29 اپریل کو وفات پانے والی چند مشہور شخصیات
1976ء محمد منور المعروف منور ظریف، پاکستانی مزاحیہ اداکار و گلو کار، ٭پاکستان کے نامور مزاحیہ اداکار منور ظریف 2 فروری 1940ء کو لاہور کے گنجان آباد علاقے قلعہ گجر سنگھ میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے بڑے بھائی ظریف اپنے زمانے کے معروف مزاحیہ اداکار تھے۔ مگر وہ نہایت کم عمری (صرف 34 سال کی عمر) میں 30 اکتوبر 1960ء کو وفات پاگئے تھے۔ ظریف کے انتقال کے بعد منور ظریف نے فلمی دنیا کا رخ کیا۔ بطور مزاحیہ اداکار انہیں سب سے پہلے فلم اونچے محل میں کاسٹ کیا گیا مگر اونچے محل سے پہلے 14 جون 1961ء کو منور ظریف کی ایک اور فلم ڈنڈیاں ریلیز ہوگئی اور یوں ڈنڈیاں منور ظریف کی پہلی فلم قرار پائی۔ منور ظریف ایک بہت باصلاحیت اداکار تھے۔ انہوں نے اپنی بے ساختہ اداکاری کی وجہ سے بہت جلد فلمی دنیا میں اپنا مقام بنالیا دیکھتے ہی دیکھتے وہ اردو اور پنجابی فلموں کی ضرورت بن گئے جس کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ اپنے 15 سالہ فلمی کیریئر میں انہوں نے 321 فلموں میں کام کیا۔ یعنی اوسطاً ہر سال ان کی21 فلمیں ریلیز ہوئیں۔ منور ظریف کی پہلی سپر ہٹ فلم ہتھ جوڑی تھی جو 4 دسمبر 1964ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اس کے بعد انہوں نے پلٹ کر نہیں دیکھا اور اپنی ہر فلم میں اپنی جگتوں اور بے ساختہ فقروں سے لبریز اداکاری کی وجہ سے پنجابی فلموں کے سب سے بڑے مزاحیہ اداکار کے طور پر تسلیم کئے جانے لگے۔ رفتہ رفتہ ان کی شخصیت کو سامنے رکھ کر فلمیں لکھی جانے لگیں ۔ بنارسی ٹھگ، جیرا بلیڈ، رنگیلا اور منور ظریف، نوکر ووہٹی دا، خوشیاں، شیدا پسٹل، چکر باز، میراناں پاٹے خاں، حکم دا غلام، نمک حرام،بندے دا پتر اور آج دامہینوال ان کی ایسی ہی لاتعداد فلموں میں سے چند کے نام ہیں۔ ان کی آخری فلم لہودے رشتے تھی جو 1980ء میں ریلیز ہوئی تھی۔ منور ظریف نے رنگیلا کے ساتھ بھی متعدد فلموں میں کام کیا۔ ان دونوں اداکاروں کے بے ساختہ فقرے اور جگتیں، فلم بینوں کے ذہن میں آج بھی محفوظ ہیں۔ منور ظریف نے 1971ء میں فلم عشق دیوانہ میں پہلی مرتبہ خصوصی نگار ایوارڈ حاصل کیا۔ اس کے بعد انہیں فلم بہارو پھول برسائو اور زینت میں بہترین مزاحیہ اداکار کے نگار ایوارڈ ملے۔ 29 اپریل 1976ء کو منور ظریف دنیا سے رخصت ہوئے۔ لاہور میں بی بی پاک دامناں کے قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔
1980ء الفریڈ جوزف ہچکاک، برطانوی نژاد امریکی ففلم ساز اور پیش کار (پیدائش: 1899ء)
2005ء سردار عنایت اللہ گنڈاپور، خیبر پختون خواہ کے سیستدان جس نے آخری عمر تک اسمبلی میں کوئی فعال کردار تو ادا نہیں کیا، لیکن مذہبی جماعتوں کے اکثریت والے ایوان میں انگریزی ہیٹ پہن کر حاضری باقاعدگی سے آخری وقت تک دیتے رہے۔ اپنے مخصوص طرز لباس کی وجہ سے سرحد اسمبلی میں وہ ایک الگ پہچان رکھتے تھے۔ ان کی بکتر بند گاڑی کے طرز کی مخصوص جیپ بھی ان کی خاص علامت بن چکی تھی۔ (پیدائش: 1919ء)
2011ء عبدالحمید المعروف اے حمید، افسانہ نگار، ناول نگار، مزاح نگار، سفر نامہ نگار، ڈراما نویس (پیدائش: 1928ء امرتسر)