عشرۂ ذوالحجہ کے روزے مستحب ہیں ،خصوصاً احادیث میں 9 ذوالحج کے روزے کی غیر معمولی فضیلت بیان کی گئی ہے صحیح مسلم کے مطابق حضرت ابوقتادہ ؓ بیان کرتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ہرماہ تین دن کے روزے رکھنا، ایک رمضان کے بعد دوسرے رمضان کے روزے رکھنا ،یہ تمام عمر کے روزے رکھنے کے مترادف ہے اور یومِ عرفہ کا روزہ رکھنے سے مجھے اُمید ہے کہ اللہ تعالیٰ اس سے ایک سال پہلے اور ایک سال بعد کے گناہ معاف فرمادے گا اور مجھے اُمید ہے کہ یومِ عاشورکا روزہ رکھنے سے اللہ تعالیٰ ایک سال پہلے کے گناہ معاف فرمادے گا-

اُمّ المومنین حضرت عائشہ ؓبیان کرتی ہیں:’’بے شک رسول اللہ ﷺ عرفہ کے روزہ کو ہزار دن کے برابر شمار فرماتے تھے –

صحیح مسلم میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’اللہ تعالیٰ یومِ عرفہ سے زیادہ کسی دن بندوں کو دوزخ سے آزاد نہیں کرتا ۔اللہ اپنے بندوں سے قریب ہوتاہے اور فرشتوں کے سامنے اپنے بندوں پر فخر کرتاہے اورفرماتاہے: یہ بندے کس ارادے سے آئے ہیں-

ہر ملک کی چاند کی تاریخ کے اعتبار سے 9 ذوالحجہ :
دنیا بھر میں طلوع اور غروب کے اوقات علاقوں کے اختلاف سے مختلف ہوتے ہیں ۔جس طرح نمازوں میں ہر ہرعلاقے کے اپنے اپنے مطلع کا اعتبار ہوتا ہے اورہر شخص اپنے علاقے کے حساب سے نماز پڑھتا ہے ،اِسی طرح دیگر عبادات کا حکم ہوگا ۔جس طرح پوری دنیا میں جمعہ ایک وقت میں نہیں ہوتا اور نہ ہی قدرت کے بنائے ہوئے نظامِ گردشِ لیل ونہار کی وجہ سے ایسا ہوسکتا ہے-

اللہ تعالیٰ اپنے فضل وکرم سے کسی کو بھی محروم نہیں فرماتا، جس کے لیے جہاں جہاں اُن کے اپنے وقت اور تاریخ کے مطابق وہ ساعت آئے گی، اُس وقت وہاں پر اللہ کے جو بندے مصروفِ دعا ہوں گے انہیں اللہ تعالیٰ کی عطا سے قبولیت نصیب ہو جائے گی۔

اِسی طرح دنیا کے دیگر ممالک کے مسلمان "یومِ عرفہ” کا روزہ سعودی عرب کی تاریخ کے حساب سے رکھنے کے پابند نہیں ہیں، سعودی عرب کے مسلمان اس دن روزہ رکھیں جب ان کے یہاں 9 ذو الحجہ ہو، اور دوسرے ممالک کے مسلمان اس دن روزہ رکھیں جب ان کے یہاں 9 ذو الحجہ ہو کوئی چاہے تو 9ذوالحجہ کے ساتھ 7 اور 8 ذوالحجہ کے روزے بھی رکھ سکتا ہے،لیکن حج کرنے والے پر جو عرفات میں ہے ،اُسے عرفہ کے دن روزہ رکھنا مکروہ ہے ۔

سُنن ابو داؤد میں ہے کہ حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں:’’ رسول اللہ ﷺ نے عرفہ کے دن عرفہ میں روزہ رکھنے سے منع فرمایا-

9 ذوالحجہ کو یومِ عرفہ کہنے کی وجوہات:
علماء اکرام کے مطابق 9 ذوالحجہ کو ’یومِ عرفہ‘کہنے کی فقہاء نے 3 وجوہات بیان کی ہیں:

ایک حضرت ابراہیم کو 8 ذوالحجہ کی رات خواب میں نظر آیا کہ وہ اپنے بیٹے کوذبح کر رہے ہیں، تو ان کو اس خواب کے اللہ تعالی کی طرف سے ہونے یا نہ ہونےمیں کچھ تردد ہوا، پھر9 ذوالحجہ کو دوبارہ یہی خواب نظرآیا تو ان کو یقین ہو گیا کہ یہ خواب اللہ تعالی کی طرف سےہی ہے، چوںکہ حضرت ابراہیم کویہ معرفت اور یقین 9 ذوالحجہ کو حاصل ہوا تھا، اسی وجہ سے 9 ذوالحجہ کو ’یومِ عرفہ‘ کہتے ہیں۔

دوسرا یہ کہ 9 ذوالحجہ کو حضرت جبرائیل علیہ السلام نےحضرت ابراہیم علیہ السلام کوتمام "مناسکِ حج” سکھلائے تھے، مناسکِ حج کی معرفت کی مناسبت سے 9 ذوالحجہ کو ’یومِ عرفہ‘ کہتے ہیں۔

تیسرا یہ کہ 9 ذوالحجہ کو حج کرنے والے حضرات چوںکہ میدانِ عرفات میں وقوف کے لیے جاتے ہیں،تو اس مناسبت سے 9 ذوالحجہ کو "یومِ عرفہ” بھی کہہ دیتے ہیں۔

مذکورہ اقوال سے معلوم ہوا کہ تسمیہ کے اعتبار سے’یومِ عرفہ‘کوصرف وقوفِ عرفہ کے ساتھ خاص کرنا درست نہیں ہے، بلکہ یہ مختلف وجوہات کی بنا پر 9 ذوالحجہ کادوسرا نام ہے، لہٰذا یہ دن ہر ملک میں اپنی تاریخ کے اعتبار سے ہوگا،یعنی دیگر ممالک میں جس دن 9 ذوالحجہ ہوگی وہی دن ’یومِ عرفہ ‘کہلائے گا، خواہ اس دن سعودی عرب میں یومِ عرفہ نہ ہو –

بعض احادیث میں روزے کی فضیلت بیان کرتے ہوئے یوم عرفہ کے بجائے 9 ذی الحجہ کے الفاظ مذکور ہیں. مثلاً ابوداؤد ، نسائی ، احمد میں روایت کے مطابق بعض امہات المؤمنین بیان کرتی ہیں:

"رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم ذو الحجہ کے 9 دن اور عاشوراء کے روزے رکھا کرتے تھے.”یعنی یہ روزہ در اصل 9 ذو الحجہ کا ہے، کیوںکہ عشرہ ذو الحجہ کے ابتدائی 9 دنوں میں سے ہر روزے کی فضیلت احادیث میں مستقل طور پر آئی ہے-

Shares: