27 اکتوبر یوم سیاہ اور اقوام متحدہ کا کردار—از–صالح عبداللہ جتوئی

0
54

27 اکتوبر کو تمام کشمیری کشمیر سمیت دنیا بھر میں یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہیں جس میں وہ شہداء اور آزادی کے متوالوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور بھارت کے سفاک چہرے کو پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے کی کوشش کرتے ہیں.

گزشتہ سات دہائیوں سے شہ رگ پاکستان پنجہ استبداد میں ہے اور نت نئے طریقوں سے اس جنت نظیر وادی پہ ظلم و بربریت کا طوفان برپا ہے جس کے نتیجے میں لاکھوں کشمیری جان کی بازی ہار چکے ہیں اور کئی اس سعادت کو حاصل کرنے کے لیے بے تاب ہیں.

27 اکتوبر وہ دن ہے جس دن بھارتی ناپاک بھارت نے رات کے اندھیرے میں کشمیر میں اپنی فوج اتار دی اور نہتے کشمیریوں پہ حملہ کر کے کشمیر پہ قبضہ جما لیا لیکن کشمیریوں کی جدوجہد اور مجاہدین کے حملوں نے کشمیر کا آدھا حصہ چھین لیا اور کامیابی کی راہ پہ گامزن ہی تھے کہ نہرو نے ان کے آگے گھٹنے ٹیک لئے اور اس مسئلہ کو 2 نومبر کو اقوام متحدہ لے گیا اور کشمیریوں سے وعدہ کیا کہ وہ اس مسئلہ کو استصواب راۓ سے حل کرے گا اور جس طرح کشمیری چاہیں گے ویسا ہی ہو گا اور وہ جس کے ساتھ الحاق کرنا چاہیں گے ان کو نہیں روکا جاۓ گا اس کی اقوام متحدہ میں کی گئی یہ تقریر آج بھی آن ریکارڈ موجود ہے لیکن بعد ازاں اس پہ عمل نہ کر کے اس کو ردی کی ٹوکری کی زینت بنا دیا گیا اور اس پہ بالکل بھی عمل درآمد نہیں ہو سکا.

72 سال گزر چکے ہیں اور کشمیر میں خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے لیکن تمام عالمی تنظیمیں اور اقوام متحدہ خاموش تماشائی بنے ہوۓ ہیں کسی کے کان پہ جوں تک نہیں رینگی یہاں کتوں کے مرنے پہ ماتم ہوتا ہے لیکن کشمیریوں کے قتل عام ہونے کے باوجود سب نے آنکھیں پھیری ہوئی ہیں شاید ان کا یہ جرم ہے کہ وہ مسلمان ہیں اور مسلمان پہ ہونے والے ظلم سے کافروں کو کوئی فرق نہیں پڑتا.

گذشتہ 3 ماہ سے سفاک مودی نے بھارت میں کرفیو نافذ کر رکھا ہے اور معصوم کشمیریوں کی زندگی دوبھر کر دی ہے ان کا کھانا پینا انٹرنیٹ سروس سب کچھ معطل ہے اور کشمیر سے باہر رہنے والے کشمیریوں کا اپنے رشتہ داروں سے رابطہ بھی نہیں ہو پایا اور حریت قیادت بھی مذموم سازشوں کا شکار ہے اور بلاوجہ پابند سلاسل ہے اور ان کو اپنے خاندان والوں تک سے بھی صحیح طرح بات نہیں کرنے دی جاتی اور انہیں ذہنی طور پر ٹارچر بھی کیا جاتا ہے جس کی واضح مثال آپا آسیہ اندرابی کے بیٹے ابن قاسم جنہوں نے حال ہی میں کشمیر ملین مارچ میں بتایا کہ 30 منٹ بات کرنے کا وقت دیا جاتا ہے لیکن ہر 5 منٹ بعد شور مچانا شروع کر دیتے ہیں کہ بس کریں بہت وقت ہو گیا ہے اب فون بند کر دیں لیکن اقوام متحدہ نے حریت قیادت کی بلاوجہ کی گرفتاریوں پہ کسی قسم کا کوئی ردعمل نہیں دیا اور نہ ہی بھارت کو تجارتی و معاشی لحاظ سے تنہا کرنے کی دھمکی دی ہے حالانکہ عمران خان صاحب نے 27 ستمبر کو جنرل اسمبلی میں بڑے زبردست انداز میں پاکستان اور کشمیریوں کی نمائندگی کی ہے اور اپنی تقریر میں انہوں نے بھرپور طریقے سے مسئلہ کشمیر کا مقدمہ پیش کیا اور بھارتی مظالم سے پوری دنیا کو آگاہ کیا کہ بھارت کس طرح تحریک آزادی کو دبانے کے لیے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے اور الٹا پاکستان کو دہشت گرد ثابت کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہا ہے.

بھارت نے 27 فروری کو اقوام متحدہ کے قوانین کی دھجیاں بکھیر کر پاکستان پہ حملہ کیا اور بدلے میں منہ کی کھا کے ذلیل و رسوا ہوا لیکن اقوام متحدہ نے اس پہ کوئی ایکشن نہیں لیا نہ ہی اسے دہشتگرد ملک قرار دیا اور بھارت نے لائن آف کنٹرول پہ ہزارہا دفعہ سیز فائر کی خلاف ورزی کی اور شہری آبادیوں کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں کئی شہری زخمی اور شہید ہو چکے ہیں اور دنیا کو بھارت کا گھناؤنا چہرہ دکھانے کے لیے پاکستان عالمی مبصرین اور سفیروں کو بھی متاثرہ علاقوں کا دورہ بھی کروا چکا ہے لیکن ابھی تک اقوام متحدہ نے نظریں پھیر رکھی ہیں اور سب کچھ معلوم ہونے کے باوجود اس پہ کوئی ایکشن نہیں لیا گیا اور نہ ہی بلیک لسٹ کرنے کی کوشش کی گئی اور نہ ہی بھارت کو تنہا کرنے کی دھمکی لگائی گئی۔

کیا یہ قوانین اور چارٹر صرف پاکستان اور مسلمانوں پہ ہی لاگو ہوتے ہیں؟؟؟
کیا مسلمان انسان نہیں ہیں؟؟؟
کیا ان کے کوئی حقوق نہیں ہیں؟؟؟؟
یا کفر ملت واحدہ کے ایجنڈے پہ کام کر رہا ہے اور ان کی سازشیں صرف پاکستان اور دوسرے مسلمانوں کے لیے ہی ہیں؟؟؟؟
کیونکہ ایٹمی طاقت ہونے کی وجہ سے پاکستان سب کی آنکھوں میں کھٹکتا ہے.

وزیر اعظم پاکستان عمران خان صاحب نے بھی برملا کہا تھا کہ مسئلہ کشمیر کو حل نہ کیا گیا تو اس کی ناکامی کا سہرا اقوام متحدہ کے سر پہ سجے گا اور یہ اس کی بہت بڑی ناکامی ہو گی اور اس کے بعد دنیا میں جو حالات کشیدہ ہوں گے اس کا ذمہ دار بھی اقوام متحدہ اور عالمی برادری ہو گی کیونکہ کشمیر دنیا کی سب سے بڑی جیل بن چکی ہے اور سب کچھ معلوم ہونے کے باوجود کوئی بھی اس پہ بولنے کو بھی تیار نہیں ہے

میں کس کے ہاتھ پہ اپنا لہو تلاش کروں
پورے شہر نے پہن رکھے ہیں دستانے

یہی وجہ ہے کہ کشمیری گن اٹھانے پہ مجبور ہو چکے ہیں اور قلم سے عاری ہو گئے ہیں ایسے کئی نوجوانوں کی مثالیں موجود ہیں جنہوں نے اعلیٰ تعلیم چھوڑ کے بندوق اٹھائی اور اس تحریک میں ایک نئی روح پھونک دی.

بھارت سن لے کشمیر پہ جتنا ظلم ڈھاؤ گے آزادی کی تحریک اتنی ہی تیز ہو گی اور ان شاء اللہ ایک دن ضرور آۓ گا جب کشمیری یوم سیاہ کی بجاۓ یوم نجات منائیں گے اور بھارت کے کئی ٹکڑے ہوں گے.
اور بحیثیت مسلمان اور پاکستانی اب ہماری زمہ داری ہے کہ ہم کشمیر کے لیے کس حد تک آواز بلند کرتے ہیں اور اس ظلم و بربریت کے خاتمے کے لئے کس طرح کفر کے ایوانوں کو لرزا سکتے ہیں تاکہ دنیا میں اس دور کے فرعون سے مظلوم قوم کو چھٹکارہ مل جاۓ اور ہم بھی اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں سرخرو ہوجائیں۔

اللّہ سبحانہ و تعالیٰ ہمارا حامی و ناصر ہو۔

پاکستان زندہ باد
کشمیر پائندہ باد

Leave a reply