کیماڑی: زہریلی گیس سے مبینہ ہلاکتوں پر 10 مقدمات درج کرنے کے ساتھ ساتھ قبرکشائی کے لیے اجازت طلب کرلی ہے ،سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی) کو کیماڑی میں ہونے والی 18 اموات کا کیس درج کرکے تحقیقات کرنے کے حکم کے بعد پولیس نے 10 ایف آئی آرز درج کرلیں۔ رپورٹ کے مطابق اس کے علاوہ مبینہ طور پر زہریلی گیس خارج کرنے والی 5 فیکٹریوں کو سیل کردیا اور عدالت سے متاثرین کی قبر کشائی کی اجازت دینے کی درخواست کردی۔

قصوراورشیخوپورہ میں پیٹرول کے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف گرینڈ آپریشن کروڑوں روپے…

آئی جی نے ڈی آئی جی جنوبی عرفان علی بلوچ کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کردی ہے جو ہائی کورٹ کی ہدایات کے مطابق معاملے کی تحقیقات کرے گی۔ان کا کہنا تھا کہ متاثرین کے ورثا کی شکایات پر علی محمد گوٹھ اور اس کے آس پاس کے علاقے میں کام کرنے والی فیکٹریوں اور صنعتی یونٹس کے مالکان کے خلاف 10 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔شکایت گزاروں خادم حسین، میر حسن، شکور احمد، محمد حسن، شبیر احمد، عبدالوہاب، ریاض احمد، وزیر احمد اور غلام قادر نے موچکو پولیس تھانے میں تعزیرات پاکستان کی دفعات 322، 384 اور 34 کے تحت مقدمات درج کرائے۔

خانیوال:سی ٹی ڈی اور دہشتگردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ، انتہائی مطلوب دہشتگرد…

تفتیش کاروں کا کہنا تھا کہ پولیس ٹیم نے 5 فیکٹریوں اور صنعتی یونٹس کو سیل بھی کردیا ہے جبکہ متعدد دیگر کو ان کے مالکان نے گرفتاری سے بچنے کے لیے پہلے ہی تالے لگادیے تھے۔بدھ کے روز ایس ایس پی انویسٹیگیشن کیماڑی سلیم شاہ نے صنعتی یونٹس کا دورہ کیا اور علاقے میں صنعتی یونٹس کے مقام اور گوداموں کی تفصیلات اکٹھی کیں جبکہ متاثرین کے اہلِ خانہ سے ملاقات کر کے ان کی بھی معلومات حاصل کیں۔

زلزلےنےترکیہ کی معیشت کوبھی تباہ کردیا:پہلی بارتجارتی سرگرمیاں معطل

دریں اثنا ایک فیکٹری مالک کے خلاف مقدمے کے تفتیشی افسر ڈی ایس پی سلیم شاہ نے جوڈیشل مجسٹریٹ (مغربی) کے سامنے ایک درخواست دائر کی جس میں مقتولین کی قبر کشائی کی اجازت مانگی گئی تاکہ ان کی موت کی اصل وجہ کا پتا لگانے کے لیے پوسٹ مارٹم کرایا جا سکے۔انہوں نے عرض کیا کہ قانونی ورثا نے متاثرہ افراد کی لاشیں، جن میں تقریباً 16 بچے بھی شامل تھے، جنہیں طبی اور قانونی تقاضے پورے کیے بغیر دفن کر دیا تھا جو کہ تفتیش مکمل کرنے کے لیے ضروری تھا۔آئی او نے مزید کہا کہ موت کی اصل وجہ معلوم کرنے کے لیے قانون کے مطابق متاثرین کی لاشوں کو نکالنے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔

مجسٹریٹ نے متاثرین کے قانونی ورثا یعنی شکایت کنندگان کو نوٹس جاری کیا کہ عدالت میں حاضر ہوں تاکہ وہ متاثرین کی لاشیں نکالنے کے لیے اپنی رضامندی ریکارڈ کرائیں۔پولیس نے خیر محمد عرف شیر محمد کو گرفتار کیا تھا اور اس کے ساتھ دو بھائیوں اور شریک مالکان شاہد حسین اور سعید خان کے خلاف ان کے مبینہ غفلت برتنے پر مقدمہ درج کیا تھا جس کے نتیجے میں زہریلے دھوئیں کا اخراج ہوا تھا جس کے نتیجے میں علی احمد گوٹھ کے رہائشی 18 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

Shares: