جموں :بھارتی فوجیوں کی غنڈہ گردی،17 سالہ کشمیری طالبہ کوگھسیٹ کرگھرسے لے گئے ، 91 سالہ باپ راہ تکتے تکتے وفات پاگیا،اطلاعات کےمطابق مقبوضہ جموں و کشمیر میں کئی والدین اپنے جگرپاروں کے جدائی کے غم میں اس دنیائے فانی سے کوچ کرگئے ۔

ذرائع کےمطابق ضلع ڈوڈہ کے علاقے دھار کاستی گڑھ سے تعلق رکھنے والے 91برس کے غلام محمد کا انتقال ہو گیا ہے جن کی 17سالہ FAکی طالب علم جوان بیٹی ممتازہ کو بھارتی فوجی اہلکاروں نے 2000 میں اغوا کر لیا تھا۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق بیس سال قبل سردی کے موسم میں رات کے اندھیرے میں گھر میں داخل ہوکر جواں سال بیٹی کو گھسیٹ کر گھر کے باہر نکالاگیااور فوجی اہلکار ان کے گھر والوںکو گھر میں بند کرکے ممتازہ کو اپنے ساتھ زبردستی لے گئے ۔

20سال تک بیٹی کی بازیابی اور انصاف کیلئے غلام محمد نے کئی مرتبہ قابض انتظامیہ و دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں کے دروازے پر دستک دی ۔قابض انتظامیہ کی طرف سے اسے خاموش رہنے پر چھ لاکھ روپے کی پیش کش بھی کی جو لاپتہ ممتازہ کے والد نے ٹھکرادی ۔ڈوڈہ کے مقامی اخباری رپورٹر حمید نائیک اور رقیب کے مطابق ممتازہ کی ایک بہن فریدہ نے یہ منظر اپنی آنکھوں دیکھا تھا جب ممتازہ کو گھر سے بھارتی فوجی بے رحمی سے زبردستی گھسیٹ کر لے گئے تھے۔19سالہ فریدہ بھی اپنی چھوٹی بہن کے غم میں زندگی کی بازی ہار گئی ۔

یہ تو صرف کاستی گڑھ ڈوڈہ کے 91سالہ بزرگ غلام محمد بٹ کی بیٹی کی جدائی کا قصہ ہے ۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر میں ایسی کئی خواتین ہیں ۔جو بھارتی قابض فوجیوں کی درندگی کی بھینٹ چڑھ چکی ہیں ۔ان کے والدین اور بھائی بہیں ان کے جدائی کے غم میں روز جیتے اور روز مرتے ہیں ۔

ڈوڈہ کے ایک صحافی خالد شبیر کا کہنا ہے کہ مقبوضہ ریاست جموں و کشمیر دنیا کا وہ بدنصیب خطہ ہے جہاں نوجوان لڑکیوں کو اہل خانہ کے سامنے اغوا کیا جاتاہے۔ راہ چلتی مسلم طالبات کو ہراساں و پریشان کیا جاتا ہے ۔درندہ صفت بھارتی فوجی اہلکار مقبوضہ ریاست جموں و کشمیر کے طول و عرض میں دندناتے پھرتے ہیں ۔اور معصوم شہریوں کو ہراساں کرنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے ۔

Shares: