لاہور : جنرل آغا محمد یحیی خان پاکستان کی بری فوج کے پانچویں سربراہ اور تیسرے صدر مملکت تھے۔ وہ آج کے دن 10 اگست 1980کو جہان فانی سے کوچ کرگئے، جنرل محمد یحییٰ خاں 1966ء میں بری فوج کے سربراہ اور پھر ایوب خان کے استعفٰی کے بعد عہدۂ صدارت کے عہدے پر فائز ہوئے۔ یحیی خان کے یہ دونوں عہدے سقوط ڈھاکہ کے بعد 20 دسمبر، 1971ء میں ختم ہوئے جس کے بعد انھیں طویل عرصے تک نظر بند بھی کیا گیا۔

وہ 1917میں پنجاب کے شہر چکوال میں پیدا ہوئے۔ سات بہن بھائیوں میں چھٹے نمبر پر تھے۔ ان کے علاوہ ان کا ایک بھائی آغا محمد علی اور پانچ بہنیں بنام حسینہ بی بی، حمیدہ بی بی، حمایت بی بی، وفا بی بی اور اختر بی بی تھیں۔
یحیی خان کے بیٹے علی یحیی کے بقول ان کے آباواجداد 200 سال قبل براستہ افغانستان برصغیر میں آئے اور پشاور کو مسکن بنایا۔ یحیی خان کے خاندان کا تعلق قزلباش ذات سے ہے۔ والد خان بہادر آغا سعادت علی خان انڈین پولیس میں ایک اعلی عہدیدار تھے۔

ابتدائی تعلیم گجرات سے حاصل کرنے کے بعد جامعہ پنجاب سے گریجویشن کیا۔ اس کے بعد انڈین ملٹری اکیڈمی ڈیرہ دون چلے گئے۔ 1938ء میں فوج میں کمیشن حاصل کیا۔ دوسری عالمی جنگ کے دوران متعدد محاذوں پر خدمات انجام دیں۔ 1945ء میں کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کوئٹہ سے کورس مکمل کرکے مختلف سٹاف عہدوں پر متمکن رہے ۔ بعد ازاں سٹاف کالج کوئٹہ میں انسٹرکٹر مقرر ہوئے۔

قیام پاکستان کے بعد مختلف ڈویژنل ہیڈ کوارٹروں اور جنرل ہیڈ کوارٹر میں اعلی عہدوں پر فائز ہوئے۔ 1962ء میں مشرقی پاکستان کے گیریژن آفیسر کمانڈنگ مقرر کیے گئے۔ ستمبر 1965ء کی پاک بھارت جنگ میں نمایاں خدمات کے صلہ میں ہلال جرات کا اعزاز دیا گیا۔ ستمبر 1966ء میں جنرل محمدموسی خان کے ریٹائر ہونے پر افواج پاکستان کے کمانڈر انچیف مقرر ہوئے۔ بعد میں ایوب خان کے جانے کے بعد ملک کے صدر بھی رہے ، جنرل محمد یحییٰ خان 10 اگست 1980 کو وفات پاگئے

Shares: