گزشتہ چھ ماہ میں 24 ہزار سے زائد بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات پر کانگریس نے مودی سرکار کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ بیٹی پڑھاؤ بیٹی بچاؤ مہم شروع کرنے والی بی جے پی بھارت کی بچیوں کو محفوظ کیوں نہ بنا سکی.
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کانگریس نے مودی سرکار پر اس حوالہ سے کڑی تنقید کی ہے، کانگریس کے رہنما رندیپ سنگھ سرجے والا کا کہنا تھا کہ مودی سرکار بچیوں سے زیادتی کے واقعات کو روکنے میں کامیاب نہیں ہوئی، بیٹی پڑھاو بیٹی بچاو مہم بھی مودی سرکار کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے.
کانگریس رہنما نے اعدادو شمار بتاتے ہوئے کہا کہ اسی برس جنوری سے 30 جون تک بھارت کے مختلف علاقوں میں چوبیس ہزار 212 بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات پیش آئے، بھارت کی اعلیٰ عدلیہ نے ان واقعات پر از خود نوٹس لیا، کانگریس رہنما کا کہنا تھا کہ بچیوں سے زیادتی کے واقعات بھارتی سپریم کورٹ نے جمع کئے ہیں،
کانگریس کے ترجما ن کا مزید کہنا تھا کہ بھارتی ریاست اترپردیش میں بچیوں سے زیادتی کی 3457 مقدمات درج ہوئے جن میں سے صرف 22 مقدمات کا فیصلہ ہوا، جن واقعات کا مقدمہ درج نہیں ہوا وہ اس سے بھی زیادہ ہیں.
بھارتی الیکشن کے دوران بھی ایک واقعہ پیش آیا تھا جب بھارتی ریاست ہماچل پردیش کے شہر دیو بھومی کلو میں لوک سبھا انتخابات کے لئے بنائے گئے پولنگ بوتھ کے قریب نو سال کی بچی کے ساتھ زیادتی کا واقعہ سامنےآیا . مقامی سکول میں الیکشن کے لئے بنائے گئے پولنگ بوتھ کے قریب بچی کے ساتھ زیادتی کی گئی ہے. سکول کے ساتھ ملحقہ گرائوند میں بچی کھیل رہی تھی اور اس کی ماں کھیتوں میں کام کرنے گئی ہوئی تھی. ملزم نے بچی کے پاس جا کر اسے دس روپے دئیے اور کہا کہ دکان سے چیز لے آو ، بچی چیز لینے جا رہی تھی تو ملزم نے راستے میں اس بچی کے ساتھ زیادتی کی. بچی سے زیادتی کرنے والے ملزم کی پہچان دیوندر سنگھ کے طور پر ہوئی جس کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے.
بھارت میں خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات میں گزشتہ کچھ سالوں میں بہت زیادہ اضافہ دیکھا گیا خاص طور پر 2012 میں دارالحکومت نئی دہلی میں ایک طالبہ کو چلتی بس میں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا، جو بعدازاں دوران علاج دم توڑ گئی تھی۔ بھات میں 2007 سے 2016 کے دوران خواتین کے خلاف جرائم میں 83 فیصد اضافہ ہوا ہے، جہاں ہر گھنٹے میں جنسی زیادتی کے 4 کیسز ہوتے ہیں۔ بھارت میں ہر تیسری عورت جنسی زیادتی اور جسمانی تشدد کی شکار ہے۔ 15 سال تک کی عمرکی 27 فیصد لڑکیوں پر جسمانی تشدد کا انکشاف ہوا ہے۔ 2017ء میں دیہی اور شہری علاقوں کی 29سے 23فیصد خواتین گھریلو تشدد کی شکار ہوئیں۔ سروے کے مطابق شادی شدہ 31فیصد خواتین کو ان کے شوہر نے تشدد کا نشانہ بنایا جبکہ 56سے 15فیصد غیر شادی شدہ خواتین پر ان کے بھائی، سوتیلے باپ ، سوتیلی ماں اور اساتذہ نے تشدد کیا۔
واضح رہے کہ بھارت میں بچوں کے خلاف بڑھتے ہوئے جنسی جرائم پر اس قبیح جرم کے مرتکب ملزمان کو سزائے موت دینے کیلئے قانون میں ترمیم کی منظوری دے دی گئی ہے. 14 سال تک کے بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی جیسے وحشیانہ جرائم کے قصورواروں کو موت کی سزا دینے کے لئے پاکسو ایکٹ میں ترمیم کی جائے گی۔ اس کے علاوہ اس ایکٹ میں بچوں کی فحش تصویر کشی (چائلڈ پورنوگرافی) پر بھی زبردست جرمانہ اور سزا کی جائے گی.








