دو لاپتہ بھائیوں کی بازیابی سے متعلق رپورٹ طلب
اسلام آباد ہائی کورٹ میں راولپنڈی کے دو لاپتہ بھائیوں کی بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی
اسلام آباد ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد کمیشن کو رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا ،عدالت نے کہا کہ کمیشن دونوں بھائیوں کی بازیابی کے لیے کاروائی نہ کرنے کی وجوہات بتائے، رجسٹرار لاپتہ افراد کمیشن خالد نسیم نے عدالت میں کہا کہ رپورٹ جمع کرانے کے لیے کچھ وقت دیا جائے ،
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے رجسٹرار کمیشن سے سوال کیا کہ لاپتہ افراد کیسز میں آپ کو وقت کیوں چاہیے ؟ اب معاملہ لاپتہ افراد کمیشن کے پاس زیر التوا ہے جو اس عدالت کے دائرہ کار میں ہے، عدالت نے لاپتہ افراد کمیشن سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 23 جون تک ملتوی کردی
کسی کی اتنی ہمت کیسے ہوگئی کہ وہ پولیس کی وردیوں میں آکر بندہ اٹھا لے،اسلام آباد ہائیکورٹ
پریس کلب پر اخباری مالکان کا قبضہ، کارکن صحافیوں نے پریس کلب سیل کروا دیا
صحافیوں کو کرونا ویکسین پروگرام کے پہلے مرحلے میں شامل کیا جائے، کے یو جے
کیا آپ شہریوں کو لاپتہ کرنے والوں کی سہولت کاری کر رہے ہیں؟ قاضی فائز عیسیٰ برہم
قبل ازیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے درخواستوں پر سماعت ہوئی اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے لاپتہ صحافی مدثر نارو اوردیگر کی بازیابی کیلئے دائر درخواست پر سماعت کی،عدالت نے استفسار کیا کہ 2010 میں سپریم کورٹ نے بھی اس معاملے پر ایک کمیشن بنایا تھا اس کی رپورٹ کہاں ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا کہ اس وقت 800 کے قریب لوگ تاحال لاپتہ ہیں،کل 8 ہزار لوگ لاپتہ ہوئے تھے، جس میں 6 ہزار کیسسز حل ہوگئے ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا کہ کس بنیاد پریہ کیسز حل ہوئے؟ اس کا مطلب ہے کہ لوگوں کو لاپتہ کرنے کے لئے وفاقی حکومت کی کوئی پالیسی تھی؟ 2016 سے اسلام آباد سے اٹھائے گئے کیس تو واضح ہیں کیا بنا اسکا؟ اس معاملے کو کیسے ختم کیا جاسکتا ہے، ملوث لوگوں کا احتساب کیسے ممکن ہوگا؟