پاکستان کے معروف موسیقار نثار بزمی کو ہم سے بچھڑے 16 برس بیت گئے ہیں آج ان کی 16 ویں برسی ہے. ان کا اصل نام سید نثار احمد تھا. نثار بزمی کے والد سید قدرت علی کا تعلق موسیقی سے نہ تھا لیکن بچپن سے ہی نثار بزمی مشہور بھارتی موسیقار امان علی خان سے متاثر تھے۔ ان ہی کی رفاقت کی وجہ سے 13 سال کی عمر میں نثار بزمی بہت سے راگوں پر عبور حاصل کر چکے تھے۔1962میں نثار بزمی پاکستان آئے۔ بمبئی میں وہ ایک نام ور موسیقار شمار ہوتے تھے اور لکشمی کانت پیارے لال جیسے میوزیشن اُن کی معاونت میں کام کر چُکے تھے۔پاکستان آئے تو اس وقت
خواجہ خورشید انور اور رشید عطرے ، بابا جی اے چشتی، فیروز نظامی، رابن گھوش، ماسٹر عنایت حسین، ماسٹر عبداللہ، سہیل رعنا اور حسن لطیف پہلے سے کام کررہے تھے ،یوں معروف موسیقاروں کے اس جھرمٹ میں اپنے لیے جگہ کرنا کوئی آسان کام نہ تھا لیکن انہوں نے اپنے فن کا
لوہا منوایا . فلم ہیڈ کانسٹیبل کے لئے موسیقی ترتیب دی تو اس کے بعد اہوں نے پیچھے مڑ کر نہ دیکھا لاکھوں میں ایک کی موسیقی ترتیب دی جو کہ بہت پسند کی گئی اس کے بعد نثار بزمی کو موسیقی کے میدان میں پچھاڑنا اب دوسروں کے لئے آسان نہ رہا. انہوں نے رنجیشیں ہی سہی دل ہی دکھانے آ، دل دھڑکے میں تم سے یہ کیسے کہوں ، اک ستم اور سہی جیسے بے شمار گیتوں کی موسیقی ترتیب دی اور نام کمایا. آج بھی مداح ان کی دھنوں کو سنتے ہیں اور محظوظ ہوتے ہیں.








