اسلام آباد : قائد اعظم یونیورسٹی کے 5 طلبہ اغوا:ساتھیوں‌ کا احتجاج:حالات کشیدہ ہوگئے ،اطلاعات کے مطابق اسلام آباد ایک بار پھر بے سکونی میں داخل ہوگیا ہے اور یہ اطلاعات ہیں‌کہ قائد اعظم یونیورسٹی میں دو طلبہ تنظیموں کے درمیان گشیدگی شدت اختیار کرگئی۔

اسلام آباد سے پولیس ذرائع کے مطابق قائد اعظم یونیورسٹی میں طلبہ گروپوں کے درمیان کشیدگی اور پانچ ساتھیوں کے اغوا کے بعد طلبہ نے یونیورسٹی کی پانچ بسیں روک کر آئی جے پی روڈ کو بلاک کردیا۔جس کے بعد پولیس بھی وہاں پہنچ گئی اور روڈ کو کلیئر کرنے کی درخواست کی جسے طلبا نے مسترد کردیا

احتجاجی طلبہ نے سڑک پر ٹائر نذر آتش کیے اور مخالف تنظیم پر پانچ ساتھیوں کے اغوا کا الزام عائد کیا۔طلبہ کا کہنا تھا کہ اغوا کیے گئے طلبہ کو ہاسٹل میں تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

بعد ازاں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنراسلام آبادطلبہ سےمذاکرات کےلیے پہنچے جہنوں نے طلبہ تنظیم کے رہنماؤں رانا وقاص اور عامر بلوچ سے مذاکرات کیے۔

ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نے مبینہ طور پر اغوا کیے جانے والے طلبہ کی رہائی کی یقین دہانی بھی کرائی جس پر طلبہ رہنما نے کہا کہ ساتھیوں کی باحفاظت واپسی اور ملزمان کی گرفتاری تک احتجاج جاری رہے گا۔

 

 

حمزہ نامی طالب علم کہتے ہیں کہ IJT کے 5 کارکنوں کو QAU کے نسلی گروہوں کے ہاتھوں اغوا ہوئے 12 گھنٹے ہو چکے ہیں۔ ابھی تک ہم پرامن ہیں لیکن اگر انتظامیہ نے کوئی کارروائی نہیں کی تو ہم اپنے کارکنوں اور ممبران کو روک نہیں سکیں گے۔

محمد سعد طالب علم ہیں انہوں نے انکشاف کیاکہ "میرے دوست اور بھائی @IA_khan99 کو نام نہاد پاکستان کے بائیں بازو کے نسلی غنڈوں نے اغوا کر کے تشدد کا نشانہ بنایا، اس کا واحد "جرم” یہ تھا کہ وہ درس قرآن کا اہتمام کر رہا تھا۔ اسرار #QAU میں 7ویں سمسٹر کا قانون کا طالب علم ہے۔

 

 

علاوہ ازیں ضلعی انتظامیہ نے طلبہ اغوا کے معاملے پر قانونی کارروائی کی یقین دہانی بھی کرائی۔ادھر اس واقعہ کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پرطلبا کی لڑائی کا شوراس قدر بڑھ گیا ہے کہ باقاعدہ ایک ٹرینڈ بن گیا ہے تاکہ حکومت اس مسئلے کو جلد از جلد حل کرکے تعلیمی سلسلہ بحال کرے

Shares: