تہران :ایران صدیاں گزرگئیں مگرصدیوں پرانی آتش پرستوں کی رسم ختم نہ ہوئی:تہوارکے دوران 21 ہلاک ہزاوں زخمی ،اطلاعات کے مطابق دنیا میں اہل ایران کوکسی زمانے میں آتش پرستوں کی سرزمین کے تعارف سے یا کیا جاتا تھا اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے ،

ویسے تو یہ رسم صدیوں سے چلی آرہی ہے لیکن وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ اس میں شدت بھی آگئی ہے ، ادھر تازہ واقعہ میں ایران کی نیشنل میڈیکل ایمرجنسی آرگنائزیشن کی طرف سے بدھ کے دن کہا گیا تھا کہ چہارشنبہ سوری یا آگ کے تہوار کے دوران خطرناک پٹاخے جلانے اور جوکھم والے کام کرنے سے 21 افراد ہلاک اور 2815 زخمی ہوگئے۔ واضح رہے اس تعداد میں گزشتہ سال کے مقابلہ 47 فیصد کا اضافہ ہے۔

ادھر تہران سے اس حادے سے متعلق جو تفصیلات موصول ہوئیں‌ ہیں اس کے مطابق نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی مہر نے تنظیم کے ترجمان مجتبیٰ خالدی کے حوالے سے بتایا کہ جھلسنے والوں لوگوں میں سے 90 فیصد کا علاج کر کے انہیں طبی مراکز سے گھر بھیج دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ منگل کی رات کے واقعات میں جھلسے 171 افراد کے اعضاء کو کاٹنا پڑا اور 880 افراد کی آنکھوں کو نقصان پہنچا ہے۔ 850 افراد کو معمولی زخم آئے ہیں۔ ایران کے لوگ ایرانی نئے سال نوروز سے پہلے بدھ کی رات کو آگ کا تہوار مناتے ہیں۔ اس سال نوروز 21 مارچ کو منایا جائے گا۔

اس موقع پر خاندان الاؤ روشن کرکے اس کے اوپر کودتے ہوئے ایک خوشحال سال کے لئے دعاکرتے ہیں۔ یہ تہوار کئی سو سالوں سے منایا جا رہا ہے، حالانکہ نئی نسل کی طرف سے پٹاخوں کے استعمال کی وجہ سے کئی بار اسے خطرات سے جوڑاجانے لگا ہے۔

آگ کا تہوار قبل از تاریخ زرتشت روایات سے تعلق رکھتا ہے اور یہ ایرانی کلینڈر کے آخری بدھ وار کو منایا جاتا ہے۔

نوروز ایران کا سب سے بڑا تہوار ہے۔ لفظی معنی ہیں نیا دن۔ 3000 سال سے بھی زیادہ عرصے سے یہ تہوار منایا جا رہا ہے۔ صرف ایران ہی میں نہیں بلکہ آس پاس کے علاقوں میں بھی منایا جاتا ہے۔ افغانستان، تاجکستان، ازبکستان، آذربائجان، انڈیا اور پاکستان حتی کہ چین کے کچھ لوگ بھی یہ دن مناتے ہیں۔ گو کہ اس کی ابتدا زرتشتی مذہب سے ہوئی اس کے باوجود یہ تہوار مذہب سے بالاتر ہو کر منایا جاتا ہے

ایرانی قدیم کلینڈر کے مطابق ان کا سال 20 مارچ کو ختم ہوگا۔زرتشت تہوار کی یہ روایت ایران میں آج بھی مقبول ہے اور اس موقع پر لوگ آگ کے اوپر سے چھلانگ لگاتے اور گیت گاتے ہوئے موسم بہار کا استقبال کرتے ہیں

Shares: