کشمیر ملین مارچ آخر کیوں؟ ، از قلم:- محمد عبداللہ گل

0
46

کشمیر ملین مارچ آخر کیوں؟
از قلم:- محمد عبداللہ گل
آج جمعہ کا دن ہے 18 اکتوبر اور آج کا دن وہ دن ہے جب سب مسلمان نماز جمعہ ادا کریں گئے اور اپنے پروردگار کو راضی کرے گئے لیکن ہماری شہ رگ کشمیر میں کرفیو کا سماں ہو گا وہاں 80 لاکھ مسلمانوں پر پابندی عائد ہو گئی کہ تم نے جمعہ کا عظیم فریضہ نہیں سرانجام دینا ۔اچھا صاحب !آخر کیوں ہمارا قصور کیا ہے۔قصور یہ کہ تمہارا نعرہ ہے
لے کے رہے گے آزادی ہے
ہے مقصد ہمارا آزادی
اس نعرہ کی پاداش میں تم پر یہ پابندی عائد کر دی گئی ہے۔وہ 80 لاکھ کشمیری جن کے 1947 سے کے کر اب تک دل پاکستان کے لیے ڈھرکتے ہیں۔وہ کشمیر جس کے بارے میرے قائد اعظم محمد علی جناح نے کہا تھا
:کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے:
اے پاکستانیوں!اگر شہ رگ ظلم و ستم کا شکار ہو گئی تو تم کیسے بچ سکتے ہوں۔
مولانا ظفر علی خان یوں فرماتے ہیں ؛-
*کوئی دن جاتا ہے پیدا ہوگی اک دنیا نئی
خون مسلم صرف تعمیر جہاں ہو جائے گا*
کشمیر پر ظلم ہو رہا ہے۔کشمیری عوام کو خطرناک کیمائی اسلحوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔کشمیریوں کا خون بہ رہا ہے۔اب تک لاکھوں کشمیری لقمہ اجل بن گئے ہیں۔لیکن صورت حال یہ ہے کہ ہر کشمیری گولی کا نشانہ بن کر بھی کہتا ہے
پاکستان سے رشتہ کیا؟
لا الہ الا اللہ محمد رسول
مسلمان بہنوں کی عزتیں پامال ہو رہی ہے۔ماوں کی عصمتوں کو پامال کیا جارہا ہے۔بوڑھے مردوں کی ڈاڑھیاں نوچی جا رہی ہے۔جیلوں میں قید مسلمانوں پر ظلم کیا جا رہا ہے۔ان کو زبردستی پکڑ کر ان کے اجسام اطہر پر اوم کا نشان بنایا جا رہا ہے۔لیکن پھر بھی کشمیریوں کے جذبات پاکستان سے الحاق کے لیےدھڑک رہے ہیں۔لیکن معذرت کے ساتھ ہم نے کشمیر کے لیے کیا کیا ؟اگر ہم اپنے گریبان میں دیکھے تو ہم نے کیا سرانجام دیا؟مسلسل ادھر کشمیر میں ظلم ہوتا ہے ہمارے عوام فلموں، گانوں میں مصروف ہوتے ہیں۔جیسا کہ اتوار کے دن 20 اکتوبر کو اسلام آباد میں کشمیر ملین مارچ کا انعقاد کیا جارہا ہے۔یہ یقینا کشمیریوں سے یکجہتی کا موقع ہے۔کشمیری بھی پاکستان سے الحاق کا جذبہ لیے احتجاج اور جلسے کرتے ہیں۔ادھر کشمیر میں تو 10 لاکھ سے زائد انڈین آرمی بھی مسلط ہے وہ تب بھی نعرہ لگاتے ہیں لے کے رہے گے آزادی۔لیکن کیا ہم۔لوگ ملک پاکستان میں ایک دن بھی کشمیر کے نام نہیں کر سکتے۔اس سے کشمیریوں کو حوصلہ پہنچے گا ہم اکیلے نہیں ہیں ملک پاکستان ہمارے ساتھ ہیں
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :-
"تمام مسلمان ایک جسم کی مانند ہے”
کشمیری بھی تو مسلمان ہیں۔آج ان پر ظلم ہو رہا ہے ہمارا فرض اول ہے کہ ہم ان کی مدد کرے کچھ نہیں کر سکتے تو کم از کم اس مارچ میں ہی شریک ہو جائے۔ایک یہ بھی سوال ہوتا ہے اس مظاہرے سے کیا ہو گا ادھر تو ظلم ہوتا رہے گا۔ہر گز ایسا نہیں ہے ملین مارچ میں جب لاکھوں افراد شریک ہو گئے تو ایک اقوام متحدہ اور دوسرے دشمن ممالک کو پیغام جائے گا کہ پاکستان کشمیر کے لیے سنجیدہ ہے۔جب حضرت ابراھیم علیہ السلام کو آگ میں پھینکا گیا تو ایک پرندہ اپنی چونچ سے پانی پھینک رہا تھا اس کے پانی پھینکنے سے کیا ابراھیم علیہ السلام کو راحت پہنچ رہی تھی۔لیکن اللہ تعالی کو اس پرندہ کا یہ عمل بہت پسند آیا۔اسی طرح جب ہم اس ملین مارچ میں شریک ہوگئے تو اللہ ہم سے خوش ہو گا۔کشمیر میں خون بہ رہا ہے۔بابائے صحافت مولانا ظفر علی خان فرمائے ہیں:-
ہم کو سودا ہے غلامی کا ،کہ آزادی کی دھن
چند ہی دن میں، ہمارا امتحان ہو جائے گا
اگر کشمیر غلامی میں ہے تو یہ ہمارا امتحان ہے کہ ہم ان کی مدد کرتے ہیں یا نہیں۔اس لیے میری درخواست ہیں کہ سب اہل پاکستان کو چاہیے کہ کشمیریوں سےمحبت کا ثبوت دے اور اس کشمیر ملین مارچ میں شریک ہو ۔
میرے جیسے ہوں گے پیدا،سینکڑوں اہل سخن
نکتہ نکتہ جن کا آزادی کی جان ہو جائے گا

Leave a reply