8 مارچ کو "عورت مارچ” ہوا تو مزاحمت کریں گے، جے یو آئی (ف)

0
57

اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (ف) نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ خواتین کے حقوق کے نام پر بیہودگی کرنے کی کوشش کی گئی تو بزور طاقت روکیں گے۔

باغی ٹی وی : اسلام آباد میں ’یومِ حجاب‘ سے متعلق ایک تقریب میں خطاب کے دوران جے یو آئی (ف) کے رہنما عبدالمجید ہزاروی نے اعلان کیا کہ اسلام آباد میں اگر 8 مارچ کو بیہودگی کرنے کی کوشش کی گئی تو مزاحمت کریں گے، خواتین کے حقوق کے نام پر بے حیائی پھیلائی جارہی ہے۔

عورت مارچ کو روکا جائے،وزیر مذہبی امور کے خط کے بعد بحث جاری

علاوہ ازیں جے یو آئی (ف) کے رہنما مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ بھارت کے مسلمانوں اور بالخصوص حجاب کے دفاع کے لیے قربانیاں پیش کر رہی ہیں، آج بھارت کا چہرہ واشگاہ ہوگیا بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دہشتگردوں پر میں لعنت بھیجتا ہوں جنہوں نے بھارت کا سیکولر چہرہ مسخ کیا، میں انسانی حقوق کے دعویداروں کو کہنا چاہتا ہوں کہ تم اندھے ہو کیا تمہاری آنکھوں پر پٹی بندھی ہے۔

شاہد خاقان عباسی کا وزیراعظم کو اوپن چیلنج

مولانا عبدالغفور حیدری نے او آئی سی کو مخاطب کرکے کہا کہ خواب غفلت سے اٹھ کر غیرت کرنا چاہیے، عام مسلمانوں کی عزت و عصمت محفوظ نہیں ہیں جبکہ اقوام متحدہ امریکا کی لونڈی بنی ہوئی ہے، کیا اقوام متحدہ بھارت کے مظالم نہیں دیکھ رہا؟ اب ہمارے اسلامی شعائر کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور بھی سیاسی پارٹیاں ہےلیکن جے یو آئی (ف) نے ثابت کیا کہ مذہب کے حوالے سے قدغن لگانے والوں کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے ہوں گے۔

حنا پرویز بٹ "عورت مارچ” کے حق میں کھڑی ہو گئیں

قبل ازیں وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری نے عورت مارچ کے انعقاد کی اجازت نہ دینے کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ورت مارچ سے یہ تاثر ملتا ہے کہ مسئلہ حقوق نسواں سے زیادہ اسلامی نظام معاشرت سے ہے وفاقی وزیر مذہبی امورپیر نورالحق قادری نے وزیر اعظم عمران خان کو لکھے گئے خط میں کہا کہ ہر سال عورتوں کے حقوق اور ن کے احترام کے عہد کو دہرانے کے لیے 8 مارچ کا دنیوم خواتین کے طور پر منایا جاتا ہے جس میں حقوق نسواں کے علمبردار افراد اور ادارے خواتین کے حقوق کو بیان کرتے ہیں اور ان کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کو ختم کرنے کا عزم دوہراتے ہیں-

وزیراعظم کا بیان دھمکی،اس سے بڑی توہین عدالت نہیں ہوسکتی ،لطیف کھوسہ

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں گزشتہ کچھ سالوں سے ‘عورت مارچ’ کے نام سے خواتین کے حقوق سے متعلق آگاہی اور شعور بیدار کرنے کی مہم شروع کی گئی ہے، بظاہر عورت مارچ کو حقوق نسواں کے تحفظ کا عنوان دیا گیا ہے لیکن اس مارچ میں جس طرح کے بینرز، پلے کارڈز اور نعروں کا اظہار کیا جاتا ہے اس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ مسئلہ حقوق نسواں سے زیادہ اسلامی نظام معاشرت سے ہے

موجودہ نسل کو زمانے کے مذہبی بہروپیوں سے بچانے کے لئے میدان عمل میں نکلے ہیں

Leave a reply