6 ستمبر یوم دفاع : بقلم زوہیب آصف

0
158

6 ستمبر یوم دفاع.
Defence day of pakistan
تحریر. زوہیب آصف.

دل سے نکلے گی نہ مر کر بھی وطن کی الفت
میری مٹی سے بھی خوشبوئے وفا آئے گی

6ستمبر 1965ء کا دن عسکری اعتبار سے تاریخ عالم میں کبھی نہ بولنے والا قابل فخر دن ہے جب کئ گنا بڑے ملک نے افرادی تعداد میں کئ گنا زیادہ لشکر اور دفاعی وسائل کے ساتھ اپنے چھوٹے سے پڑوسی ملک (پاکستان) پر بغیر کسی اطلاع کے رات کے وقت بزدلانہ فوجی حملہ کیا. اس چھوٹے مگر غیور وبہادر اور متحد ملک نے اپنے بزدل دشمن کے اس حملہ کا مقابلہ کرتے ہوئے اس حملہ کو ناکام بنایا. اور اس حملہ سے دشمن کے سارے عزائم کو ملک پاکستان کے بہادر نوجوانوں نے خاک میں ملا دیا. اور دشمن(بھارت) کو بین الاقوامی سطح پر اسے شرمندگی اٹھانی پڑئ. بھارت اس حملہ سے پیش قدمی میں ناکام رہا. اور پھر پاکستان نے جوابی کارروائی کی اور پاکستانی مسلح افواج نے اس کے فاضلکہ سیکٹر اور کشن گڑھ قلعہ پر سبز ہلالی پرچم لہریا. جنگ کے دوران بھارتی فوجیوں کو قیدی بنایا گیا. جب 23 ستمبر 1965ء کی صبح تین بجے فائر بندی ہوئی تو اس وقت دونوں ملکوں کی افواج کے زیر قبضہ علاقوں کی تفصیل بتائی گئی. تو بھارت کا کل رقبہ 1617 مربع میل پاکستانی فوج کے قبضے میں آیا. اور پاکستانی فوج سترہ (17) روز جنگ میں رہی.

اے دشمن دیکھ تو نے کس قوم کو ہے للکارا
ہم بھی ہیں صف آرا ہم بھی ہیں صف آرا

پاکستانی فوج نے چونڈہ سیکٹر پر اپنی بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے دشمن کو اسلحے کے ساتھ نہیں بلکہ اپنے جسموں کے ساتھ بم باندھ کر ہندوستان فوج اور ٹینکوں کا قبرستان بنا دیا. پاکستان فوج کی اس بہادری اور دلیری کو اور ہندوستان کی اس سطح پر نقصان وتباہی کو دیکھ کر برون ممالک سے آئے ہوئے صحافی بھی حیران وپریشان ہوئے اور پاکستانی مسلح افواج کو دلیری وشجاعت کی داد دی.
اس کے علاوہ جسڑ سیکٹر قصور، کھیم کرن اور مونا باؤ سیکٹرز کے بھی دشمن کو عبرت ناک شکست اس انداز میں ہوئ کہ اسے پکا ہوا کھانا، فوجی سازوسامان، جیپیں اور جوانوں کی وردیاں چھوڑ کر میدان سے بھاگنے پر مجبور کیا گیا. کیونکہ دوران جنگ ہر پاکستانی کو ایک ہی فکر تھی کہ اسے دشمن کا سامنا کرنا اور کامیابی پانا ہے.
جنگ کے دوران نہ تو جوانوں کی نظریں دشمن کی نفری اور عسکریت طاقت پر تھی اور نہ ہی پاکستانی عوام کا دشمن کو شکست دینے کے سوا کوئی اور مقصد تھا. تمام پاکستانی میدان جنگ میں کود پڑے تھے. حتیٰ کے پاکستانی فوج کے ساتھ ساتھ ملک کے اساتذہ، طلبہ، شاعر، ادیب، فنکار، گلوکار، ڈاکٹرز، سول ڈیفنس کے رضاکار، مزدور، کسان اور ذرائع ابلاغ سب کی زبان میں ایک ہی آواز تھی.
اے مرد مجاہد جاگ ذرا اب وقت شہادت ہے آیا.

اللہ کی قسم جس ملک کی فوج اور عوام کو اتنی محبت اور چاہت ہو اپنے وطن سے اس ملک کو دنیا کی کوئی طاقت شکست نہیں دیں سکتی.

اے پتر ہٹاں تے نئیں وکدے
تو لبدی پھریں بازار کڑے
اے شیر بہادر غازی نیں
اے کسے کولوں وی ہر دے نہیں
ایہناں دشمناں کولوں کی ڈرنا
اے موت کولوں وی ڈر دے نہیں
اے اپنے دیس دی عزت توں
جان اپنی دیندے وار کڑے
کسی بھی ملک میں امن،معیشت اور خوشحالی اس وقت آ سکتی ہے،جب اس ملک کی سرحدیں مضبوط ہوں،سرحدوں کی مضبوطی مضبوط کڑیل جوانوں کے مضبوط حوصلوں کی مرہون منت ہوتی ہے.

آج 6 ستمبر 2020 پاکستان کی 22 کڑوڑ عوام یوم دفاع پاکستان مناتے ہوئے اپنے ان قومی ہیروز اور بہادر افواج کی قربانیوں کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے کہ جنہوں نے اپنی جان ملک کے لیے خطرے میں ڈال کر جام شہادت نوش کیا.

میجر راجہ عزیز بھٹی شہید.
29 اگست 1965 کی بات ہے جب عزیز بھٹی اپنے اہل وعیال کے ساتھ چھٹیاں گزار رہے تھے تو انہیں یونٹ واپس بلا لیا گیا جنگی حالات سر پر منڈلا رہے تھے وہ یونٹ آنے کی تیاری کرنے لگے جب کھانے کے میز پر ان کی بیوی نے افسردہ لہجے میں پوچھا کہ جنگ ختم ہو گئی تو وہ واپس آ جائیں گے عزیز بھٹی نے مسکرا کر جواب دیا:پریشان کیوں ہوتی ہو تمہیں معلوم تو ہے ایک فوجی کی زندگی میں اتار چڑھاؤ آتے رہتے ہیں۔ان کا چھوٹا بیٹا ذوالفقار معصومیت سے بولا ابا جان کیا جنگ ہونے لگی ہے؟عزیز بھٹی نے جواب دیا ہاں۔ شاید حالات کچھ زیادہ اچھے نہیں لگ رہے تو وہ معصومیت سے مکا ہوا میں لہراتے ہوئے بولا پھر کبھی دشمن کو پیٹھ نہ دکھانا میجر نے اس کا ماتھا چوما اور اس سے کہا کہ پھر یہ بھی وعدہ کرو کہ میں شہید ہوجاؤں تو میری لاش پر نہیں رونا اور پھر اپنی بیوی اور بیٹے سے کیا گیا وعدہ وفا کرنے میدان جنگ میں پہنچ گئے۔جب دشمن لاہور پر حملہ آور ہوا تو اس وقت میجر عزیز بھٹی لاہور سیکٹر کے علاقے برکی میں کمپنی کمانڈر تعینات تھے. میجر عزیز بھٹی مسلسل پانچ (5) دن تک بھارتی ٹینکوں کے سامنے سیسہ پلائ دیوار کی طرح ڈٹے رہے، 12 ستمبر 1965 کو بھارتی ٹینک کا گولہ چھاتی پر کھایا اور جام شہادت نوش کیا۔

شہید کی جو موت ہے،
وہ قوم کی حیات ہے۔

اللہ تعالی تمام شہداء کی شہادت کو قبول و منظور فرمائے اور اس اسلام کے قلعہ پاکستان کو محفوظ اور مستحکم بنائے۔ اور دشمنوں سے بچا کر رکھے۔(آمین)

Leave a reply