بہاولپور: پاکستان 84 لاکھ کسان اس ملک کا اثاثہ ہیں، وزیر اعظم کا قوم کے کسانوں سے خطاب،اطلاعات کے مطابق آج بہاولپورمیں کسان کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمرا ن خان نے کہا ہے کہ ہمارے 84 لاکھ کسان اس ملک کا اثاثہ ہیں اور اگر ہم اپنے کسانوں کی مدد کر گئے تو یہ ملک اٹھ جائے گا۔

وزیر اعظم نے بہاولپور میں کسان کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس کنونشن کے انعقاد کا مقصد یہ پیغام دینا ہے کہ اگر یہ ملک اپنے لاکھوں کسانوں کی مدد کر گیا تو یہ ملک اٹھ جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ایک مہم چلی ہوئی تھی کہ اس ملک کو جاگیرداروں نے تباہ کردیا لیکن شہر کے لوگ تو جاگیردار اور کسانوں میں فرق ہی نہیں کر سکتے۔

انہوں نے کہا کہ اس ملک میں 26ہزار وہ لوگ ہیں جن کی زمین 125 ایکڑ سے زیادہ ہے تو جب لوگ کہتے تھے کہ جاگیردار ٹیکس نہیں دیتے اور انہوں نے لوگوں پر ظلم کیا تو وہ یہ نہیں دیکھتے کہ یہ لوگ 26 ہزار سے بھی کم ہیں، اس ملک کی اصل جان اس ملک کے کسان ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ ہمارے ملک میں 84 لاکھ کسان ہیں جو اس ملک کا اثاثہ ہیں، آج مجھے سب سے زیادہ خوشی اس بات کی ہے کہ تحریک انصاف کے دور حکومت میں سب سے محنت کش کسانوں کے پاس 1100 ارب روپے اضافی گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں قانون کی نہیں طاقت کی بالادستی رہی ہے، شوگر ملز والے طاقتور تھے تو کسانوں کی ٹرالی کھڑی رہ جاتی تھیں اور انہیں اپنے گنے کی قیمت بھی نہیں ملتی تھی، جو ریٹ دیے جاتے اس سے کم پیسے ملتے تھے، کٹوتی ہوتی تھی اور محنت کرنے والے کو اپنی محنت کا پھل نہیں ملتا تھا اور طاقتور نفع کما رہا تھا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ یہ سب دیکھتے ہوئے اپنے قانون سازی کی کہ کس دن شوگر ملز کرشنگ شروع کریں گی اور اگر وہ نہیں کریں گی تو ان پر جرمانہ کیا جائے گا، ہم نے کسانوں کو پوری قیمت دلوائی اور اسی طرح کسانوں کو گندم اور مکئی کی بھی صحیح قیمت ملی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنا چاہتے ہیں کیونکہ اس سے پاکستان کو فائدہ ہو گا، جب کسان کمائے تو وہ اپنی زمین پر لگائے گا، زمین کی پیداوار بڑھے، ملک کو فائدہ ہو گا، ملک میں غربت کم ہو گی اور کسان کی پیداوار میں اضافے کے ساتھ اشیائے خوردونوش کی قیمتیں نیچے آ جائیں گی۔

انہوں کہا کہ اس وقت ملک میں مہنگائی کی ایک وجہ یہ ہے کہ دنیا کو چیزیں برآمد کرنے والا پاکستان آج اشیا برآمد کررہا ہے، جب ملک بنا تو ہماری آبادی 4 کروڑ تھی لیکن آج آبادی ساڑھے 22 کروڑ تک پہنچ چکی ہے اور جب آبادی اتنی بڑھے گی تو ہمیں پیداوار بھی اسی طرح سے چاہیے، اس سال ہماری گندم کی ریکارڈ پیداوار ہوئی لیکن اس کے باوجود ہم 40لاکھ ٹن گندم درآمد کررہے ہیں۔

Shares: