خاتون کو اسکارف نہ پہننے پرلاٹھی مارنے والے ایرانی مولانا کی پگڑی خاتون نے پاؤں تلے روند ڈالی-
باغی ٹی وی : ” العربیہ اردو” کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران میں حکمران طبقے کی طرف سے خواتین پر اسکارف مسلط کرنے سے متعلق خبریں میڈیا کی توجہ کا مرکز رہتی ہیں حال ہی میں اس حوالے سے ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے جس میں ایرانی مولانا کی طرف سے اسکارف پہننے اور حجاب کی پابندی کرانے کے خلاف خواتین نے شدید ردعمل دیا ہے-
سعودی عرب: تیز رفتار کار دیوار توڑ کر مسجد میں داخل، 5 نمازی شدید زخمی
في مقطع فيديو نشرته الناشطة مسيح علي نجاد، يظهر أحد ملالي #إيران بمدينة قم يضرب امرأة على رأسها بعصاه بعد نصحها بالحجاب. وردت المرأة بدهس عمامته التي سقطت على الأرض. ويظهر مقطع فيديو تلقته #إيران_إنترناشيونال من زاوية أخرى أن رجل دين آخر سقطت عمامته أثناء هروبه من المكان. pic.twitter.com/jfb7537iH4
— إيران إنترناشيونال-عربي (@IranIntl_Ar) December 27, 2021
ایرانی کارکن مسیح علی نژاد نے ایک ویڈیو کلپ شائع کیا جس میں قم میں ایک ایرانی ملا کو ایک خاتون کو سر پر اسکارف پہننے کا مشورہ دینے کے بعد سر پر ڈنڈے سے مارتے ہوئے دکھایا گیا ہے ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خاتون نے جواب میں ان مولانا صاحب کی پگڑی ان کے سر سے اتار کر سڑک پر پھینک دی اور اسے پاؤں تلے روند دیا گیا۔
سعودی عرب پر ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے حملے، امریکہ کی شدید مذمت
وا ضح رہے کہ سنہ 1979 میں ہونے والے مذہبی انقلاب نے خواتین میں بڑی تبدیلیاں لائیں اور خواتین کے لباس اور سر ڈھانپنے پر توجہ مرکوز کی۔ انقلاب کے بعد ایرانی حکام نے تمام خواتین کو نقاب پہننے کا پابند کیا ہے سابقہ شاہ نے سنہ 1930 میں نقاب پر نہ صرف پابندی لگادی تھی بلکہ پولیس کو زبردستی اسکارف کھینچ لینے کا حکم صادر کیا تھا لیکن سنہ 1980 کے اوائل میں نئی اسلامی حکومت نے ایک ضابطہ لباس نافذ کیا، جس کے تحت خواتین کا حجاب پہننا لازم قرار دیا گیا۔