ریاض :سعودی عرب میں انتہا پسندگروہوں سے تعلق رکھنے والے 81 مجرمان کو سزائے موت دے دی گئی۔سعودی  وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق 81 مجرمان کو سزائے موت دی گئی ہے جو کہ داعش اور  القاعدہ سمیت غیرملکی ایجنسیوں اور حوثی ملیشیا سے بھی وابستہ تھے، مجرمان میں سعودی اور یمنی شہری شامل ہیں۔

   

سعودی پریس ایجنسی کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں مزید کہا گیا ہے، ”ملزمان کو اٹارنی کا حق فراہم کیا گیا تھا اور عدالتی کارروائی کے دوران سعودی قانون کے تحت ان کے حقوق کی مکمل ضمانت فراہم کی گئی تھی۔  ملکی عدالتی نظام نے انہیں متعدد گھناؤنے کام کرنے کا مجرم پایا، ایسے جرائم، جن کے نتیجے میں شہری اور قانون نافذ کرنے والے افسروں کی ایک بڑی تعداد ہلاک ہوئی۔‘‘

جاری ہونے والے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سعودی حکومت مستقبل میں بھی ایسے سخت اقدامات جاری رکھے گی، ” سعودی سلطنت ملک میں دہشت گردی اور اُن انتہا پسندانہ نظریات کے خلاف ایک سخت اور اٹل موقف اختیار کرتی رہے گی، جن  سے پوری دنیا کے امن اور استحکام کو خطرہ ہے۔‘‘

سعودی عرب میں گزشتہ ایک عشرے میں اتنے بڑے پیمانے پر پھانسیاں سن 2016 میں دی گئی تھیں۔ اس وقت ایک ہی دن میں 47 افراد کو تختہ دار پر چڑھا دیا گیا تھا۔ ان میں وہ شیعہ رہنما بھی شامل تھا، جنہوں نے ملک میں احتجاجی ریلیوں کا انعقاد کیا تھا۔ تب ایران اور سعودی عرب کے سفارتی تعلقات انتہائی کشیدہ ہو گئے تھے اور تہران میں سعودی سفارت خانے پر حملہ کر دیا گیا تھا۔ سعودی عرب اور ایران کے تب سے سفارتی تعلقات منقطع چلے آ رہے ہیں۔

اس کے بعد سن 2019ء میں ایک ساتھ 37 افراد کو پھانسیاں دی گئیں تھیں۔ تب ان افراد پر دہشت گردی کے الزامات عائد کیے گئے تھے اور ان میں سے زیادہ تر کا تعلق سعودی عرب کی اقلیتی شیعہ کمیونٹی سے تھا۔

 

Shares: