پشاور:پولیس کے ہاتھوں ساتویں جماعت کےطالبعلم کا قتل ورثا کا احتجاج:آئی جی مقتول کے گھرپہنچ گئے ،اطلاعات کے مطابق حکام نے پشاور میں ساتویں جماعت کے طالبعلم کی حوالات میں مبینہ خود کشی کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس افسران کے خلاف 302 کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے میڈیا پر اس افسوسناک واقعے کی خبر نشر ہوتے ہی اس کا نوٹس لیا اور حکام کو فوری طور پر تحقیقات کا حکم دیا۔
یہ افسوسناک واقعہ پشاور میں تھانہ غربی میں پیش آیا جہاں پولیس کی حراست میں 15 سالہ طالبعلم کی پراسرار ہلاکت ہو گیا۔
اس طالبعلم کا نام شاہ زیب بتایا جا رہا ہے۔ پولیس حکام کے مطابق شاہ زیب کو بازار میں جھگڑا کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا، اسے تفتیش کیلئے تھانے بند کیا گیا لیکن اس نے حوالات میں خود کو پھانسی دے دی۔
شاہ زیب کی موت کی اطلاع پر ورثا اور اہل علاقہ کی بڑی تعداد تھانے پہنچ گئی اور اس واقعے کیخلاف شدید احتجاج کیا۔طالبعلم شاہ زیب کے والد نے الزام عائد کیا ہے کہ اس کے بیٹے کو تشدد کا نشانہ بنا کر مارا گیا۔
پولیس حکام کے مطابق بچے کی خود کشی کی سی سی ٹی وی فوٹیج موجود ہے جبکہ ایس ایچ او سمیت تھانے کے عملہ کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے انہیں گرفتار کر لیا گیا ہے۔
انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا ڈاکٹر ثناء اللہ عباسی اور سی سی پی او پشاور عباس احسن متوفی شاہ زیب کے گھر تعزیت کرنے پہنچ گئے
تھانہ غربی کی حوالات میں پیش آنیوالے افسوسناک واقعہ کے بعد متوفی کے گھر تعزیت کرنے پہنچ گئے۔ اس موقع پر سی سی پی او پشاور عباس احسن اور ایس ایس پی اپریشنز یاسر آفریدی بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔
آئی جی پی نے متوفی کے والد سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اس افسوس ناک واقعہ کی جوڈیشل انکوائری کرائی جائیگی اور شفاف انکوائری میں قانون کے تمام تقاضے پورے کیے جائینگے.
آئی جی پی نے غمزدہ فیملی کو مکمل انصاف کی فراہمی کی یقین دہانی کراتے ہوئے ورثاء سے کہا کہ ذمہ دار پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرکے انہیں حراست میں لیا گیا ہے۔
آئی جی پی نے کہا کہ اس افسوس ناک واقعہ کو میں خود مانیٹر کرونگا۔ آئی جی پی نے ورثاء سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم لواحقین کے غم میں برابر شریک ہیں۔