نئی دہلی: بھارتی سپریم کورٹ نے بھارتی پنجاب کانگریس کے سابق صدر نوجوت سنگھ سدھو کو 34 سال پرانے کیس میں ایک سال قید کی سزا سنا دی-
باغی ٹی وی : بھارتی میڈیا کے مطابق نوجوت سنگھ سدھو کو بھارتی سپریم کورٹ نے 1988 میں سڑک پر جھگڑے کے کیس میں جیل بھیجا،1988 میں سڑک پر جھگڑے کے دوران ایک شخص کی ہلاکت بھی ہوئی تھی نوجوت سنگھ سدھو 1988 میں بھارتی کرکٹ ٹیم کا حصہ تھے اب بھارتی پنجاب پولیس سدھو کو اپنی تحویل میں لے گی-
پٹیالہ میں کار سے جاتے ہوئے سدھو بزرگ گرنام سنگھ سے ٹکرا گئے تھے غصے میں سدھو نے شہری کو گھونسا ماراجس کے بعد گرنام سنگھ کی موت واقعہ ہو گئی تھی پٹیالہ پولس نے سدھو اوراس کے دوست روپندر سنگھ کے خلاف مجرمانہ قتل کا مقدمہ درج کیا تھا۔
سدھو کو 1999 میں ٹرائل کورٹ نے بری کر دیا تھا لیکن پنجاب ہریانہ ہائی کورٹ نے2006 میں سدھو کو اس کیس میں تین سال قید کی سزا سنائی تھی سدھو اس وقت امرتسرسے بی جے پی کے ایم پی تھے۔سزا کے بعد استعفیٰ دے دیا۔ اس کے بعد سدھو نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اس سے پہلے سدھو نے سپریم کورٹ سے روڈ ریج کیس میں ان کے خلاف دائر نظرثانی کی درخواست کو خارج کرنےکی درخواست کی تھی درخواست کےجواب میں کہا کہ یہ واقعہ 33 سال پہلے کا ہے اور عرضی قابل سماعت نہیں ہے سدھو نے سپریم کورٹ سے بھی اپیل کی تھی کہ وہ اپنی صاف ساکھ کا حوالہ دیتے ہوئے اس کیس میں اپنی سزا میں ترمیم نہ کرے تاہم سپریم کورٹ نے نوجوت سنگھ سدھو کو 2018 میں صرف ایک ہزار روپے جرمانے کے ساتھ چھوڑ دیا تھا تعزیرات ہند کی دفعہ 323 کے تحت اس جرم کی سزا زیادہ سے زیادہ ایک سال قید یا1000روپے جرمانہ یا دونوں ہیں۔