے گیس زندگی بچانے کیلئے استعمال کررہے ہیں سریاب سے لیکر کچلاک تک تمام علاقوں میں گیس نہ ہونے کے برابر ہے گیس حکام کی نااہلی سے ایک ہفتے میں 20کے قریب لوگ مر گئے عوام کی حقوق پر کوئی سو دا بازی نہیں کرینگے.

Shares: