معروف دانشور پروفیسر فتح محمد ملک کی آج چھیاسویں سالگرہ منائی گئی
![](https://baaghitv.com/wp-content/uploads/2022/06/download-12.jpg)
پروفیسر فتح محمد ملک 18 جون 1936 کو ضلع چکوال تحصیل تلہ گنگ کے چھوٹے سے گاؤں ٹہی میں ایک غریب کسان ملک گل محمد کے ہاں پیدا ہوئے۔ والدگل محمد کی تعلیم میٹرک تک تھی لیکن وہ اپنے بیٹے فتح محمد ملک کو ہمیشہ تقاریر، مناظرے اور علمی مجالس میں لے جایا کرتے تھے۔ اور گھر میں بھی بچوں کے مطالعہ کیلئے کتب رکھی ہوئی تھی تاکہ ان میں ذوق مطالعہ بڑھے۔ آج پروفیسر فتح محمد ملک کی انکے اسلام آباد کے گھر پر چھیاسویں سالگرہ منائی گئی۔
پروفیسر فتح محمد ملک نے اردو اور انگریزی زبان میں درجن بھر کتب لکھی ہیں، جن میں “تعصبات، انداز نظر، تحسین و تردید، فلسطین اردو ادب میں، اقبال فکر و عمل، اقبال فراموشی، اقبال اسلام اور روحانی جمہوریت، فیض شاعری اور سیاست، ن م راشد شخصیت اور شاعری، منٹو ایک نئی تعبیر، ندیم شناسی، انتظار حسین شخصیت اور فن، انجمن ترقی پسند مصنفین، فیض کا تصور انقلاب، اردو زبان ہماری پہچان، پاکستان کا روشن مستقبل، اقبال کی سیاسی فکر، پاکستان کے صوفی شعرا، پنجابی شناخت، اسلام بمقابلہ اسلام” وغیرہ شامل ہیں۔ اور یہ جتنی بھی کتابیں ہیں ساری اکٹھی کرکے نیشنل بک فاؤنڈیشن نے دو جلدوں میں چھاپی ہیں جن میں ایک کا نام “آتش رفتہ کا سراغ” اور دوسری “کھوئے ہوؤں کی جستجو” ہے۔ یعنی یہ دو کتابیں باقی تمام کتب کا مجموعہ ہیں۔جبکہ حال ہی میں پروفیسر محمد ملک کی نئی کتاب Spiritual Heritage of Pakistan کے نام سے شائع ہوئی ہے۔
باغی وی سے بات کرتے ہوئے پروفیسر فتح محمد ملک نے کہا کہ: میرا جزبہ اور جنوں درس و تدریس اورتحقیق ہے اور میں چاہتا ہوں کہ نوجوان نسل زیادہ سے زیادہ علامہ محمد اقبال اور قائداعظم محمد علی جناح کا مطالعہ کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ: اساتذہ کو مشورہ دیتا ہوں کہ آپ اپنا کردار ایسا بنائیں کہ طالب علم کو آپ کو اپنا رول ماڈل سمجھیں کیونکہ اساتذہ ہی طالب علموں کے دل میں علمی تجسس پیدا کرکے انہیں ترقی دے سکتے ہیں۔