پاکستان 14 اگست 1947 کو آزاد ہوا پاکستان کا نظریہ علامہ محمد اقبال صاحب نے دیکھا تھا اور اس کو پورا قائد اعظم محمد علی جناح نے کیا 1880 سے لے کر 1947 تک بہت سی تحریکے چلی اس میں سب سے بڑی تحریک دو قومی نظریہ کی تھی۔ پاکستان بننے کے بعد بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ابھی پاکستان کچھ سنبھال نہیں رہا تھا کہ قائد اعظم محمد علی جناح 1948 میں وفات پاگئے انڈیا نے بہت کوشش کی لیکن پاکستان کے جذبے کو اور پاکستان کو نہ توڑ سکے اسکے باد 1965 میں انڈیا کے ساتھ جنگ ہوئی اور ہمارے ملک پاکستان کی فوج نے بھرپور طریقے سے اپنے ملک کا دفاع کیا۔ اور یہ سازشیں چلتی رہی اور آخرکار 1971 میں انڈیا اپنے منصوبے میں کامیاب ہوا اور بدقسمتی سے بنگلہ دیش الگ ملک جا بنا جو کہ پاکستان کا حصہ تھا پاکستانی نے بہت قربانی دے کر یہ ملک حاصل کیا اور الحمداللہ اللہ کا بہت کرم ہے اس ملک پر اس دھرتی پر عبدالستار ایدھی جیسی شخصیات پیدا ہوئیں اور انہوں نے ملک پاکستان کے لیے اور خدمت خلق کے لیے اپنی زندگی وقف کر دی ہم 70 سالوں سے 14 اگست کو آزادی مناتے آرہے ہیں آزادی کے موقع پر جھنڈے وغیرہ خریدتے ہیں ان کو اپنے گھروں گاڑیوں پر آویزاں کرتے ہیں جب لے کر آتے ہیں تو انکا بہت خیال رکھتے ہیں لیکن جیسے جیسے دن گزرتے ہیں شاید ہماری آزادی کا جذبہ ختم ہو جاتا ہے وہی جھنڈے ہمیں گلیوں سڑکوں پر نظر آتے ہیں زمین پر پڑے ہوئے کبھی ہم اس پرچم کے لیے اپنی جان دے دیتے ہیں اور کبھی ہم اس کی پرواز بھی نہیں کرتے ہم کیسے پاکستانی ہیں جو 14 اگست والے دن ہی اپنے جھنڈے کی قدر سمجھتے ہیں اور بعد میں ایسے بولتے ہیں جیسے ہم اس جھنڈے کو جانتے ہی نہیں۔ کیا یہ ہے آزادی ؟ آج میں آپ سے سوال پوچھتا ہوں کیا قائداعظم محمد علی جناح نے اس لیے ملک آزاد کروایا تھا مسلمانوں کے لیے کہ اپنی مصروفیات میں اتنے مصروف ہو جائیں کہ ہماری قربانیوں کو ہی بھول جائیں۔ ہمیں باقی سب تو غلط نظر آتے ہیں کیا کبھی ہم نے اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھا ہے کہ ہم 365 دنوں میں کتنی بار اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ آج ہم آزاد ملک میں بھی رہے ہیں جہاں ہم اپنی عبادات با آسانی کر سکتے ہیں جہاں ہمارے حقوق کا تحفظ کیا جاتا ہے ہماری فوج اس وطن کے لیے اور اس جھنڈے کے لئے جیتی ہے اور اس وطن اور جھنڈے کے لیے اپنی جان دینے سے بھی گریز نہیں کرتی کاش یہ جذبہ ہم سب میں پیدا ہو تاکہ 14 اگست والے دن اور اس کے بعد کوئی ایک بھی جھنڈا زمین پر گرا نظر نہ آئے ہمیں۔ اگر غلطی سے کوئی گرا ہوا نظر آتا بھی ہے ہم اس کو اٹھا کر اپنے سینے کے ساتھ لگا کر کسی محفوظ جگہ پر رکھیں کیونکہ یہی وہ وطن ہے جہاں ہم اپنی خواہشات کو پورا کر سکتے ہیں اور پرسکون زندگی گزار سکتے ہیں اگر ہم اپنے وطن اور وطن کے جھنڈے کے ساتھ محبت نہیں کریں گے تو ہمارا حال بھی ان قوموں جیسا ہو گا جن کا نہ تو مستقبل ہے اور نہ ہی موجودہ دور۔ مجھے بہت خوشی ہوئی لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ سن کر پرچم کی بے حرمتی کرنے پر تین سال کی سزا سنائی جائے گی۔ اس چودہ اگست کو یہ بات یقینی بنائیں کہ کوئی جھنڈا یا جھنڈی زمین پر نہیں گرنے دیں گے اگر گرا ہوا نظر آے بھی صحیح تو اس کو اٹھا کر محفوظ جگہ منتقل کر دیں گے تاکہ وہ دوبارہ زمین پر نہ گرے۔ جس پرچم تلے ہم اپنی زندگی بسر کر رہے ہیں اس کے ساتھ اتنا مخلص ہونا تو لازم ہے مجھے امید ہے پاکستان کی عوام با شعور طریقے سے 14 اگست والے دن آزادی منائے گی اور اپنے پرچم کو بلند رکھے گی۔
Twitter : @usamajahnzaib

Shares: