یونیورسٹی کےنصاب سےآزادی اظہار کےاسباق نکال دیے،بےلگام آزادی بربادی ہے،چینی حکام

بیجنگ:یونیورسٹی کےنصاب سےآزادی اظہار کےاسباق نکال دیے،بےلگام آزادی بربادی ہے،چینی حکام کا واضح اعلان ،اطلاعات کے مطابق چین کی ایک اہم یونیورسٹی نے اپنے چارٹر پر نظر ثانی کرتے ہوئے کورس میں ‘آزادانہ سوچ بچار’ کے اسباق نکال دیے ہیں اور ان کی جگہ حکمران کمیونسٹ پارٹی کے نظریات، مارکس ازم اور سوشلٹ فلسفے پر مبنی مضامین شامل کر دیے ہیں

شنگھائی میں قائم چین کی فوڈان یونیورسٹی کے کورسز میں یہ تبدیلیاں اس ہفتے کی گئی ہیں، جو تعلیمی نظام اور ماحول پر حکمران جماعت کے قائد ژی جن پنگ کی بڑھتی ہوئی مداخلت اور دباؤ کو ظاہر کرتی ہیں۔

یونیورسٹی کے نصاب میں ان تبدیلیوں کے فوری بعد سوشل میڈیا پر ایک بحث شروع ہو گئی اور اسے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جانے لگا ہے۔ اس سلسلے کو سینسر شپ کے ذریعے روک دیا گیا۔

سن 2012 میں پارٹی کی قیادت سنبھالنے کے بعد سے جن پنگ مغربی اعتدال پسند جمہوری نظریات کو روکنے کے لیے، جن میں آزادی اظہار اور تعلیمی شعبے میں سوچ بچار کا فروغ شامل ہیں، ایک باڑ کھڑی کرنے کی اہمیت پر زور دیتے رہے ہیں، تاکہ تمام طاقت اور اختیار پارٹی کے پاس آ جائے۔

اس کا نتیجہ یہ نکل رہا ہے کہ ان ماہرین تعلیم کو، جو سیاسی اصلاحات یا اقلیتوں کے حقوق کی بات کرتے ہیں، جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے۔ پارٹی کے قائدانہ کردار پر زور دینے کے لیے نصاب میں تبدیلیاں کی جا رہی ہیں اور یہ خبریں بھی آ رہی ہیں کہ بعض مقامی حکومتوں نے ان کتابوں کو نذر آتش کرنا شروع کر دیا ہے جن میں بیان کیے گئے سیاسی نظریات انہیں قبول نہیں ہیں۔

Comments are closed.