مقبوضہ کشمیرمیں کرفیوکا 69 واں روز، نظام زندگی مفلوج،ظلم وتشدد جاری
سری نگر: آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کا 69 واں روز ہے، وادی میں اسکول کالج تجارتی مراکز بند ہیں، مقبوضہ وادی میں نظام زندگی مفلوج ہے۔اطلاعات کے مطابق فاشسٹ مودی حکومت نے جنت نظیر وادی کشمیر کو جیل میں بدل دیا ہے، کشمیریوں کی زندگی بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے، بزدل قابض فوج نے کشمیریوں کو 69 روز سے گھروں میں بند کررکھا ہے۔
سپر مارکیٹ میں مصنوعی گوشت ، تیار خلا میں فروخت زمین پر
مقبوضہ وادی میں اسکول، کالج، تجارتی مراکز بند، ٹرانسپورٹ سروس معطل ہے، نظام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے، لاکھوں کشمیری گھروں میں محصور ہیں۔غدا کی قلت، بھوک سے بلکتے بچوں اور مریضوں کی اکھڑتی سانسوں سے مجبور کشمیری باہر نکلیں تو ان پر پیلٹ گنز کا استعمال کیا جاتا ہے جس سے کشمیری نوجوان بینائی سے محروم ہو رہے ہیں۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کشمیری رہنماؤں، نوجوانوں سمیت بچے بھی جیلوں میں قید ہیں، 3 ماہ سے کشمیریوں کو نمازجمعہ مساجد میں ادا کرنے نہیں د ی جا رہی۔
چین یغورمسلمانوں کے قبرستانوں کو مسمار کرکے نشانات مٹانے لگا
مقبوضہ کشمیر کی حریت قیادت کی جانب سے بھارتی فورسز کے مظالم کے خلاف نماز جمعہ کے بعد احتجاج کی کال دی گئی ہے۔دوسری جانب سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر وزیراعظم عمران خان نے اپنے پیغام میں کہا کہ حیران ہوں عالمی میڈیا ہانگ کانگ احتجاج کی کوریج کر رہا ہے کشمیرکی نہیں۔انہوں نے کہا کہ 3 ماہ سے کشمیرمیں مواصلاتی نظام کا مکمل بلیک آؤٹ ہے، کشمیری رہنماؤں ، بچوں سمیت ہزاروں کشمیری جیلوں میں ہیں۔
دوسری طرف مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبری پابندیاں تیسرے ماہ میں داخل ہوگئیں۔ وادی میں 5 اگست سے مسلسل کرفیو نافذ ہے، گھروں میں قید کشمیریوں کے پاس کھانا پینا ختم ہوگیا، کمیونی کیشن بلیک آؤٹ کی وجہ سے وادی کا رابطہ بیرونی دنیا سے منقطع ہے۔
اقرا عزیز نے اپنا یوٹیوب چینل متعارف کرادیا
یاد رہے کہ گزشتہ روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی تیسری کمیٹی کے اجلاس میں ملیحہ لودھی کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں رات میں چھاپوں کے دوران بڑی تعداد میں بچوں کو اٹھایا جا رہا ہے.ملیحہ لودھی نے امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی حالیہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں بند کیے گئے مواصلاتی نظام کی قیمت بیماروں کو کس طرح ادا کرنا پڑ رہی ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں بدترین کرفیو کے باعث دکانیں، کاروبار، تعلیمی ادارے سنسان ہیں۔ کشمیریوں کا رابطہ 5 اگست سے دنیا سے منقطع ہے۔ وادی میں خوراک اور ادویات کی شدید قلت ہو گئی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں مسلسل تین ماہ سے جاری کرفیو کے دوران موبائل فون، انٹرنیٹ سروس بند اور ٹی وی نشریات تاحال معطل ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبری تشدد کو 3 ماہ ہو گئے ہیں۔ امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق وادی کے رہائشیوں کی تکالیف میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔