کراچی : انسداد دہشت گردی (اے ٹی سی) کی عدالت نے انتظار قتل کیس کا فیصلہ سنادیا۔

باغی ٹی وی : تفصیلات کے مطابق اے ٹی سی نے انتظار قتل کیس میں اینٹی کار لفٹنگ سیل (اے سی ایل سی) کے 2 اہلکاروں کو سزائے موت سنا دی عدالت نے انسپکٹر طارق رحیم سمیت 5 ملزمان کو عمر قید کی سزا اور دو دو لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔

اے ٹی سی نے ایک ملزم اہلکار غلام عباس چوہدری کو عدم شواہد کی بنا پر کیس میں بری کیا ہے۔ عدالت نے جن 2 ملزمان کو سزائے موت سنائی ان میں بلال اور دانیال شامل ہیں۔

خیال رہے کہ جنوری 2018 میں اے سی ایل سی اہلکاروں نے کراچی کے علاقے ڈیفنس میں ملائشیا سے آنے والے 19 سالہ نوجوان انتظار کو فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔

خبر میڈیا میں آنے کے بعد اس پر شدید ردعمل آیا، تفتیش کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دی گئی، مگر انتظار کے ‏والد نے اس پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے نئی جے آئی ٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا تھا. فروری میں‌ ‏وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت پرنئی جےآئی ٹی کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا.-

انتظار قتل کیس میں‌ اے سی ایل سی کے تین انسپکٹرز سمیت آٹھ پولیس اہل کاروں‌ کو برطرف کر دیا گیا تھا برطرف کئے جانے والوں ‏میں انسپکٹرطارق رحیم، انسپکٹرطارق محمود اور انسپکٹر اظہر حسین شامل تھے اے ٹی سی نے رواں برس جولائی میں کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا جو آج سنایا گیا ہے۔

مارچ کے اوائل میں واقعے کی عینی شاہد مدیحہ کیانی کی ایک ویڈیو سامنے آئی، جسے کیس کی تفتیش میں‌ اہم ‏موڑ قرار دیا گیا تھا. اس ویڈیو کے بعد کیس میں‌ چند نئے نام سامنے آئے، البتہ بعد میں‌ مدیحہ کیانی نے بیان ‏دیا کہ اُنھوں‌ نے انتظار کے اہل خانہ کے دباؤ میں‌ یہ ویڈیو بنائی تھی، یوں تفتیش عمل پھر ڈیڈلاک کا شکار ‏ہوگیا.‏

جبکہ 15 اکتوبر 2020 کو انسداد دہشت گردی عدالت میں انتظار قتل کیس کی سماعت کے دوران مدیحہ کیانی نے اہم بیان میں کسی بھی اہلکار کو پہچاننے سے انکار کیا تھا مدیحہ کیانی نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ جنہوں نے فائرنگ کی تھی ان میں کسی کو پہچان نہیں سکتی۔

واقعے کی عینی شاہد مدیحہ کیانی کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ میں اور انتظار جوس پی کرجا رہے تھے کہ دو گاڑیوں نے ہمیں روکا، رکے تو انہوں نے ہمیں جانے کا اشارہ کیا، جب جانے لگے تو فائرنگ شروع کر دی انتظار گولی لگنے سے جاں بحق ہوگیا، جبکہ گاڑی دونوں روڈ کراس کرکے گٹر سے ٹکرا کر رک گئی اور میں گاڑی سے اتر کر رکشے میں بیٹھ گئی میں نے رکشے والے کو کہا کہ میرے بھائی کو ان لوگوں نے شوٹ کر دیا ہے، میں نے کہا یہ مجھے بھی شوٹ کر دیں گے، جلدی سے گھر پہنچا دو۔

Shares: