پی ایم اے پنجاب کی صوبائی مجلس عاملہ کا ہنگامی اجلاس پی ایم اے ہاؤس میں ہوا۔ جس کی صدارت پی ایم اے پنجاب کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ سید مسعودُالسید نے کی۔
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اجلاس میں تمام ڈویژنل صدور، تمام اضلاع کے صدور اور جنرل سیکریٹری صاحبان نے شرکت کی۔ آج کی اس میٹنگ کا یک نکاتی ایجنڈا MTI ایکٹ تھا۔ میٹنگ میں تمام نمائندگان نے اپنے اپنے اضلاع کی نمائندگی کی اور واضح کیا کہ جو فیصلہ پی ایم اے پنجاب کرے گی ہم اس پر من و عن عملدرآمد کریں گے۔ اور اس میں تمام تر اختیارات پی ایم اے پنجاب کے آفس کو تفویض کر دیئے گئے۔
اعلامیہ میں یہ طے پایا کہ گورنمنٹ نے ہماری اخلاقی ذمہ داری کو کمزوری سمجھا اور مذاکرات کو سبوتاژ کیا۔ ہماری تمام تر گزارشات کو جو کہ مریض اور تمام میڈیکل سٹاف کی بہتری کی عکاس تھیں کو آمریت کا مظاہرہ کرتے ہوئے یکسر مسترد کر دیا۔ ہماری تمام تر کوششوں کے باوجود یکطرفہ فیصلہ دیا اور ہماری مذاکراتی کمیٹی سے دھوکا کیا۔ اب مکمل طور پر یک زبان یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ہم اس ایکٹ کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔ اس کیلئے تمام تر میڈیکل آرگنائزیشنز (ڈاکٹرز، نرسز، پیرامیڈیکس تنظیموں) سے مشاورت کے بعد مکمل اور سخت احتجاج اختیار کیا جائے گا۔
اجلاس میں طے پایا کہ گورنمنٹ سے کسی بھی قسم کا مشاورتی عمل نہیں کیا جائے گا۔ اس بل کو قومی اسمبلی، سینٹ، صوبائی اسمبلی اور سپریم کورٹ آف پاکستان کے فلور سے رجوع کیا جائے گا۔ اور اس غیر قانونی، دھونس دھمکی اور سول سرونٹ اختیارات کا سلب ہونا چیلنج کیا جائے گا۔ محرم کے بعد احتجاجی لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔ جس میں مرحلہ وار احتجاج، ریلیاں، دھرنے اور ہسپتال بند کیئے جائیں گے۔