ترکی کے دفاع میں قطر بول پڑا. قطر کے وزیر دفاع خالد بن محمد العطیہ کا کہنا ہے کہ "ترکی کا خود کو دہشت گرد گروپوں سے بچانے کے لیے کام کرنا کوئی جرم نہیں”۔
ترکی کی سرکاری خبر رساں ایجنسی اناطولیہ کے مطابق قطری وزیر نے کہا کہ ترکی اس وقت 40 لاکھ کے قریب پناہ گزینوں کی میزبانی کر رہا ہے۔ اگر اس کا برتاؤ خراب ہوتا تو یورپ پناہ گزینوں کے سیلاب میں ڈوب چکا ہوتا !
اس سے قبل قطر کے وزیر خارجہ شيخ محمد بن عبد الرحمن آل ثانی نے ترکی کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ شمالی شام میں انقرہ کے فوجی حملے کا مقصد "نزدیک آتے خطرے” کو ختم کرنا ہے۔
ٹرمپ نے ترکی کے ساتھ کیسا حشر کرنے کی دھمکی دے دی
ترکی کی افواج کی جانب سے پہلے سے قبضہ کی گئی شامی اراضی اور اس کے شہروں کو بھی آزاد کرا لیا جائے۔ ان میں حلب کے شمال مغرب میں واقع عفرین کا علاقہ شامل ہے۔واضح رہے کہ عفرین کے علاقے کے متعلق شام اور ترکی کے درمیان اختلاف ہے عفرین کا علاقہ ترکی کے کنٹرول میں ہے جبکہ شام کا دعوی ہے کہ یہ اس کا علاقہ ہے اور ترکی نے اس پر قبضہ کر رکھا ہے.
شام میں ایک اور فورس لڑنے آرہی ترکی افواج کے خلاف
یورپ کرد علیحدگی پسندوں کے شام میں داعش کے خلاف اتحادی ہے اور ترکی کرد علیحدگی پسندوں کو دہشت گرد قراد دیتا ہے .ترکی کرد علیحدگی پسندوں کے ٹھکانوں کو ختم کرنے کے لیے شام کی سرزمین پر آپریشن کر ہرا ہے اس سلسلے میں اردگان نے آپریشن کے مقاصد میں لکھا ہے کہ اس کا مقصد ترکی کی جنوبی سرحدوں پر قائم کیے جانے کی کوشش ہونے والی دہشت گرد راہداری کے احتمال کو ختم کرنا اور خطے میں امن وامان کا قیام ہے۔
ترکی شام میں کہاں تک اندر جا کر کارروائی کرنا چاہتا ہے ، خبر آگئی