لاہور :67 ہسپتالوں میں فضلہ جلانے کا پلانٹ نہ ہونے کے خلاف تحریک التواء پنجاب اسمبلی میں جمع.یہ قرار داد تحریک التوا تحریک انصاف کی رکن پنجاب اسمبلی مومنہ وحید کی جانب سے جمع کرائی گئی.جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اس وقت پنجاب کے3049 چھوٹے بڑے سرکاری ہسپتالوں کے روزانہ92ہزار136 کلو گرام طبی فضلہ پیدا ہوتا ہے.کا30فیصد انفیکشنز زدہ 27ہزار640کلو گرام طبی فضلہ جلانے کے قابل ہوتا ہے۔قرار داد میں کہا گیا ہے کہ اس کے لئے سرکاری سطح پر37انسی نریٹر موجود ہیں
اس قرار داد میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ صوبائی دار الحکومت کے چھوٹے بڑے67ہسپتالوں سے26ہزار160کلو گرام طبی فضلہ روزانہ نکلتا ہے.جس میں سے30فیصد انفیکشنز زدہ7ہزار848کلو گرام انتہائی مہلک طبی فضلہ جلانا لازم و ملزوم ہے.مگر صوبائی دار الحکومت میں محکمہ صحت کے پاس67ہسپتالوں کے طبی فضلہ کے لئے ایک بھی انسی نریٹر موجود نہیں ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے معیار کے مطابق100کلو گرام طبی فضلہ میں سے30فیصد انفیکشنز زدہ ہوتا ہے جسے جلایا جانا ضروری ہے۔ لاہور میں ایک محتاط اندازے کے مطابق مبینہ طور پر روزانہ4ہزار کلو گرام طبی فضلہ چوری ہورہا ہے .جس سے کینسر، ایڈز، ہیپاٹائٹس جیسے مہلک امراض پھیل رہے ہیں۔ ایک انسی نریٹر پر ایک دن میں12گھنٹے میں2400کلو گرام فضلہ جلاسکتا ہے. اسی طرح مبینہ طور پر باقی بچ جانے والا4ہزار سے زائد کلو گرام کا فضلہ چوری ہونے اور لوکل پلاسٹک فیکٹریوں کو فروخت ہونے بارے اطلاعات عام ہیں.جس کی محکمہ صحت کی جانب سے کسی قسم کی مانیٹرنگ نہیں کی جارہی ہے اور نہ ہی اس بات پر انکوائری لگائی جارہی ہے.
یاد رہے کہ سابق مسلم لیگ(ن) کے دور میں سے کس سیکرٹری یا سیاست دان نے ایک ہی کمپنی کو 14سے زائد تدریسی ہسپتالوں کا کنٹریکٹ دیا گیا تھا ۔ہسپتال کے فضلہ کے حوالے سابق دور حکومت میں خرابیوں کی وجہ سے عوام میں انتہائی غم و غصہ اور اضطراب پایا جاتا ہے