15اگست2021یوم آزادی،یوم سیاہ اور یوم الفتح تحریر: سردار حمزہ رافع

0
38

15 اگست2021 مقبوضہ کشمیر میں یوم سیاہ کے طورپر منایا گیا۔ یہ سلسلہ آج سے نہیں 30 سال سے متواتر جاری ہے۔ اس روز پوری وادی میں مکمل ہڑتال ہوتی ہے۔ کہیں بھی کوئی عوامی تقریب نہیں ہوتی سوائے سرکاری تقریبات کے جو فوج کے کڑے پہرے میں ہوتی ہیں۔ سرینگر بخشی سٹیڈیم میں مکمل کرفیو اور فوجی محاصرے میں گورنر ہو یا وزیراعلیٰ ڈرتے ہوئے ترنگا لہراتا ہے اور وہاں سے بھاگ نکلنے کی سوچتا ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ کوئی سنتی گولی یا مارٹر گولہ آکر تقریب کیساتھ ساتھ ان کا بھی خاتمہ کر دے اور دوسری طرف افغانستان میں طالبان مجاہدین نے سپر پاور امریکہ اور36 نیٹو ممالک کی فوجوں کو شکست فاش سے دوچار کر کے بھارت کے یوم آزادی کے دن یعنی 15اگست 2021 کو یوم الفتح منایا
امریکی فوج نے سنہ 2001 سے اب تک افغانستان میں طالبان کی مزاحمت کے خلاف لڑتے ہوئے اربوں ڈالر خرچ کیے ہیں افغانستان میں جنگ میں دو لاکھ 41 ہزار اموات، 22 کھرب 60 ارب ڈالرز کے اخراجات ہوئے تحقیق کے مطابق یہ اموات براہِ راست اس جنگ کی وجہ سے ہوئیں۔ جن میں 71 ہزار 344 عام شہری، دو ہزار 442 امریکہ کے فوجی اہلکار، 78 ہزار 314 افغان سیکیورٹی اہلکار اور 84 ہزار 191 مخالفین کی ہلاکتیں شامل ہیں۔۔دنیا کی جدید ترین ٹیکنالوجی،اسلحہ، بحری بیڑوں اور دنیا کے 37 سے زیادہ ممالک کی فوجوں نیٹو کا اتحاد اور اسلامی و غیر اسلامی ملکوں کے سفارتی تعلقات کو بروئے کار لانے کے باوجود بالآخر امریکہ اور نیٹو بیس سال کی طویل جنگ ہار کر افغانستان کو چھوڑ گیا امریکہ نے ایک ڈرامہ رچایا اور اور پھر اسے جواز بنا کر افغانستان پر چڑھ دوڑا اسے اس بات سے قطعاً غرض نہ تھی کہ کل کیا ہوگا بلکہ یقین تھا کہ وہ طالبان کے ساتھ علاقے کو بھی تسخیر کر لے گا مگر یہ ایک بھیانک خواب ثابت ہوا اور اب اس نے شکست تسلیم کر لی.بلکہ یوں کہوں کہ دنیا کی جدید ترین جنگی سامان سے لیس فوج افغانوں کے ہاتھوں عبرتناک شکست سے دوچار ہوگئی.اس جنگ میں جہاں افغانستان کا بہت نقصان ہوا وہاں پاکستان کا بھی کچھ کم نہیں رہا افغان باشندوں کی مدد کے عوض ستر ہزار سے زائد انسانوں کی جان کا نذرانہ دینا پڑا مگر افسوس دنیا اس قربانی کو سمجھنے سے قاصر ہے
ٹی وی سکرینوں اور اخبارات کے ادارتی صفحات پر چھائے امریکی ’’ماہرین‘‘فقط اس سوال کا جواب ڈھونڈنے کو بے چین ہیں کہ مسلسل 20برسوں تک سوسے زیادہ ارب ڈالر کے خرچ سے تیار ہوئی افغان فوج جسے جدید ترین اسلحہ بھی فراہم ہوا تھا ایک لاکھ سے کم بتائے طالبان رضا کاروں کے سامنے ریت کی دیوار کیوں ثابت ہوئی۔
میرے نزدیک افغانستان میں امریکہ کی شکست کی بہت بڑی اک وجہ افغان مجاہدین کا آپنے بازوؤں اور پروں پہ بھروسہ تھا ،یہی وجہ تھی کہ افغان مجاہدین نے امت مسلمہ کو قصور وار ٹھہرانے کی بجائے یا پاکستان پر طعن و تشنیع کی بجائے اپنی جنگ خود لڑی اور اس کے نتیجے میں آج دنیا کی سپر پاور کو عبرتناک شکست ہوئی اور افغانی شیروں کو فتح حاصل ہوئی
آج مقبوضہ کشمیر میں مسلسل غیر انسانی فوجی محاصرے، ڈیموگرافی تبدیل کرنے کی چالیں، انسانی حقوق کی مجموعی خلاف ورزیوں نے مقبوضہ کشمیر میں دائمی انسانی و سیکیورٹی بحران،غیر انسانی محاصرہ اور بدترین غیر انسانی جبر جاری ہے تو مسئلہ کشمیر کا حل صرف اور صرف اففانستان کو ماڈل سمجھتے ہوئے بلخصوص بیس کیمپ اور بالعموم پورے کشمیر کے باشندوں کو کردار ادا کرنا ہو گا،اہلیان کشمیر کے پاس وسائل کی موجودگی کے ساتھ ساتھ لیٹریسی پوائنٹ بھی بلند ترین سطح پہ ہے،صرف اور صرف دنیا کے بدلتے حالات کی وجہ سے کشمیر کی جنگ کا دورانیہ بہت زیادہ لمبا اور اسی کے نتیجے میں مایوسیاں پیدا ہوئی اور لیڈرشپ کا فقدان پیدا ہوا،وہ بیس کیمپ جس کا تحریک آزادی کشمیر میں بنیادی کردار بنتا تھا مگر بدقسمتی سے بے حس اور بزنس مائینڈ کے لوگ بیس کیمپ پر قابض ہو گے اور تحریک آزادی کشمیر کو صرف اپنی سیاسی مفادات لینے کی خاطر استعمال کرتے رہے،آج بھی وقت ہے کہ بیس کیمپ کے شہری مقبوضہ کشمیر کی غیور نوجوانوں برھان وانی،پی ایچ ڈی اسکالر سبزار احمد صوفی،پی ایچ ڈی اسکالر ڈاکٹر منان وانی،پی ایچ ڈی اسکالر ڈاکٹر بلال احمد ڈار کی طرح ملی بیداری کا ثبوت دیں اور کشمیر کے حقیقی پشتیبانوں کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر کھڑی ہو جائیں اور تحریک کی بھاگ دوڑ اپنے ہاتھوں میں لے لے۔وہ وقت دود نہیں جب امریکہ کی نسبت بہت کمزور ملک ہندوستان شکست کھا جائے گا کشمیر کے باشندے آزاد فضاؤں میں سانس لے سکیں گے۔۔۔
کام نگار
سردار حمزہ رافع

Leave a reply