مقبوضہ وادی میں بدترین لاک ڈاؤن : کرفیو کا 52 واں روز، ظلم جاری ، کشمیری پوچھتے ہیں کب تک جاری رہے گا ،

0
93

سری نگر : جرم رکنے کا نام نہیں لے رہا ، ایک طرف مقبوضہ کشمیر میں‌بھارتی مظالم جاری ہیں اور آج مقبوضہ وادی میں کرفیو کا52 واں روز ہے اور عالمی ضمیر ابھی بھی بے حس ہے جو کشمیریوں کے ان مصائب پر نہ تو آواز بلند کر رہا ہے اور نہ ہی بھارت پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے،عین اسی وقت پاکستان کے وزیراعظم نیویارک میں کشمیری مسلمانوں کا مقدمہ لڑرہےہیں اور دنیا تک کشمیریوں کی آواز پہنچا رہے ہیں،

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کی طرف سے مسلسل کرفیو کی وجہ سے زندگی ابتر ہو چکی ہے،مریض تڑپ رہے ہیں، بچے بلک رہے ہیں، ہسپتالوں میں دوائی موجود نہ بازاراروں سے کھانے پینے کی اشیا دستیاب، ہر طرف بھارتی درندے بندوقیں اٹھائے دندنا رہے ہیں، موبائل انٹرنیٹ ابھی تک بند ہیں۔ کاروبار زندگی معطل ہے۔

وادی سے آنے والی اطلاعات کے علاوہ دنیا بھر کا میڈیا بھی یہی بتارہا ہےکہ کشمیری اپنے ہی گھروں میں قیدی بن کر رہ گئے، بھارتی فوج نے کپواڑا میں گھر پر دھاوا بول دیا اور سامان کی توڑ پھوڑ کی، پلواما میں 2 افراد کو گرفتار کرلیا۔ مقبوضہ وادی میں 5 اگست سے کرفیو نافذ ہے، چپے چپے پر بھارتی فوج تعینات ہے۔

اطلاعات یہ ہیں کہ مقبوضہ وادی کے لوگوں کو گھروں سے نکلنے پر تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے، انٹرنیٹ، موبائل سروس بھی بند ہے، تمام حریت اور سیاسی رہنماؤں کو گھر اور جیلوں میں نظر بند کر رکھا ہے۔یاد رہے گزشتہ روز نماز جمعہ کے بعد وادی بھر میں مودی سرکار کے خلاف مظاہرے ہوئے، بارہمولا، کپواڑا، باندی پورہ، پلوامہ اور شوپیاں سمیت مختلف اضلاع میں شہری سڑکوں پر نکل آئے۔

آزادی کے حق میں اور مودی سرکار کے مظالم کے خلاف آواز بلند کرتے نہتے افراد پر قابض فوج نے آنسو گیس کی شیلنگ کی اور گولیاں برسائیں جس سے متعدد کی حالت غیر ہوگئی۔وادی میں تعینات بھارتی فوج نے خوف کا ماحول بنا دیا، کشمیری اپنے گھروں میں قید ہوگئے، لوگ روزمرہ کی ضروری اشیاء خریدنے سے قاصر ہیں، دودھ، بچوں کی خوراک، ادویات سب ختم ہوچکا ہے۔

اطلاعات کےمطابق اس وقت مقبوضہ وادی میں مارکیٹ، دکانیں، بزنس اور تعلیمی ادارے بھی بند ہیں۔ مسلسل کرفیو کی وجہ سے سیب کی پکی فصلیں خراب ہونے لگیں۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنی فصلیں مارکیٹوں تک پہنچانے میں ناکام ہیں۔

بھارتی فوج طاقت کے زور پر کشمیریوں کی آواز دبانے میں مصروف ہے۔ ہر گلی اور سڑک پر بھارتی فوج تعینات ہے، کشمیریوں کو گھروں سے نکلنے نہیں دیا جا رہا، مارکیٹ، دکانیں، ٹرانسپورٹ بند ہیں، کمیونی کیشن سسٹم بند جبکہ ٹی وی چینلز تک رسائی نہیں، مودی سرکار بھارتی سیاسی رہنماؤں کو بھی وادی کا دورہ کرنے کی اجازت نہیں دے رہی۔

Leave a reply