26ویں آئینی ترمیم قومی اسمبلی میں پیش: جمہوری اصلاحات اور عدلیہ میں اہم تبدیلیاں متعارف

NA

قومی اسمبلی کا اجلاس آج اسپیکر سردار ایاز صادق کی موجودگی میں شروع ہوا، سینیٹ سے منظور ہونے والی 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کےلیے قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے جس میں وزیر اعظم شہباز شریف اور نواز شریف سمیت دیگر اراکین اسمبلی بھی موجود ہیں۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میثاق جمہوریت پر شہید بینظیر بھٹو اور نواز شریف نے دستخط کیے۔سینیٹ میں 26ویں آئینی ترمیم 2 تہائی اکثریت سے منظور کرلی گئیاسپیکر ایاز صادق نے رولنگ دی کہ اجلاس رات 11 بجکر 55 منٹ پر ملتوی کیا جائے گا، اجلاس دوبارہ 21 اکتوبر 12 بجکر 5 منٹ پر شروع ہوگا۔اجلاس کے دوران، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے میثاق جمہوریت کا ذکر کیا، جس پر شہید بے نظیر بھٹو اور نواز شریف نے دستخط کیے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاہدے کے تحت ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں نے مل کر قانون سازی کی، جس میں اٹھارویں ترمیم کے نتیجے میں مختلف بنیادی تبدیلیاں متعارف کرائی گئی تھیں۔
اعظم تارڑ نے مزید کہا کہ یہ ترمیم اس بات کی ضامن ہے کہ اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی تقرری میں نیپوٹزم اور دیگر بدعنوانیوں کو روکا جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ سپریم جوڈیشل کونسل میں ججز کی اکاؤنٹیبلٹی کے لیے ایک علیحدہ سیکرٹریٹ قائم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔اجلاس میں بلاول بھٹو زرداری نے بھی اہم کردار ادا کیا، اور انہوں نے کہا کہ یہ آئینی ترمیم ملک کی سیاسی تاریخ کا ایک سنگ میل ثابت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی اتحادی جماعتوں نے اس عمل میں بھرپور تعاون کیا ہے تاکہ پارلیمانی نظام کو مستحکم کیا جا سکے۔

نوازشریف کی آمد: مسلم لیگ ن کے ارکان نے خوشی کا اظہار کیا
نوازشریف کی قومی اسمبلی میں آمد پر مسلم لیگ ن کے ارکان نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ‘شیر آیا شیر آیا’ کے نعرے لگائے۔ نوازشریف نے بلاول بھٹو زرداری سے بڑی گرم جوشی کے ساتھ مصافحہ کیا، جو کہ ایوان میں ان کی آمد کا ایک خاص لمحہ تھا۔ مولانا فضل الرحمان بھی ایوان میں پہنچ گئے، جہاں نوازشریف اور وزیراعظم نے نشست سے اٹھ کر ان سے مصافحہ کیا۔ اس دوران مولانا فضل الرحمان نے نوازشریف سے سرگوشی بھی کی، جو کہ اجلاس کے ماحول میں ایک دلچسپ لمحہ ثابت ہوا۔
پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی علی محمد خان، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا بھی ایوان میں پہنچ گئے ہیں۔ ایوان میں جاری اس سرگرمی کے دوران، 26ویں آئینی ترامیم کے حوالے سے بحث اور ووٹنگ کی توقع کی جا رہی ہے، جو ملکی سیاست میں اہم تبدیلیاں لا سکتی ہیں۔

26ویں آئینی ترمیم کے اہم نکات:
ججز کی تقرری کے نظام میں مزید شفافیت لانے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس کے تحت چیف جسٹس آف پاکستان اور سپریم کورٹ کے تین سینیئر ججز اس عمل کا حصہ ہوں گے۔ اسی طرح وفاقی وزیر قانون، پاکستان بار کونسل کے نامزد نمائندے، اور پارلیمانی کمیٹی کے ارکان بھی شامل ہوں گے۔26ویں ترمیم میں آئینی عدالتوں کے قیام کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے تاکہ آئینی مقدمات اور اپیلوں کا جلدی اور منصفانہ فیصلہ کیا جا سکے۔
شریعت کورٹ اور ربا کے فیصلے: وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے اور آئینی عدالتوں میں ربا سے متعلق معاملات بھی زیر بحث آئے۔ججز کی کارکردگی کی جانچ: اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی کارکردگی پر نظر رکھنے کے لیے کمیشن تشکیل دیا جائے گا تاکہ ان ججز کی نشاندہی کی جا سکے جو اپنی ذمے داریوں کو مناسب طریقے سے ادا نہیں کر رہے۔
عمر کی حد میں تبدیلی: ہائی کورٹ میں ججز کی تقرری کے لیے عمر کی حد کو 45 سال سے کم کرکے 40 سال کیا گیا ہے تاکہ نوجوان اور قابل وکلا کو مواقع فراہم کیے جا سکیں۔
صوبائی مختاری: ہائی کورٹ کے بینچز کے قیام کے حوالے سے صوبائی مختاری کو مدنظر رکھتے ہوئے قوانین میں تبدیلی کی گئی ہے۔
وزیر قانون نے وزیراعظم شہباز شریف، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، اور دیگر سیاسی جماعتوں کے قائدین، بشمول مولانا فضل الرحمن کا شکریہ ادا کیا، جنہوں نے 26ویں آئینی ترمیم کی تیاری میں بھرپور کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ترمیم جمہوریت کی بحالی اور ادارہ جاتی اصلاحات کے لیے ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگی۔
سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے اجلاس چند منٹ کے لئے موخر کیا گیا،

Comments are closed.