وفاقی دارالحکومت کے 93فیصد صحافی ہائپرٹینشن ، بلڈ پریشر اور ذہنی دبا کا شکارہوگئے

اسلام آباد:وفاقی دارالحکومت کے 93فیصد صحافی ہائپرٹینشن ، بلڈ پریشر اور ذہنی دبا کا شکارہوگئے ،پریس کلب میں میڈیکل کیمپ میں ڈاکٹر وں نے بھی اس صورتحال پر شدید تشویش کراظہار کرتے ہوئے ان مسائل کوفوری حل کرنے پر زور دیا۔ فری میڈیکل کیمپ میںسینکڑوں صحافیوں ، بچوں اور ان کے فیملیزکاچیک آپ کیاگیا۔

تفصیلات کے مطابق اوپینین میکرز اور نیشنل پریس کلب کے فری میڈیکل کیمپ میں بی ویل ہسپتال بلیو ایریا اسلام آبادکے ماہر اور سینئر ڈاکٹروں ڈاکٹر طاہرہ بتول ، ڈاکٹر شازیہ شرف ، ڈاکٹر غزالہ ممتاز، ڈاکٹر ابرار غوری ، ڈاکٹر قیصر اور دیگر گائنی، امراض قلب، ڈینٹل سرجن ، ماہر نفسیات ،میڈیکل اسپیشلسٹ سمیت مختلف شعبوں کے ڈاکٹروں نے صحافیوں ، ان کے اہلخانہ اور بچوں کا مفت طبی معائنہ کیا اور اس کے ساتھ ساتھ راولپنڈی اسلام آباد کے صحافیوں کی صحت کی صورتحال کے حوالے سے تحقیقی رپورٹ بھی تیار کی گئی ،

تھنک ٹینک ادارے اوپینین میکرز کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق چیک اپ کرانے والے 93 فیصد سے زائد صحافی ذہنی دبا، بلڈ پریشر ، ہائپر ٹینشن ڈپریشن ، شوگر اور دیگر امراض کا شکار پائے گئے جبکہ صحافیوں کے 70 فیصد بچوں میں خوف ، تشدد ، محرومی اور نفسیاتی دبا کے اثرات پائے گئے ،اوپینین میکرز کی تحقیقاتی رپورٹ میں تجویز کیا گیا کہ صحافی حضرات روز مرہ کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ ہنسنے ، قہقے لگانے ، دوستوں کے ساتھ آزادانہ ماحول میں گپ شپ کرنے،کتابوں کے مطالعے اورفلمیں دیکھنے اور سیرو سیاحت کیلئے وقت نکالیں ،

اوپینین میکرز کی تحقیقاتی رپورٹ میں صحافیوں کوکہا گیا کہ اپنے بچوں کو کچھ وقت دینے کی طرف توجہ دیں اور بچوں کو جرائم پرمبنی ویڈیو گیمز ، خوف دلانے والی فلموں اور ڈراموں سے بچائیں اور بچوں کو آٹ ڈور گیمز کی طرف راغب کریں جس سے ان کی جسمانی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوں لیکن ان کی دوستیوں پر کڑی نظر رکھیں۔

اس موقع پرصحافیوں نے کہاکہ ڈاکٹروں کے طبی معائنے کے بعد اوپینین میکرز کی جاری کردہ تحقیقاتی رپورٹ ہوش رباہے اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، میڈیا ورکرز پر دبا کے اثرات سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں ،صحافیوں کو اوپینین میکرز کی تحقیقاتی رپورٹ پر توجہ دیتے ہوئے اپنے لئے بھی وقت نکالنا چاہئے انہوں نے کہا ہمیں لگتا ہے کہ میڈیا انڈسٹری میں بے روزگاری ، جبری برطرفیاں اورتنخواہوں میں تاخیر ان امراض کی بنیادی وجوہات ہیں حکومت اور میڈیا مالکان کو اپنے ورکرز کی صحت پر توجہ دینی چاہئے ۔

Comments are closed.