طالبان پشتون کا لفظ ہے جس کے معنی طلبہ کے ہیں۔۔ ایمان و عزم کی یہ تاریخ بہت طویل یے۔۔
امریکہ کے افغانستان قبضے سے پہلے یہاں روس نے 1978 میں قبضہ جمانے کی کوشش کی۔ جسکے نتیجے میں 1979 میں افغانیوں نے اسکے خلاف علان جہاد کیا ۔ اس جہاد میں پاکستان کی آئی ایس آئی ، فوج اور پاکستانی عوام بھی شامل ہوئے۔ یہ جنگ 1990 میں ختم ہوئی اور روس بہت سے ٹکروں میں تقسیم ہوگیا۔ مجاہدین نے اپنا ملک صلیبی تسلط سے آزاد کروا لیا ۔ بل آخر 1995 میں باقاعدہ *ملا محمد عمر* نے اسلامی شریعت کا نفاذ کیا اور افغانستان کے امیر مقرر ہوئے۔ 5 سال یہاں اسلامی قانون کے تحت ملک چلایا گیا۔ عوام خوشحال ہوئی ۔ برائی و بےحیائی سے افغانیوں نے چھٹکارا حاصل کیا۔عدل و انصاف نے معاشرے کو خوبصورت بنانا شروع کیا۔
مگر امریکہ کو اپنی سپر پاور بننے کے راستے میں افغانستان کانٹے کی طرح چھبنے لگا۔۔۔۔۔ چونکہ اللہ کا نظام ہی وہ واحد نظام تھا جو طاغوت کیلئے خطرہ ہو سکتا تھا۔ جبکہ امریکہ اسرائیل نیو ورلڈ آڈر کی تیاری کر رہے تھے ۔
افغانستان میں زبردستی گھسنے کیلئے انکو ایک جواز چاہیے تھا جو وہ دنیا کو پیش کر سکیں۔
2001 میں امریکہ نے 9 ستمبر کا جعلی ڈرامہ رچایا اور دنیا بھر میں مسلمانوں کو دہشتگرد دکھا کر پوری یورپی یونین، انڈیا اور ترکی کو شامل کیا ۔ نیٹو کے نام پر کم و بیش 30 ممالک کی اتحادی فوجیں اکٹھی کرکے افغانستان میں زبردستی اتار دیں اور کہا کہ افغانستان میں دنیا کے خطرناک ترین دہشت گرد ہیں جن سے ساری دنیا کے امن کو اور خاص کر امریکہ کی سالمیت کو خطرہ ہے۔۔۔
ملا عمر اپنے طالبان کیساتھ غاروں میں پناہ گزین ہوئے اور گوریلا جنگ لڑنے کا فیصلہ کیا۔
پاکستان میں اس وقت مشرف دور تھا ۔ ریاستی پالیسی بدل گئی۔۔ پاکستان کے فضائی اڈے استعمال کرکے افغانستان پر ڈرون حملے کیے گئے۔ نیٹو کی سپلائی، اسلحہ پاکستان سے جاتا رہا۔
20 سال کی ایک طویل اور عصاب شکن جنگ کے بعد بل آخر 15 اگست 2021 کو افغان طالبان مکمل طور پر افغانستان کو امریکی تسلط سے چھڑانے میں کامیاب ہوئے۔
اس سے پہلے حال ہی میں پاکستان نے امریکہ کو اپنے فضائی اڈے مزید دینے سے انکار کر دیا۔ اس پر امریکہ بات چیت پر آگیا کہ طالبان کیساتھ جنگ بندی کرکے مفاہمت کا راستہ نکالا جائے ۔ جس میں اقتدار امریکہ کی کٹ پتلی حکومت اشرف غنی کے ہاتھ رہے ۔ طالبان کی طرف سے ہمیشہ ایک شرط رکھی گئی کہ افغانستان میں جمہوریت نہیں شریعت نافذ ہوگی تو وہ جنگ بندی کریں گے ورنہ نہیں۔ اس پر طاغوت کبھی سمجھوتا نہیں کر سکتا تھا۔ آخر کار دنیا کی بہترین ٹیکنالوجی، جدید جنگی ساز و سامان اور پورے طاغوت کی اجتماعی طاقت گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوگئی اور انتہائی زلت و رسوائی کے عالم میں وہاں سے فرار ہوئی۔ 20 سالہ طویل جدوجہد اور لاکھوں شہدا کی قربانیاں دے کر افغان مجاہدین اللہ رسول کی مدد سے کامیاب ہوئے ۔۔۔
*واضح رھے کہ اس فتح کی پیشنگوٸی آج سے17سال قبل 2005 ٕسے پہلے کی گئی۔ جب شاہ احمد نورانی رحمہ اللہ کی زبانی یہ بات پتا چلی کہ ملا محمد عمر کو خواب میں سرکار دو عالم ﷺ کی زیارت نصیب ہوئی۔ ملا محمد عمر کے مطابق سرکار دو عالم ﷺ کی جانب سے انہیں ایمان کیساتھ ڈٹے رہنے کی ہدایت فرمائی گئی۔*
طالبان تعداد میں صرف 75 ہزار اور افغان آرمی ساڑے تین لاکھ ۔۔۔۔ مگر اللہ کا وعدہ پورا ہوا اور کم تعداد والے کثیر تعداد والوں پر اپنے ایمان اور توکل کی بنا پر غالب آگئے۔
یہاں ایک اور طرف توجہ دلانی درکار ہے۔ ملا عبدالغنی جو اس وقت افغانستان کے صدر بن چکے ہیں، ماضی میں پاکستان کے سابق صدر جنرل پرویز مشرف کی بے وفائی کا شکار ہوئے۔ پرویز مشرف نے انکو گرفتار کرکے پاکستانی جیل میں ڈالا۔۔۔ آج دونوں کا انجام دنیا نے دیکھ لیا۔۔ طاغوت کی خاطر لڑنے والا زلت و رسوائی کی زندگی گزار رہا اور پاکستان کی زمین اس پر حرام ہوچکی یے۔ جبکہ دوسری طرح اللہ اور اسکے رسول ﷺ کے دین کی سربلندی کی خاطر صعوبتیں برداشت کرنے والا آج کس شان و شوکت کیساتھ اپنے ملک کا صدر بن گیا۔۔۔
ہم موجودہ پاکستان حکومت کو بھی تنبیہ کرنا چاہتے ہیں۔ ماضی کے حکمرانوں کی غلطیوں سے سبق حاصل کریں۔ تحریک لبیک پاکستان کے امیر سعد حسین رضوی پر ناجائز ظلم و جبر کرنا بند کریں۔۔ اور شریعت ِ محمدی کے نفاذ کے عمل کو وطنِ پاکستان میں یقینی بنائیں۔ ورنہ حق تو آیا ہی غالب ہونے کیلئے ہے۔ اسکی راہ میں جو بھی حائل ہوا۔ مولا علی کرم اللہ وجہہ کے فرمان کے مطابق حق اسکی کمر خود توڑ کر رکھ دیتا یے۔
*اللہ کو پامردیِ مومن پہ بھروسہ*
*ابلیس کو یورپ کی مشینوں کا سہارہ*
*عقل ہے تیری سپر ، عشق ہے شمشیر تیری*
*مرے درویش ! خلافت ہے جہاں گیر تری*
*ماسوا اللہ کے لیے آگ ہے تکبیر تری*
*تو مسلماں ہو تو تقدیر ہے تدبیر تری*
**
*@2convincing*